ہندو لڑکے،لڑکی کی شادی کی عمر اٹھارہ سال مقرر کرنے پر اتفاق، مولانا شیرانی کا اختلاف
ہندو مرد اور عورت کی شادی پنڈت کرائے گا،شادی کا رجسٹرار الگ ہو گا،کوئی طلاق لینا چاہے تو عدالت سے رجوع کر سکتا ہے،مذہب تبدیلی پر شادی ختم این اے کمیٹی قانون وانصاف کا اجلاس، اسلام سمیت تمام مذاہب اس بات پر متفق ہیں کہ جسمانی بلوغت کی صورت میں شادی کر دی جائے،مولانا شیرانی
پیر 8 فروری 2016 20:08
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔08 فروری۔2016ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے شادی کے وقت ہندو لڑکے اور لڑکی کی عمرکم سے کم ّ اٹھارہ سال مقرر کرنے پر اتفاق کرلیاہے تاہم اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے عمر کی حد مقرر کرنے سے اختلاف کرتے ہوئے کہاہے کہ اسلام سمیت تمام مذاہب اس بات پر متفق ہیں کہ جسمانی بلوغت کی صورت میں شادی کر دی جائے ،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے اس بات پر اتفاق کیاہے کہ ہندو مرد و عورت کی شادی پنڈت کرائے گامگر شادی کا رجسٹرار الگ ہو گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس گزشتہ روزچےئرمین کمیٹی محمود بشیر ورک کی سربراہی میں ہوا ۔(جاری ہے)
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے علی محمد خان ،رمیش لال،اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین مولانا محمد خان شیرانی اور دیگر ممبران نے شرکت کی ۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء علی محمد خان کا کہناتھا کہ کیاہندو میرج بل پرہندوستان کے قوانین سے استفادہ کیا گیا ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قوانین روز روزنہیں بنتے تاہم کسی کی حق تلفی نہیں ہونی چاہیے ۔ کمیٹی کے چےئرمین محمود بشیر ورک نے کہا کہ بھارتی قوانین اتنے مفصل نہیں کی ان کا مطالعہ کیا جائے۔کمیٹی کے رکن رمیش لال کاکہناتھاکہ اگر شادی شدہ جوڑے میں سے کوئی طلاق لینا چاہے تو عدالت سے رجوع کر کے طلاق حاصل کر سکتے ھیں۔حکومت کی طرف سے فراہم کردہ ہندو میرج بل پر غور کیا جا رہا ہے۔کمیٹی نے اس بات پر بھی اتفاق کیاکہ شادی کے وقت ہندو لڑکے اور لڑکی کی عمرکم سے کم ّ اٹھارہ سال مقرر کی جائے ۔اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین مولانا محمد خان شیرانی نے عمر کی حد مقرر کرنے سے اختلاف کیا۔ان کا کہنا تھاکہ اسلام سمیت تمام مذاہب اس بات پر متفق ہیں کہ جسمانی بلوغت کی صورت میں شادی کر دی جائے۔کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیاکہ ہندو مرد اور عورت کی شادی پنڈت کرائے گامگر شادی کا رجسٹرار الگ ہو گا جبکہ اس بات پر بھی اتفاق کیاگیا کہ علیحدگی کے بعد مرد اور عورت سمجھوتہ کر لیں تو عدالت کے زریعہ دوبارہ اکٹھے رہ سکتے ہیں۔سمجھوتہ ہونے کی صورت میں دوبارہ شادی کی ضرورت نہیں ہو گی۔قانون و انصاف کمیٹی میں پیش ہونے والے بل میں تجویز پیش کی گئی کہ ہندو لڑکا یا لڑکی اگر مذہب تبدیل کرے گے تو ان کی شادی ختم ہو جائے گی۔ہندو اراکین پارلیمنٹ نے موقف اختیارکیا کہ اگر اس شق کو برقرار رکھا گیا تو زبردستی مذہب تبدیلی کے واقعات نہیں رک سکیں گےمزید اہم خبریں
-
علی امین گنڈا پور نے صوبے میں مستحق افراد کو 1 ارب سے زائد عید پیکیج دینے کی منظوری دیدی
-
تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے عمران خان کے وکلاءکی کارکردگی پر سوالات اٹھا دئیے
-
پی ٹی آئی رہنماءعامر ڈوگر کو عمرے پر جانے کی اجازت مل گئی
-
گوجرانوالہ،سفاک چچا اور چچی کامبینہ طورپربچے پرڈنڈوں سے تشدد،7سالہ بچہ جاں بحق
-
شہبازشریف نے پی پی 164میں ضمنی انتخاب کیلئے رانا راشد منہاس کو پارٹی ٹکٹ جاری کر دیا
-
پی آئی اے پرواز کی خاتون فضائی میزبان کو ٹورنٹوائیرپورٹ پر حراست میں لے لیاگیا
-
بھارت: سیاسی رہنما مختار انصاری کی موت فطری یا 'قتل'؟
-
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیلِ نو کر دی
-
شانگلہ حملے کے اصل ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے، وفاقی وزیرداخلہ کی چینی سفارت خانے کے دورے کے موقع پر گفتگو
-
آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کیلئے اسٹاف لیول معاہدہ جون تک کرنا چاہتے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ
-
اپریل کو سندھ بھر میں عام تعطیل کا اعلان
-
فرانس: بالوں سے متعلق امتیازی سلوک ختم کرنے کا نیا قانون
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.