بھارت سے تجارت اور مذاکرات کشمیر میں رائے شماری سے مشروط کیے جائیں،اسد اﷲ بھٹو

حکومت نے بھی بھارت کو خوش کر نے کے لیے کشمیر کے مسئلے سمیت قومی مفادات کو بالائے طاق رکھ دیا ہے،حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی کے تحت منعقدہ یکجہتی کشمیر ریلی سے خطاب /ریلی کے شرکاء نے جیل چورنگی سے مزار قائد تک مارچ کیا

جمعہ 5 فروری 2016 21:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 فروری۔2016ء) نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان اسد اﷲ بھٹو نے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف پاکستان کی تکمیل ہی نہیں زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔نواز شریف مودی سے پینگیں بڑھانے کے بجائے ان سے کشمیریوں کے حق ارادی کی بات کریں ۔بھارت سے تجارت اور مذاکرات کشمیر میں رائے شماری سے مشروط کیے جائیں ۔اقوام متحدہ اپنا دوہرا معیار ختم کرے اور خود اپنی منظور کی گئی قراردادوں کی روشنی میں کشمیر ی عوام کو ان کا حق خود ارادی دلائے ۔

ان خیا لات کا اظہار انہوں نے یکجہتی کشمیر ریلی کے شر کاء سے خطا ب کر تے ہوئے کیا ۔ریلی کے شر کاء نے جیل چورنگی سے مزار قائد تک پیدل مارچ کیا ۔ریلی میں زندگی کے مخلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعدد میں شر کت کی ۔

(جاری ہے)

ریلی سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن ،نائب امیر اسامہ رضی ،آزاد جموں و کشمیر کے رہنماء صابر عباسی ،ضلع شرقی کے امیر یونس بارائی ،اقلیتی ونگ کے رہنما یونس سوہن خان اور دیگر نے خطاب کیا ۔

اسد اﷲ بھٹو نے مزید کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کر نا حکومت کی ذمہ داری ہے مگرہماری حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے ہی کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو ا۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر دو ملکوں کا سرحدی تنازعہ نہیں ہے بلکہ ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے ۔اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیر کی رائے شماری کا مسئلہ آج بھی موجود ہے ۔امریکہ ،یورپ اور اقوام متحدہ نے دوہرا معیار اپنا یا ہو ا ہے اوروہ مسلم دشمنی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

امریکہ اور اقوام متحدہ مشرقی تیمور کے لیے فوراً حر کت میں آجاتے ہیں لیکن مسئلہ کشمیر پر خاموش رہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت سے تجارت بسیں چلاکر ،آلو پیاز فروخت کر کے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہو گا بلکہ بھارت کو مجبور کر نا ہو گا کہ وہ مسئلہ حل کرے ۔ بھارت کے اندر 7لاکھ افواج نے کشمیریوں پر مظالم ڈھائے لیکن ان کے عزم اور حوصلے کو سرد نہیں کر سکے ۔

کشمیری آج بھی 14اگست کو یوم پاکستان اور 15اگست کو یوم سیاہ مناتے ہیں۔کشمیر یوں نے نصف صدی کی جدو جہد سے ثابت کر دیا ہے کہ کشمیر پاکستان بن کر رہے گا انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل آبی جارحیت کر رہا ہے ،ہمارے سارے دریا کشمیر سے آتے ہیں ۔بھارت نے دریاؤں پر ڈیم بنا کر پانی روک رکھا ہے اور جب اس کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے تو پانی چھوڑ دیتا ہے اور ہمارا ملک سیلاب میں ڈوب جاتا ہے ۔

بھارت کو اس کی آبی جارحیت سے باز رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ کشمیری عوام کی تحریک آزادی کو تقویت ملے اور کشمیر پاکستان کا حصہ بنے تا کہ پاکستان مضبوط ہو ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جب پاکستان قائم ہوا تھاتو یہ طے ہوا تھا کہ کشمیری عوام کوآزادی کا حق دیا جائے گا مگر بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر لیا اور ان کو یہ حق نہیں دیا ۔انہوں نے کہا کہ مشرقی تیمور کو تو حق دلوانے کے لیے اقوام متحدہ متحرک ہو جاتی ہے لیکن کشمیری عوام کے لیے کوئی آواز نہیں اُٹھا تا۔

کشمیر ی عوام نے سید علی گیلانی کی قیادت میں رہتے ہو ئے حق خود ارادیت اور آزادی کے لیے جدو جہد کا آغازکیا اور آج تک یہ جدو جہد جاری ہے اور آزادی کے حصول تک جاری رہے گی ۔بدقسمتی سے ہماری حکومتوں نے بھی کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔موجودہ حکومت نے بھی بھارت کو خوش کر نے کے لیے کشمیر کے مسئلے سمیت قومی مفادات کو بالائے طاق رکھ دیا ہے۔

یونس بارائی نے کہا کہ حکومت پاکستان کو کشمیری عوام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور بھارت کے ساتھ معذرت خوانہ رویہ ترک کرنا چاہیئے ۔صابر عباسی نے کہا کہ جب کوئی قوم آزادی کے حصول کے لیے کٹ مرنے پر تیار ہوجاتی ہے تو پھر دنیا کی کوئی طاقت اسے اپنے مقصد میں کامیابی سے نہیں روک سکتی ۔قربانیوں اور جدوجہد کا سلسلہ جاری رہے گا ۔یونس سوہن ایڈوکیٹ نے کہا کہ پاکستان کی تمام اقلتیں بالخصوص مسیحی بھائی بھارت کے خلاف کشمیری عوام کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں ۔

متعلقہ عنوان :