انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے رواں سال صحافیوں کیلئے خطرناک قرار دیدیا

بدھ 10 فروری 2016 16:16

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 فروری۔2016ء)انسانی حقوق کی عالمی تنظیم میڈیا واچ جموں وکشمیر نے 2016صحافیوں کیلئے خطرناک ترین سال قرار دیدیا جبکہ 2015کے اختتام میں 114صحافتی قتل 65زخمی 21اغواء جبکہ 9صحافیوں پر جھوٹے مقدمات قائم اور پولیس گردی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ آزاد کشمیر اور پاکستان میں حکومتی اور سیاسی سرپرسی میں صحافیوں کو ٹارگٹ بنا یا جارہا ہے۔

صحافتی تنظیموں نے بھی پسند نا پسند کی بنیاد پر احتجاج کرنا اپنی پالیسی میں شامل کیا ہوا ہے۔ ورکرز صحافی آج بھی کمپسرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ میڈیا واچ جموں وکشمیر نے انٹرنیشنل سطح پر احتجاج کا اعلان کر دیا۔ مرکزی دفاتر سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق دنیا کے 3ممالک کے اندر تقریباً141صحافیوں کو اپنی ڈیوٹی کے دوران ٹارگٹ یا دھماکے میں قتل کیا گیا 9جبکہ صحافیوں پر چھوٹے مقدمات قائم ہوئے جس کا تعلق آزاد کشمیر میں زیادہ تھی اغواء کیا گیا تا حال لاپتہ جبکہ قتل ہونے والے صحافیوں کی تعداد مشرق وسطیٰ ہے جہاں سب سے زیادہ صحافیوں کو قتل کیا گیا۔

(جاری ہے)

جبکہ اغواء جھوٹے مقدمات کی لسٹ میں پاکستان پہلے نمبر پر آزاد کشمیر دوسرے نمبر پر آیا جبکہ میڈیا واچ کے مطابق 2016بھی صحافیوں کے خطرناک ترین سال ہے اگر حکومتوں اور صحافتی تنظیموں نے اپنی پالیسی تبدیل نہ کی تو اس سال تعداد میں 15فیصد اضافہ ہوگا۔ جبکہ سال 2015کے اختتام پر مشرق وسطیٰ جہاں 38صحافی اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے ہوئے قتل ہوئے شام میں 13عراق میں اور میکسکو میں 10,10صحافی جبکہ فرانس ، لیبیا اور فلپائن میں 10برازیل ، ہندوستان ، جنوبی سوڈان اور یمن میں 72صحافیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔

پاکستان میں 10صومالیہ میں6نیڈ دارلس میں 5یوکرائن اور کولمبیا میں5,5صحافی جان سے گئے افغانستان اور امریکہ میں 2,2صحافی قتل ہوئے جبکہ زخمیوں میں 65صحافی شامل ہیں جو پاکستان کے دیگر شہروں میں لاٹھی چارج اور ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں زخمی ہوئے جبکہ 9صحافیوں کے کچلنے کیلئے آزاد کشمیر کے اندر جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے سے روکا گیا۔

جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے شعبہ صحافت ملک یا ریاست کا چو تھا ستون ہے جس کے ساتھ پولیس عام عادی مجرموں والا سلوک کرتی ہے۔ جس پر میڈیا واچ نے شدید احتجاج کا پروگرام تشکیل دے دیا۔ جو یورپی ممالک کے علاوہ آزاد کشمیر اور پاکستان میں کیا جائے میڈیا واچ کے مطابق حکومت اور سیاسی جماعتوں نے ورکرز صحافیوں کو سیٹ لسٹ پر رکھا ہوا ہے جس سے 2016میں صحافیوں کو مشکلات کا سامنا ہے انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافی تنظیموں کو اپنا رول ادا کرنا ہوگا۔