افغان سیکورٹی فورسز کا آپریشن 2 سینئر طالبان کمانڈروں سمیت17 جنگجو ہلاک، 25 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دےئے

افغانستان میں تاجک سرحد کے قریب 5000کے قریب عسکریت پسند وں کی موجود کا انکشاف

جمعرات 4 فروری 2016 16:20

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 فروری۔2016ء) افغانستان کے شمالی صوبہ قندوز میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں 2 سینئر کمانڈروں سمیت17 طالبان جنگجو ہلاک ہوگئے جبکہ 25 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال کر خود کو سیکورٹی فورسز کے حوالے کردیا۔افغان میڈیاکے مطابق صوبائی سیکورٹی کے ایک افسر محمد معصوم صافی کا کہنا ہے کہ آپریشن ضلع علی آباد میں طالبان کی جانب سے فوجی چیک پوسٹوں پر حملوں کے بعد شروع کیا گیا۔

سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 17جنگجو ہلاک ہوگئے جن میں 2 سینئر طالبان کمانڈر مولوی نیازی اور مولودی عبدالحئی شامل ہیں۔ادھر شمال مشرقی صوبہ بدخشان میں 25 طالبان جنگجوؤں نے ہتھیار ڈال دےئے ۔طالبان عسکریت پسند ضلع تاشکان میں سیکورٹی فورسزکے خلاف برسرپیکار تھے ۔

(جاری ہے)

صوبائی گورنر کے ترجمان احمد نوید نے بتایا ہے کہ عسکریت پسندوں نے گزشتہ دو روز کے دوران خود کو سیکورٹی فورسز کے حوالے کیا ہے ۔

ضلع شاشکان اور تغاب میں جاری آپریشن کے دوران عسکریت پسندوں نے اپنے ہتھیار بھی سیکورٹی فورسز کے حوالے کردےئے۔دوسری جانب افغانستان میں تاجک سرحد کے قریب ہزاروں عسکریت پسند وں کی موجود کا انکشاف ہوا ہے ۔دوشنبہ میں تاجکستان کے ساتھ افغانستان میں تاجک کی سرحد سے ملحقہ علاقے میں موجود عسکریت پسندوں کی وجہ سے پریشانی بڑھ رہی ہے، ان عسکریت پسندوں کی تعداد 5 ہزار سے کم نہیں ہے۔

یہ بات تاجکستان کی قومی سلامتی کی ریاستی کمیٹی کے ایک نمائندے کی طرف سے بتائی گی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ اس اسکواڈ میں طالبان عسکریت پسند ہیں، اسلامی تحریک ازبکستان کا گروپ ہے اور چند درجن تاجک افراد بھی ہیں۔ ریاستی کمیٹی کے نمائندے نے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کے حملوں کو روکنے کے لئے تاجکستان کے پاس بھرپور طاقت موجود ہے۔ اس کے علاوہ تاجکستان کو اجتماعی سلامتی کے معاہدے کی تنظیم کے ارکان کی طرف سے خاص طور پر روس کی طرف سے بھرپور مدد کی امید ہے۔ تاجکستان کی قومی سلامتی کی ریاستی کمیٹی کے نمائندے کا یہ بھی کہنا تھا کہ تاجکستان کی سرزمین پر واقع روسی فوجی اڈے پر بہترین لڑاکا فوج موجود ہے۔

متعلقہ عنوان :