باچاخان یونیورسٹیکو محفوظ مقام پر منتقل کر نے کی تجویز

بدھ 10 فروری 2016 11:45

باچاخان یونیورسٹیکو محفوظ مقام پر منتقل کر نے کی تجویز

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 فروری۔2016ء) ) ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) میں خیبر پختونخوا کے ضلع چار سدہ میں قائم باچا خان یونیورسٹی کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے حوالے سے ایک تجویز زیرِغور ہے، جس پر گزشتہ ماہ دہشت گردوں نے حملہ کرکے 20 سے زائد افراد کو ہلاک کردیا تھا۔چیئرمین ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کی سربراہی میں باچا خان یونیورسٹی کے دورے پر آنے والے ایچ ای سی کے ایک وفد نے مذکورہ تجویز پر غور کیا.یاد رہے کہ باچا خان یونیورسٹی کو 2012 میں ایک ایسی عمارت میں قائم کیا گیا تھا، جو ایگریکلچر ڈپارٹمنٹ کی ملکیت ہے، بعد ازاں یونیورسٹی کے لیے چار سدہ میں موٹر وے ایم وان کے قریب 800 کنال زمین مختص کی گئی، تاہم ایچ ایس سی کے چیئرمین کے مطابق مذکورہ جگہ پر بہت زیادہ تجاوزات ہیں اور انھیں ہر صورت ہٹایا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

ایچ ای سی حکام کے مطابق کیمپس کے لیے مختص کی جانے والی جگہ پہلے والی جگہ سے زیادہ محفوظ ہے۔ان کے مشاہدے میں یہ بات بھی آئی کہ اس وقت یونیورسٹی ایک گاوٴں کے قریب واقع ہے اور یہ ایک تعلیمی ادارے کے لیے مثالی جگہ نہیں ہے۔ایچ ای سی کے چیئرمین نے بتایا کہ یونیورسٹی کو اس کے مختص کیے جانے والے مقام پر منتقل کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کو ایک ماسٹر پلان مرتب کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 'ماسٹر پلان اور اس سے متعلق دستاویزات کی وصولی کے بعد ہم اس پر کام کا آغاز کردیں گے'۔ایچ ای سی کی ترجمان عائشہ اکرام کا کہنا تھا کہ دستاویزات کی وصولی کے بعد کمیشن منصوبے کا پی سی ون ترتیب دے گا اور اس کے بعد منصوبے کی تکمیل کے لیے وفاقی حکومت سے فنڈز درکار ہوں گے۔کمیشن کی ٹیم نے کیمپس کے سیکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا اور ان انتظامات کو مزید بہتر بنانے کے لیے ضروری اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، اس حوالے سے ایچ ای سی کی مدد کا بھی جائزہ لیا گیا۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فضل الرحمٰن نے کمیشن کے وفد کو دہشت گردوں کے حملے اور سیکیورٹی کو مزید موٴثر بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے بھی بریف کیا۔

متعلقہ عنوان :