ایران شاہراہ ریشم کے ساتھ تجارت کے ادغام سے سب سے زیادہ مستفید ہوگا،سروے

اتوار 7 فروری 2016 21:30

دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 7فروری۔2016ء…شنہوا) دبئی میں قائم مشاورتی ادارے گلف انٹیلی جنس کی طرف سے اتوار کو یہاں شائع کئے جانے والے ایک سروے کے مطابق توقع ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران برصغیر ایشیا کے اندر تجارتوں کے بڑھتے ہوئے ادغام سے سب سے زیادہ مستفید ہوگا ۔سروے کے مطابق مشرق وسطیٰ میں سروے کئے جانے والے کام کرنے والے توانائی کے 250پیشہ ورانہ افراد میں سے 34فیصد نے کہا کہ چین کے ایک بیلٹ اور ایک روڈ اقدام کے تحت جنوبی ایشیا میں اشیاء سے متعلقہ تجارتوں کے وسیع تر ادغام سے ایران سب سے زیادہ مستفید ہو گا ۔

چین کا ایک بیلٹ اور ایک روڈ اقدام ایک سٹریٹجک ترقیاتی سکیم ہے جسکا مقصد یورپ اور ایشیا کے اندر دوطرفہ تجارت اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہے ۔

(جاری ہے)

گلف انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ چین اور ایران کے درمیان تاریخی تجارتی تعلقات پابندیوں سے ہٹائے جانے کے بعد سے تیزی سے فروغ پذیر ہیں ۔دونوں ممالک نے 600بلین امریکی ڈالر مالیت تک دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے 24جنوری کو 10ارب معاہدے پر دستخط کئے ہیں ۔

جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ 17جنوری کو ایران پر عائد پابندیاں ختم کئے جانے سے جنوبی ایشیا ء میں سیاسی اورتوانائی کے محرکات اوروسیع تر شاہراہ ریشم جو بیجنگ سے لاگوس تک پھیلی ہوئی ہے پر ردوررس اثرات مرتب ہونگے ۔تجزیے میں کہا گیا ہے کہ ایران اپنے تیل اور گیس کے وسیع وسائلسے استفادہ کرنے کے اپنے منصوبوں کے بارے میں انتہائی پرجوش ہے ۔

وزیر تیل نامدار بائیجان نامدار زنگنی کا کہنا ہے کہ 2016کے اواخر تک عالمی منڈیوں میں روزانہ کم از کم ایک ملین بیرل تیل لا سکتا ہے ۔یہ اعلان جنوبی ایشیاء اور خلیجی ممالک میں توانائی کے بڑھتے ہوئے نیٹ ورک پر تہران کے اعتماد کا مظہر ہے ۔اگرچہ پانچ لاکھ بیرل روزانہ کی پیداوار انتہائی ممکنہ ہدف ہے ۔ ایران کو کئی برسوں کی پابندیوں کے بعد اپنے توانائی کے ڈھانچوں کو بہتر بنانے کے لئے خاصی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے ۔

ایران خاص طور پر اس امر کا خواہاں ہے کہ وہ دنیا میں گیس کے سب سے زیادہ ذخائر رکھنے والا دوسرا ملک ہونے کے ناطے توازن قائم رکھے ۔ان ذخائر میں جنوبی پارس کا گیس کا بہت بڑا ذخیر ہ بھی شامل ہے ۔ پابندیوں سے آزاد ایران کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے راستے بھارت کے نئی دہلی تک جنوبی پارس کے کنویں سے 2ہزار7سوکلو میٹر تک پھیلی ہوئی گیس کی پائپ لائن کی تعمیر کا منصوبہ جسے کئی مرتبہ مئوخر کیا گیا امسال شروع کی جا سکے گی ۔

متعلقہ عنوان :