خیبر پختونخوا کابینہ نے احتساب کمیشن ایکٹ میں ترمیم ،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سمیت یوتھ پالیسی کی منظوری دیدی

یوتھ پالیسی کے تحت ڈویژن ،اضلاع کی سطح پر جوان مراکز قائم کئے جائیں گے، فارسٹ آرڈیننس 2002میں مجوزہ ترامیم کی تنسیخ ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2014میں ترامیم سمیت خیبر پختونخوا ہائیڈور پاور پالیسی 2016کی منظوری دیدی گئی ،معاون خصوصی اطلاعات مشتاق غنی کی میڈیا کوبریفنگ

جمعرات 4 فروری 2016 21:14

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 فروری۔2016ء)خیبر پختونخوا کابینہ نے احتساب کمیشن ایکٹ میں ترمیم اورپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سمیت یوتھ پالیسی کی منظوری دیدی۔ احتساب ایکٹ میں ترامیم کی منظوری کے بعد کمیشن تیس روز میں انکوائری مکمل کرنے اور پندرہ دن میں تحقیقات مکمل کرے گا،انکوائری کے دوران گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائے گی البتہ انکوائری کے بعد انوسٹی گیشن کے لیے گرفتاری لازم ہو تو ممبران اسمبلی کی صورت میں اسپیکر اور سرکاری افسران کی گرفتاری کی صورت میں چیف سیکرٹری کو اطلاع دی جائے گی۔

یوتھ پالیسی کے تحت ڈویژن اور اضلاع کی سطح پر جوان مراکز قائم کیے جائیں گے،نواجونوں کا انٹرن شپ سمیت تجارت کی ٹریننگ بھی دی جائے گی،مشتاق غنی کا کہنا تھا کہ کابینہ نے کے پی کے فارسٹ آرڈیننس 2002میں مجوزہ ترامیم کی تنسیخ کی ہے جبکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2014میں ترامیم سمیت خیبر پختونخوا ہائیڈور پاور پالیسی 2016کی بھی منظوری دی ہے گئی جبکہ سول سرونٹس بینی فٹس اینڈ ڈیتھ کمپنسیشن ایکٹ سال دوہزار چودہ میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ٹرانسپورٹ کی فیسوں اور ریٹس میں اضافہ،خیبر پختونخوا فارسٹ آرڈیننس2002ء میں مجوزہ ترامیم کی تنسیخ،سول سرونٹس ریٹائرمنٹ بینیفیٹس اینڈ ڈیتھ کمپنسیشن ایکٹ 2014 ء میں ترمیم،پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ 2014 میں ترامیم ،یوتھ پالیسی2015ء اور خیبر پختونخوا ہائیڈرو پاور پالیسی2016ء کی منظوری دیدی۔

وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات مشتاق احمدغنی نے اجلاس کے بعد میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں ٹرانسپورٹ کی فیسوں اورریٹس میں اضافہ کے حوالے سے تفصیلی بحث ہوئی،انہوں نے کہا کہ 2اکتوبر2014ء کو صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا فارسٹ آرڈیننس میں بعض ترامیم کی منظوری دی تھی جن کی رو سے محکمہ بلدیات/ گلیات ترقیاتی ادارے کو گلیات میں26 ریسٹ مقامات جن میں19 ریسٹ مقامات ریزروڈ فارسٹ میں واقع تھے،بنانے کی اجازت دی گئی تھی۔

ان ترامیم کے تحت ٹورسٹس کو ان مقامات تک پہنچانے کیلئے جنگلات میں مزید ٹریکس بنانے پڑتے اور جس سے جنگلات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔ علاوہ ازیں فارسٹ آرڈیننس2002ء کی سیکشن۔26 کے تحت بھی اس مقصد کیلئے ریزرو فارسٹ کو کسی شخص یا ادارے کو نہ تو لیز آؤٹ کیا جا سکتا ہے اور نہ دیا جا سکتا ہے۔ کابینہ سے درخواست کی گئی کہ وہ ان مجوزہ ترامیم کو ختم کردے۔

مشتاق غنی کاکہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کو ان کی ریٹائرمنٹ اور دوران ملازمت فوتگی یا کسی اور حادثے کی صورت میں کچھ مالی فوائد فراہم کرنے کے لئے سول سرونٹس ریٹائرمنٹ بینیفیٹس اینڈ ڈیتھ کمپنسیشن ایکٹ 2014 ء نافذ کیا ہوا۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ایکٹ2014ء کا بنیادی مقصد ایک ایسا مفید تجارتی ماحول بنانا تھا جس سے پرائیویٹ سیکٹر صوبے کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا ہائیڈرو پاور پالیسی2016ء کی بھی منظوری دیدی۔پالیسی کے مطابقکم لاگت بجلی پیداوار کے منصوبوں کو فروغ دیا جائیگا اور پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔ س بات کو یقینی بنایا جائیگا کہ پاور پراجیکٹ فاسٹ ٹریک، شفاف اور ماحول دوست ہوں پالیسی میںIPP ماڈل کے تحت پرائیویٹ اور پبلک سیکٹر دونوں شامل ہیں جنہیں پالیسی کے متعلقہ مراعات دی جائینگی۔

مشتاق غنی کاکہنا تھا کہکابینہ نے احتساب کمیشن ایکٹ2014ء میں ترامیم کی منظوری دیدی، جس کے مطابق ڈائریکٹر جنرل اور احتساب کمشنروں کی ذمہ داریوں کا مربوط تعین ،کمیشن میں ڈائریکٹر جنرل ،پروسیکیوٹر اجنرل ا ور دیگر ڈایکٹرز کی شمولیت،کمیشن کے اہلکاروں کی تعیناتی کیلئے ضابطوں اور طریقہ کار کا تعین،ْانتہائی اہم طور پر کمیشن کو 30روز میں انکوائری مکمل کرنے اور 15دن میں؂تحقیقات مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دیدی گئی انکوائری کے دوران گرفتاری عمل میں نہیں لائی جائیگی البتہ اگر انکوائری کے بعدتحقیقات کیلئے گرفتاری لازم ہو تو ممبران اسمبلی کی صورت میں سپیکریا چئیرمین اور سرکاری افسران کی گرفتاری کی صورت میں چیف سیکرٹری کو اطلاع دی جائے گی۔

:کابینہ نے ہنگو میں ماڈل سٹی کی 10000سرکاری اراضی پر تعمیر کی مظوری دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ محکمہ جات ریونیو اور ہاؤسنگ قانونی تقاضے پوری کرتے ہوئے زمین کی منتقلی کو یقینی بنائیں۔