پیپلز پارٹی کی حکومت کو تھر کی ترقی سب سے زیادہ عزیز ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ

پیپلز پارٹی کی حکومت نے تھر کی ترقی کے لیے بہت کچھ کیا ہے ۔ تھر کو مزید ترقی دی جائے گی اور وہ دن دور نہیں جب اس کا شمار دنیا کے بہترین علاقوں میں ہو گا

جمعرات 4 فروری 2016 21:24

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 فروری۔2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو تھر کی ترقی سب سے زیادہ عزیز ہے ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے تھر کی ترقی کے لیے بہت کچھ کیا ہے ۔ تھر کو مزید ترقی دی جائے گی اور وہ دن دور نہیں ، جب اس کا شمار دنیا کے بہترین علاقوں میں ہو گا ۔ اس علاقے کی ریت میں برکت ہو گئی ہے ، جس نے سونا اگلنا شروع کر دیا ہے ۔

وہ جمعرات کو تھر کی صورت حال پر بحث کو سمیٹتے ہوئے سندھ اسمبلی میں پالیسی بیان دے رہے تھے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ 7 سالوں میں 7 ہزار لوگوں کو روزگار دیا ۔ جو لوگ دس دس برس برسراقتدار رہے ، وہ یہ بتائیں کہ انہوں نے اپنے دور میں کتنے لوگوں کو نوکریاں دیں ۔ انہوں نے اپنے دور میں لوگوں کو نکالا ضرور ہے ۔

(جاری ہے)

اس زمانے میں غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم تھر میں بچوں کی اموات کا کوئی جواز پیش نہیں کر رہے ۔ وہ ہمارے بچے ہیں ۔ ایک بچے کی موت پر بھی بہت افسوس ہوتا ہے ۔ زندگی موت اﷲ کے ہاتھ میں ہے لیکن ان کی جان بچانا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ہم ملکی اور بین الاقوامی طبی ماہرین سے مشاورت کر رہے ہیں کہ اس صورت حال پر کیسے کنٹرول کیا جائے اور محکمہ صحت اس حوالے سے بڑے پیمانے پر کام کر رہا ہے ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بھٹو کے دور میں ایرڈ زون بنایا گیا تھا ۔ اب ہم تھر ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنا رہے ہیں ۔ تھر کے لوگوں کو پینے کا پانی فراہم کرنے کے لیے 400آر او پلانٹس لگائے گئے ہیں ۔ اب تھر کے بیشتر علاقوں میں بجلی ، اسپتال اور صحت کی بنیادی سہولتیں موجود ہیں ۔ سندھ حکومت نے اسکولوں کی مرمت اور تذئین و آرائش کی ہے ۔ سندھ حکومت کے اقدام سے بچوں کی اموات میں کمی واقع ہوئی ہے اور اس علاقے میں اب جانوروں میں بھی بیماری موجود نہیں ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے اپوزیشن اور میڈیا کی جانب سے تھر کے حوالے سے کیے جانے والے دعووں کو مبالغے پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ 1971 میں جب شہید ذوالفقار علی بھٹو کی ہدایت پر میں مٹھی سے چھاچھرو گیا تھا تو اس وقت یہ سفر کرنے میں مجھے 9 گھنٹے لگے تھے ۔ اب یہ فیصلہ ڈیڑھ گھنٹے میں آسانی سے طے ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے اس علاقے سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعلیٰ سندھ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سندھ کی ترقی کے بڑے دعوے کرتے ہیں تو وہ یہ بتائیں کہ انہوں نے کون سا تیر مارا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کی تقریر میں 35 محکموں کی کارکردگی کے حوالے سے کی جانے والی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس موضوع پر میں چار پانچ گھنٹے بات کر سکتا ہوں لیکن ہر معاملے میں تنقید برائے تنقید مناسب نہیں ۔ ہم پورے صوبے اور تھر پارکر کے لیے بہت کچھ کر رہے ہیں ۔ اگر میں یہ بتا دوں کہ تھر پارکر کے لیے کتنی رقم خرچ کی جا رہی ہے تو مصیبت یہ ہے کہ پھر یہ کہا جائے گا کہ سارے اخراجات تھر پارکر پر ہو رہے ہیں ، کراچی میں کچھ نہیں ہو رہا لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ کراچی بھی سب کا ہے ۔

میری پوری تعلیم اس شہر میں ہوئی ہے اور تھر بھی سب کا ہے ۔ سندھ کا چھپہ چھپہ ہم سب کا ہے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 1971 کی پاک بھارت جنگ میں 5 ہزار مربع میل علاقہ دشمن کے قبضے میں چلا گیا تھا جبکہ 90 ہزار سپاہی انڈیا کی تحویل میں تھے ۔ یہ بھٹو صاحب کا سیاسی تدبر و بصیرت تھی کہ انہوں نے نہ صرف تھر کا علاوہ دشمن سے واپس لیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس زمانے سے پیپلز پارٹی نے تھر کی ترقی کا کام شروع کیا تھا ، جو موجودہ دور حکومت میں بھی جاری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو کبھی تین سال کے لیے اور کبھی 18 ماہ کے لیے حکومتیں ملیں ۔ تنقید کرنے والے یہ بتائیں کہ اس مختصر مدت میں ملک اور صوبے کس طرح بنائے جا سکتے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ مارشل لاء کے دور میں بیروزگاری اور امن وامان کی کیا صورت حال تھی لیکن ہماری پانچ چھ سال کی کوششوں سے تھر پارکر کا نقشہ تبدیل ہو گیا اور اب اس علاقے کا ذکر واشنگٹن میں بھی ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی کوششوں سے اس علاقے میں ساڑھے چار ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور اس سرمایہ کاری کے نتیجے میں سندھ میں خوش حالی کا دور دورہ ہو گا ۔ انہوں نے قائد حزب اختلاف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایوان میں تھر کے حوالے سے اخباری پلندا تو اٹھا کر لے آئے ہیں لیکن یہ بتائیں کہ وہ خود کتنی مرتبہ تھر کے دورے پر گئے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نے ان کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ تھر میں ڈالی کا علاقہ آپ کو پتہ ہے ، کہاں ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے جذباتی انداز میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بستی بسانہ کھیل نہیں ، بستے بستے بستی ہے ۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ چند سالوں میں ہم تھرپارکر کو جنت بنا دیں ، یہ ممکن نہیں ہے ۔