افغان وزارت خارجہ کا قیام امن کیلئے اسلام آباد میں ہونے والے چار فریقی مذاکرات کے نتائج پر اطمینان کا اظہار،امید ہے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیلئے تین ہفتوں میں تاریخوں کا تعین کرلیا جائیگا،چار فریقی گروپ کے اجلاس میں افغان اور پاکستانی حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جو گروپ پرامن حل کی حمایت نہیں کریں گے ان سے طاقت کے ذریعے نمٹا جائیگا جس کا امریکی اور چینی حکام کی طر ف سے خیرمقدم کیا گیا،ترجمان افغان وزارت خارجہ

اتوار 7 فروری 2016 21:32

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 7فروری۔2016ء) افغان وزارت خارجہ نے ملک میں قیام امن کیلئے اسلام آباد میں ہونے والے چار فریقی مذاکرات کے تیسرے دور کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ طالبان کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات کیلئے تاریخوں کا تعین تین ہفتوں میں کرلیا جائیگا۔اتوار کو افغان میڈیا کے مطابق افغان امن عمل کیلئے سلام آباد میں ہونے والے چار فریقی مذاکرات کے تیسرے دور کا جائزہ لینے کیلئے افغان وزارت خارجہ میں اہم اجلاس ہوا جس میں افغان امن عمل کیلئے اسلام آباد میں ہونے والے چار فریقی مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔

وزارت خارجہ کے حکام نے چارفریقی مذاکرات کے نتائج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ مسلح طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرنے کیلئے تین ہفتوں میں تاریخوں کا تعین کرلیا جائیگا۔

(جاری ہے)

افغان وزارت خارجہ نے چار فریقی گروپ کے اجلاس میں باغی گروپوں کے ساتھ امن روڈ میپ تیار کرنے کے اقدام کا بھی خیر مقدم کیا۔ افغان وزارت خارجہ کے حکام کے مطابق چار فریقی گروپ کے اجلاس میں افغان اور پاکستانی حکام نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جو گروپ پرامن حل کی حمایت نہیں کریں گے ان سے طاقت کے ذریعے نمٹا جائیگا جس کا امریکی اور چینی حکام کی طر ف سے خیرمقدم کیا گیا ۔

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان شکیب مستغنی کے مطابق اجلاس میں ایک معاہدہ بھی کیا گیا جس کے تحت چار فریقی گروپ کے ممالک افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کی تاریخوں کے تعین کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے ،طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کی تاریخ کو رواں ماہ کے آخر تک حتمی شکل دی جاسکتی ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان امن عمل کیلیے چار فریقی ممالک کا تیسرا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا جس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جلد مذاکرات پر اتفاق کیا گیا۔

چار فریقی مذاکرات کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ افغان حکومت اورطالبان کے درمیان جلد مذاکرات شروع کیے جائیں اور ان مذاکرات میں طالبان کے تمام گروپس کی شرکت کو یقینی بنایا جائے، تمام ممالک اس امن عمل میں اپنی کوششیں تیز کردیں جب کہ افغانستان میں مفاہتی عمل کے نتیجے میں اس کا سیاسی حل ہونا چاہیے اور افغانستان میں پرتششد کارروائیوں کو ختم کیا جائے۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور میں میں طالبان کے زیادہ تر گروپوں کو شامل کیا جائے تاکہ افغانستان میں امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔افغانستان میں قیام امن کے لیے ہونے ۔ اعلامیے کے مطابق چارفریقی مذاکرات کا اگلا دور 23 فروری کو کابل میں ہوگا۔واضح رہے پاکستان، چین، افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا پہلا دور اسلام آباد میں گزشتہ ماہ ہوا تھا جس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست بات چیت کا روڈ میپ ترتیب دیا گیا جب کہ دوسرا دور کابل میں 18 جنوری کوہوا جس میں طالبان گروپس پر زور دیا گیا کہ وہ افغان حکومت سے غیر مشروط مذاکرات کریں لیکن اس پر عمل نہ ہوسکا۔