شانگلہ تین ماہ گزرنے کے باوجود زلزلہ متاثرین امدادی چیک سے محروم

صوبائی ومرکزی حکومت کی طرف سے آباد کاری کے دعوے دھرے کے دھرے

بدھ 10 فروری 2016 18:39

الپوری ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 فروری۔2016ء) شانگلہ تین ماہ گزرنے کے باوجود زلزلہ متاثرین امدادی چیک سے محروم ، صوبائی ومرکزی حکومت کی طرف سے آباد کاری کے دعوے دھرے کے دھرے،ضلع ناظم شانگلہ کی متاثرین زلزلہ کو یقین دہانیاں بھی رنگ نہ لا سکے،ضلعی انتظامیہ شانگلہ غیر مستحق افراد سے امدادی چیکس واپس لینے میں بری طرح ناکام،پٹواریوں کے خلاف کارروائی بھی نہ ہوسکی،26اکتوبر کے ز لزلے سے تباہ شدہ گھروں میں سے 40فیصد مکانات کی تعمیراپنی مدد اپ کی تحت مکمل، شانگلہ میں کام کرنے والے غیر سرکاری تنظیموں کا امداد بھی سیاسی دباؤ،دوستانوں اور بندر بانٹ کی نظر ہوگئے،اصل زلزلہ متاثرین کیلئے انے والے امداد سے محروم،شانگلہ میں 26اکتوبر کے تباہ کن زلزلے نے 14ہزار سے زائد رہائشی مکانوں کو مکمل طور پر تباہ جبکہ20ہزارکے لگ بھگ رہائشی مکانوں کو جزوی نقصان پہنچایا،ایک سروے کے مطابق جزوی خراب ہونے وا لے مکانات اکثر رہائش کے قابل نہیں۔

(جاری ہے)

مرکزی اور صوبائی حکومت کے ہدایت پر تو ضلعی انتظامیہ نے متاثرین میں چیکوں کی تقسیم کا عمل شروع کیا مگر اس میں اصل متاثرین سرفہرست نظر انداز ہوئے، چیکوں کے تقسیم کے وقت اصل متاثرین اپنے تباہ شدہ گھروں سے ملبہ ہٹانے اور سامان نکالنے میں مصروف تھے تو دوسری طرف سیاسی پنڈتوں اور متعلقہ ناظمین نے ان لوگوں میں چیک تقسیم کئے جن کا کوئی نقصان نہیں ہوا تھا،اصل متاثرین کو جب پتہ چلا تو شانگلہ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر الپوری زبردست احتجاج کیا ،اور شانگلہ کے مین سڑک چار گھنٹے بند کئے، ان مظاہرین نے مطالبہ کیا تھا کہ ارمی سروے کے مطابق ان کو چیک دیا جائے،اور پٹواری کے سروے کو ختم کیا جائے ،اس وقت ضلع ناظم شانگلہ نے احتجاج کرنے والوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا کہ ہر متاثرہ شخص کو اس کا حق ملے گا مگر تا حال اس کے یقین دہانیاں کام نہ آ سکی اور تا حال متاثرین زلزلہ در بدر کے ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :