گاجر موسم سرما کی اہم سبزی ہے ،پوری دنیا میں کا شت کی جا تی ہے‘ محکمہ زراعت

گاجر کی قسم T-29 کا خالص اور بیماریوں سے پاک بیج کا حصول اور استعمال اچھی پیداوار کا ضامن ہے

بدھ 10 فروری 2016 18:07

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 فروری۔2016ء) گاجر موسم سرما کی اہم سبزی ہے اور پوری دنیا میں کا شت کی جا تی ہے، اسکی اچھی پیداوار کیلئے اچھی قسم کا بیج، کھاد، زمین، پانی اور موسمی حالات کا موزوں ہونا ضروری ہے، گاجر کی قسم T-29 کا خالص اور بیماریوں سے پاک بیج کا حصول اور استعمال اچھی پیداوار کا ضامن ہے،زمین کی زرخیزی اور دیگر وسائل استعمال کرنے کے باوجود ناخالص، بیمار اور کمزور بیج اچھی پیداوار کا ضامن نہیں ہوسکتا، تجربات سے یہ بات ثابت ہے کہ بیماریوں سے پاک ترقی دادہ اقسام کا صحت مند بیج پیداوار میں 50فیصد تک اضافہ کا سبب بن سکتا ہے۔

بیج کیلئے کاشتہ گاجر کی فصل کے پھولوں پر شہد کی مکھیاں اور دوسرے کیڑے رس کی تلاش میں آتے ہیں اور جب ایک پھول سے اڑ کر دوسرے پھول پر جاتے ہیں تو قدرتی اختلاط نسل ہوجاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس لیے گاجر کا خالص بیج پیدا کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ گاجر کی ایک سے زیادہ اقسام ایک دوسرے کے قریب نہ لگائی جائیں بلکہ ان کے درمیان کم از کم ایک کلومیٹر کا فاصلہ رکھا جائے تا کہ شہد کی مکھیاں اور دوسرے کیڑے اختلاط نسل کا سبب نہ بن سکیں۔

گاجر کے بیج کی تیاری کیلئے سرد آب و ہوا کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ صحت مند اور تند رست گند لیں نکا لنے کیلئے 5تا 7ہفتوں کیلئے10 درجہ سینٹی گریڈ درکار ہوتا ہے۔ ادارہ تحقیقات سبزیات کی دریافت کردہ قسم T-29 اپنی مٹھاس رنگ و شکل کے لحاظ سے بہت بہتر ہے۔ اس قسم کی پیداواری صلا حیت 50 تا 60 ٹن فی ہیکٹر ہے جبکہ بیج کیلئے کاشتہ فصل سے 20-10من بیج فی ایکڑ آسانی سے پیدا ہوسکتا ہے۔

اچھی کوالٹی اور پیداوار کے لئے بھر بھری زرخیز میرا زمین درکار ہوتی ہے۔ ڈک لگانے سے پہلے وتر حالت میں زمین کو 3تا 4مرتبہ گہرا ہل چلا کر اور سہاگہ دے کر اچھی طرح تیار کر لیا جائے۔ زمین کی تیاری سے قبل داب سسٹم کے ذریعہ جڑی بوٹیوں کی تلفی کر لی جائے کیونکہ اس عمل کے پیداوار پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زمین اچھی طرح تیار کرکے بھربھری کرلی جائے اور بالکل ہموار کھیت میں 6 تا 9 انچ کے فاصلہ پر ڈک لگا دئیے جائیں جبکہ قطاروں کا درمیانی فاصلہ 2.5 فٹ ہونا چاہیے۔

بیج کی اچھی پیداوار کیلئے گاجر کے ڈک کی منتقلی فروری کے پہلے ہفتہ تک مکمل کرلی جائے۔ ایک ایکڑ گاجر کی فصل سے 3 ایکڑ بیج کی فصل کیلئے ڈک مل سکتے ہیں۔ فی ایکڑ زیادہ پیداوار لینے کیلئے ضروری ہے کہ گاجر کی عمر 100 تا 120 دن ہو۔ ڈک لگانے سے پہلے انہیں پھپھوندکش زہر تھائیوفینیٹ میتھائل سے زہر آلود کرنا ضروری ہے تاکہ کھیت میں ڈک کے گلنے سڑنے کا عمل نہ ہو اور پودوں کی تعداد پوری رہے۔

بیج والی فصل کیلئے ڈک کی منتقلی سے دو ماہ قبل 10 ٹن فی ایکڑ گوبر کی گلی سڑی کھاد زمین میں ملا دیں تاکہ بیج کی پیداوار پر خو شگوار اثر پڑے۔ زمین کی تیا ری کے وقت دو بو ری ڈی اے پی کھاد فی ایکڑ استعمال کریں اور پھول آنے پر ایک بو ری امو نیم سلفیٹ ڈالنے سے بیج والی فصل پر اچھے اثرات مر تب ہو تے ہیں۔ ڈکوں کو بالکل ہموار زمین میں منتقل کرنے کے بعد ہلکی مٹی لگا کر فوراً پانی دے دیں۔

اس کے بعد دو، تین آبپاشیاں ہفتہ وار کی جائیں، بعد میں ضرورت کے مطا بق وقفہ بڑھائیں۔اگاؤ کے بعد جب ڈک کی فصل ایک فٹ تک ہو جائے تو فصل کی 2 سے 3 گوڈیاں کرکے رِجر کے ذریعے وٹیں بنا دیں تاکہ یہ ڈک مٹی میں اچھی طرح دب جائیں اور گلاؤ کم ہو۔ کھیت میں ڈک کے پودوں کی تعداد پوری ہونے کی وجہ سے بیج کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل ہوگی۔ گاجر کے ڈک کی منتقلی سے پہلے پینڈی میتھلین بحساب 1 تا 1.5لٹر فی ایکڑ کھیلیوں پر سپرے کرنے سے جڑی بوٹیوں کا کامیاب تدارک ممکن ہے۔

موسم گرم ہونے پر بعض اوقات اگیتے دُمب بن جا تے ہیں اور بیج پکنے کے قریب ہوتا ہے انہیں نکال دیں بعض اوقات لشکری سنڈی کا حملہ ہو جاتا ہے۔ اس صو رت میں ماہرین کے مشورہ سے مناسب کیڑے مار زہر کا استعمال کریں۔ گاجر زیادہ اختلاط نسل والی فصل ہے اور بیج کی اچھی پیداوار لینے میں شہد کی مکھیاں اور دیگر کیڑے عمل زیرگی میں بھرپور کردار ادا کرتے ہیں۔

لہٰذا اگر اس عمل کے دوران کیڑے مار ادویات کا استعمال کیا جائے تو بیج کی پیداوار میں بہت زیادہ کمی واقع ہو جاتی ہے۔ اگر نا گزیر حالا ت میں سپرے کرنا پڑے تو اس وقت کا انتظار کرلیا جائے جب شہد کی مکھیاں اپنے چھتوں میں واپس چلی جائیں۔ گاجر کے بیج والی فصل پر عام طور پر جڑ کا گلاؤ، دھبے دار بیماریاں اورسفید پھپھوند کا حملہ ہو جا تا ہے جس سے پیداوار،بیج کی صحت اور کوالٹی بر ی طرح متا ثر ہو تی ہے۔

ان بیماریوں کے بروقت تدارک کیلئے مقامی زرعی ماہرین کی مشاورت سے مناسب پھپھوندکش زہروں کا سپرے کرنے سے مفید نتائج حاصل ہوتے ہیں۔گاجر کے بیج کی فصل آخر اپریل سے شروع مئی میں تیار ہوجاتی ہے جب دُمبو ں کا رنگ تبد یل ہوکر مٹیالا سا ہوجائے تو فصل برداشت کرلیں کیونکہ دُمب زیادہ پکنے کی وجہ سے جھڑنے لگتے ہیں۔ بیج والی فصل کی برداشت دو، تین دفعہ کریں۔

برداشت کے بعد فصل کو چھوٹی چھوٹی ڈھیریوں کی شکل میں 3سے 4 دن تک دھوپ میں اچھی طرح خشک کرکے گہائی کرلیں۔ بیج کو دھوپ اور ہوا لگوا کر صاف کریں اور بوریوں میں بھر کر سٹور میں محفوظ کرلیں۔درج ذیل باتوں کو مدنظر رکھنے سے گاجر کی فصل سے بیج کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کا حصول ممکن ہوسکتا ہے۔مختلف اقسام کے درمیان کم از کم فاصلہ ایک کلو میٹر کا ہو نا چاہیے تاکہ بیج نسلی طور پر خالص تیار کیا جاسکے اور اس میں دیگر اقسام کے بیج کی ملاوٹ نہ ہوسکے۔

گاجر کے ڈک بناتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ ڈکوں کا انتخاب قسم کے مطا بق ہو اور وہ رنگ، شکل اور سا ئز میں ایک جیسی ہوں ۔گا جر کے بیج کی فصل جب گند لیں نکالنے لگے تو بہت اگیتی گندلیں نکالنے والے پودے نکال کر پھینک دیں ۔ اسی طرح بہت دیر سے گندلیں نکالنے والے پو دے بھی نکال دیں ۔

متعلقہ عنوان :