امریکا ضرورت پڑنے پر لیبیا میں داعش مخالف کارروائی کرے گا

صدر نے لیبیا میں بھی فیصلہ کن اقدام کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے،وائٹ ہاؤس

جمعرات 4 فروری 2016 20:29

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 فروری۔2016ء) امریکا شورش زدہ افریقی ملک لیبیا میں سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے خلاف ضرورت پڑنے پر کارروائی کرے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی عوام کے تحفظ کے لیے یک طرفہ اقدام کی ضرورت پیش آتی ہے تو امریکا اس کے لیے کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔

انھوں نے اس حوالے سے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے کہ صدر اوباما نے لیبیا میں زمینی دستے بھیجنے کے لیے کوئی فیصلہ کر لیا ہے۔البتہ انھوں نے کہا کہ ''صدر نے لیبیا میں بھی فیصلہ کن اقدام کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔لیبیا میں داعش کے جنگجوؤں نے خانہ جنگی اور دو متوازی حکومتوں کے درمیان باہمی آویزش سے فائدہ اٹھایا ہے اور وہ اپنے پاؤں پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے حالیہ مہینوں کے دوران ملک کی تیل کی تنصیبات پر تباہ کن حملے کیے ہیں اور انھوں نے سابق مقتول صدر معمر قذافی کے آبائی شہر سرت پر گذشتہ سال سے قبضہ کررکھا ہے۔لیبیا کی دونوں حکومتوں کے درمیان ملک میں ایک متحدہ قومی حکومت کے قیام کے لیے سمجھوتا طے پاچکا ہے اور اب اس کی تشکیل کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔جوش ایرنسٹ کا کہنا تھا کہ امریکا لیبیا کی قومی اتحاد کی حکومت کی قومی سلامتی کے لیے مختلف اقدامات کے ضمن میں مدد وحمایت کرے گا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس امداد کی نوعیت کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا،مگر ہم قومی اتحاد کی حکومت کی صلاحیت کار بڑھانے کے لیے جو کچھ بھی کریں گے تو اس سے ہمیں ہی فائدہ ہوگا۔واضح رہے کہ فرانس نے حال ہی میں لیبیا میں فوجی مداخلت کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔فرانسیسی وزیر خارجہ لوراں فابیئس نے منگل کے روز ایک بیان میں واضح کیا کہ لیبیا میں فوجی مداخلت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔انھوں نے ان اطلاعات کو بھی مسترد کردیا کہ ان کا ملک لیبیا میں سخت گیر جنگجو گروپ دولتِ اسلامیہ عراق وشام کیخلاف فوجی کارروائی کرنے جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :