ناتجربہ کار اور نان کوالیفائیڈ عملہ کی پیسہ کمانے کی ہوس ‘ہر100 میں سے 9 خواتین دوران زچگی موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہیں‘ ہلال احمر کی مزید برانچیں بننے سے ماں اور بچے کی زچگی کے دوران ہلاکتوں کی تعداد کو مزید کم کرنے میں مدد ملے گی

ہلال احمرمیٹرنٹی ہوم کے ایم ایس و چلڈرن ہسپتال کے نگران اعلیٰ ڈاکٹر حافظ مختار رندھاوا کا اجلاس سے خطاب

بدھ 10 فروری 2016 19:55

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 فروری۔2016ء ) ہلال احمرمیٹرنٹی ہوم کے ایم ایس و چلڈرن ہسپتال کے نگران اعلیٰ ڈاکٹر حافظ مختار رندھاوا نے کہا ہے کہ پاکستان میں ناتجربہ کار اور نان کوآلیفائیڈ عملہ کی پیسہ کمانے کی ہوس ہر100 میں سے 9 خواتین کو زچگی کے دوران موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہیں۔ ہلال احمر کی مزید برانچیں بننے سے ماں اور بچے کی زچگی کے دوران ہلاکتوں کی تعداد کو مزید کم کرنے میں مدد ملے گی۔

ان خیالات کااظہار ڈاکٹر مختار رندھاوا نے میٹرنٹی لیڈی ڈاکٹرز، دائیوں اور ہسپتال کے پیرامیڈیکل اسٹاف کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ہلال احمر ہسپتال کی مین برانچ گمٹی چوک میں شہر کے مخیر حضرات کے تعاون سے غریب نادار خواتین اور ان کے بچوں کیلئے زچگی کی اعلیٰ معیار کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ ماں اور بچے کی صحت ونگہداشت کیلئے ماہرعملہ اور ڈاکٹرز ہمہ وقت موجود رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ انسانیت سے پیار کوہر چیز سے مقدم رکھ کر ہی فلاح پائی جاسکتی ہے۔معروف گائناکالوجسٹ ڈاکٹر تحسین اسلم نے کہا کہ ناتجربہ کار دائیاں بچو ں کی پیدائش کے وقت مجبور ماؤں کو غلط گائیڈ کرکے خواتین اور بچوں کی زندگیوں سے کھیل کر اسلام اور انسانیت کے خلاف گھناؤنے کام میں ملوث ہیں۔

متعلقہ عنوان :