وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے فاٹا کے باڑہ بازار میں تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دے دی گئی

ہفتہ 6 فروری 2016 13:36

لنڈی کوتل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 فروری۔2016ء) وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے فاٹا کے باڑہ بازار میں تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دے دی گئی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق باڑہ بازار کو ستمبر 2009 میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کالعدم تنظیموں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف شروع کیے جانے والے آپریشن کے باعث بند کردیا گیا تھا۔باڑہ بازار میں تجارتی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں ہزاروں تاجروں، قبائلی سرداروں اور قبائلیوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر سیکیورٹی فورسز اور پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے باڑہ بازار کے داخلی اور خارجی راستوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔پولیٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ، رکن قومی اسمبلی ناصر خان اور متعدد سیکیورٹی حکام نے کچھ بند دکانوں کے تالے کھول کر بازار میں تجارتی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کا اعلان کیا اس موقع پر شہاب علی شاہ کا کہنا تھا کہ بازار صبح 8 بچے سے شام 6 بجے تک کھلے گاانھوں نے کہا کہ باڑہ بازار کے پانچوں داخلی راستوں پر کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن کیمرے نصب کیے گئے ہیں جس کا مقصد مقامی تاجروں کی سرگرمیوں، ان کی اور یہاں آنے والے خریداروں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔

(جاری ہے)

پولیٹیکل ایجنٹ کے مطابق ایک کنٹرول روم باڑہ بازار میں بھی قائم کیا گیا ہے جو تاجروں کو کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فائر بریگیڈ اور ایمبولینس کی سروسز فراہم کرنے میں مدد کرے گا۔رکن قومی اسمبلی نثار خان نے باڑہ بازار میں تجارتی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ یہاں ہونے والے ترقیاتی کاموں کی وجہ سے دہشت گردی سے متاثرہ علاقے میں معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہوگا اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے ‘بعد ازاں پولیٹیکل انتظامیہ نے باڑہ کے تاجروں کو کسی بھی قسم کے ہتھیار ‘گولہ بارود اور منشیات کی تجارت سے خبردار کیااس کے علاوہ تمام تاجروں کو کہا گیا کہ وہ ایک حلف نامہ جمع کروائیں گے کہ وہ کسی بھی دہشت گرد گروپ کے لیے رقم جمع نہیں کریں گے۔

باڑہ تاجر اتحاد کے ترجمان مقابلی خان کے مطابق اس وقت باڑہ بازار کے صرف 30 فیصد تاجر ہی اس قابل ہیں کہ وہ اپنے کاروبار کا دوبارہ آغاز کرسکیں۔انھوں نے بتایا کہ سات سال مسلسل تجارتی سرگرمیاں بند رہنے کی وجہ سے لاکھوں روپے کے نقصان کے باعث بیشتر تاجر دوبارہ تجارت کا آغاز نہیں کرسکتے۔تاجر رہنما نے مطالبہ کیا کہ حکومت تاجروں کے لیے آسان شرائط پر بینک قرضوں کی فراہمی کا اعلان کرے اور بازار کے متاثرہ حصے کی تعمیر کے لیے مالیاتی پیکج کا اعلان بھی کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :