پنجاب اسمبلی ‘ اپوزیشن نے کالا باغ ڈیم کی تعمیراور بہاولپور کو دوبارہ صوبے کامطالبہ کردیا

کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے بجلی کا شارٹ فال فی الفور ختم ہوجائے گا‘کسانوں کو ٹیوب ویل چلانے کیلئے 40 روپے فی لیٹرڈیزل اور بجلی 2روپے فی یونٹ فراہم کرنے ‘ آئندہ آنے والی گندم کی فصل کا ایک ایک دانہ کسان سے اٹھایا جائے اور گنے کی قیمت کی کسان کو 100فیصد ادائیگی کرشنگ سیزن ختم ہونے سے پہلے کی جائے‘ ڈاکٹر سید وسیم اختراور دیگرا راکین کی ایوان میں زراعت پر بحث

بدھ 10 فروری 2016 19:52

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے بجلی کے بحران کے حل اور پانی کی کمی کو پورا کر نے کیلئے کالا باغ ڈیم کی تعمیراور بہاولپور کو دوبارہ صوبے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے بجلی کا شارٹ فال فی الفور ختم ہوجائے گا‘کسانوں کو ٹیوب ویل چلانے کیلئے 40 روپے فی لیٹرڈیزل اور بجلی 2روپے فی یونٹ فراہم کرنے ‘ آئندہ آنے والی گندم کی فصل کا ایک ایک دانہ کسان سے اٹھایا جائے اور گنے کی قیمت کی کسان کو 100فیصد ادائیگی کرشنگ سیزن ختم ہونے سے پہلے کی جائے۔

بدھ کے روز بھی پنجاب کے اجلاس کے دوران دوسرے روز بھی زرعی اجناس کے حوالے سے بحث جاری ہے اس موقعہ پر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ بھارت میں کسان کو بجلی 1روپے 67 پیسے فی یونٹ فراہم کرنے کے علاوہ ڈیزل بھی بہت کم نرخ پر فراہم کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں زرعی مقاصد کے لیے بجلی 10 روپے 67 پیسے فی یونٹ فراہم کی جاتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسان کو زرعی مقاصد کے لیے ڈیزل 40 روپے فی لیٹر کے نرخ پر اور بجلی 2روپے فی یونٹ فراہم کی جائے۔

زرعی اجناس کی پیدواری لاگت کم کرنے کے لیے زرعی ان پٹس جن میں کھاد اور زرعی ادویات شامل ہیں پر سبسڈی دی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آئندہ گندم کے سیزن میں کسان سے آخری دانے تک گندم اٹھائی جائے اور وافر ہونے کی صورت میں حکومت گندم کو برآمد کرنے کے خود انتظامات کرے۔ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ گنے کا کرشنگ سیزن ختم ہونے سے پہلے کسان کو گنے کی قیادت کی 100فیصد ادائیگی ہوجائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ چولستان کی 66 لاکھ ایکڑ زرخیز اراضی کو قابل کاشت بنانے کے لیے صوبوں میں ہم آہنگی پیدا کرکے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کی جائے تاکہ چولستان کی اس زمین کو آباد کرنے کے لیے پانی میسر آسکے۔ انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے نہ صرف چولستان کی صحرا میں تبدیل ہونے والی زمین آباد ہوگی بلکہ بجلی کا شارٹ فال بھی فوری طور پر ختم کیا جاسکے گا اور سیلاب کی روک تھام بھی ہوسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے پاکستان انجینئرنگ کونسل نے حکومت کو پیشکش کی ہے کہ اگر اسے کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے تو حکومت سے ایک پینی بھی نہیں لی جائے گی اور 18پیسے فی یونٹ کے ریٹ پر بجلی تیار ہوسکے گی وہ حکومت کو پانچ سال تک ایک روپیہ فی یونٹ بجلی فراہم کرے گی جس کے بعد لاگت پوری ہونے پر ڈیم حکومت کے حوالے کردیا جائے گا۔

ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ کسی بھی فصل کی بوائی سے پہلے اس کی سپورٹس پرائس کا اعلان کیا جائے اور اگر کسی وجہ سے فصل خراب ہوتی ہے یا اس کو نقصان پہنچتا ہے تو حکومت اس کا ازالہ کرے۔بھارت سے مسئلہ کشمیر کے حل تک ہر طرح کی تجارت بند کی جائے بالخصوص زرعی اجناس بھارت سے منگوانے کے نتیجہ میں ہمارا کسان سخت مشکلات کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت سے 180روپے کی درآمدات کرتا ہے جن میں آلو، ٹماٹر، بھنڈی وغیرہ شامل ہے جبکہ بھارت پاکستان سے صرف 52ارب روپے کی جپسم خرید کر اپنی زمین کو زرخیز بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

بھارت سے تجارت ہماری معیشت کی تباہی کا باعث ہے جسے فوری طور پر بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب وہ اس اسمبلی کے رکن تھے تو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی تھی لیکن معاملہ آگے نہ بڑھ سکا۔ موجودہ اسمبلی میں بھی سپیکر رانا محمد اقبال نے ایک کمیٹی بنائی جس کا ابھی تک کوئی اجلاس نہیں بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بہاولپور کے باسی جب یہاں آتے ہیں تو لاہور میں میٹرو ٹرین اور اورنج لائن میٹرو ٹرین جیسے منصوبے دیکھ کر مزید محرومیوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں کیونکہ وہاں تو لوگوں کو بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے بہاولپور کو دوبارہ صوبے کی حیثیت سے بحال کرنے کی جو قرارداد منظور کی تھی اس پر عملدرآمد کیا جائے اور اسے الگ صوبہ قرار دیا جائے۔