چین کو شمالی کوریا کے مصنوعی سیارہ چھوڑنے کے اعلان کے بارے میں گہری تشویش لا حق ہے ، کسی کو جزیرہ نما کوریا پر افراتفری پھیلانے یا جنگ چھیڑنے کی ہر گز اجا ز ت نہیں دی جائے گی

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیو کانگ کی پریس بریفنگ

جمعرات 4 فروری 2016 16:20

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 فروری۔2016ء) وزارت خارجہ کے ترجمان نے گذشتہ روز کہا کہ چین کو ماہ رواں کے اواخر میں ایک مصنوعی سیارہ چھوڑنے کے لیے ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک کوریا ( ڈی پی آر ) کے منصوبے کے بارے میں ”گہری تشویش“ ہے۔ ترجمان لیو کانگ نے ایک روزانہ پریس بریفنگ میں بتایا کہ چین کو امید ہے کہ پیانگ یانگ اس مسئلے کے بارے میں صبر و تحمل سے کام لے گا اور مصلحت اندیشی سے نمٹنے گا تا کہ کشیدگی میں ممکنہ اضافے سے بچا جا سکے ، لیو نے کہا کہ ڈی پی آر کے کو حق ہے کہ بیرون خلا کا پر امن استعمال کرے تا ہم یہ حق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے محدود ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ چین جزیرہ نما کوریا پر امن و استحکام کے تحفظ کے لیے تمام متعلقہ فریقین سے رابطہ جاری رکھے گا ۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ تمام متعلقہ فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس جزیرہ نماپر امن برقرار رکھیں اور علاقائی استحکام تمام فریقین کے مفاد میں ہے ۔اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے منگل کو کہا کہ اقوام متحدہ کی تین تنظیموں کو مطلع کیا گیا ہے کہ ڈی پی آر کے 8فروری سے 25فروری کے درمیان زمین کا مشاہدہ کرنے والا ایک مصنوعی سیارہ چھوڑنے کاارادہ رکھتا ہے ۔

اس استفسار پر آیا ڈی پی آر کے کا کوئی مصنوعی سیارہ چھوڑنے کے منصو بے کا اعلان چین کے منہ پر ”ناقابل غلطی طمانچہ“ ہے ،جیسا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ ڈینئل رسل نے کہا ہے کہ جو کہ مشرقی ایشیا کے لیے اعلیٰ امریکی سفارتکار ہیں تو لیو نے امریکہ کی طرف اشارہ کیا ۔ لیو نے کہا کہ حالیہ برسو ں میں چھ جماعتی مذاکرات تعطل کا شکارہوئے ہیں اوربعض ممالک نے مسلسل دباؤ اور پابندیوں کے لیے احتجاج کیا ہے کہ ڈی پی آر کے ایک مرتبہ پھر جوہری تجربے کیے ہیں ، اس لحاظ سے ڈی پی آر کے نے بعض ممالک کے چہرے پر طمانچہ رسید کیا ہے ،ڈی پی آر کے کس کے چہرے پر طمانچہ رسید کیا ہے یہ ملک اپنے دل میں اس کے بارے میں بہتر طورپر جانتا ہے ۔

لیو نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی گذشتہ ہفتے اپنے دورہ چین کے دوران یہ واضح کیا ہے کہ پابندیا ں کوئی حل نہیں ہے جبکہ اصل کلید یہ ہے کہ مسئلہ حل کیا جائے ، چھ جماعتی مذاکرات جن میں امریکہ جمہوریہ کوریا ، روس اور جاپان شامل ہیں کے چیئر مین کے طورپر چین نے اس امر کی بھرپور کوشش کی ہے کہ جزیرہ کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک علاقہ قراردیا جائے اور 19ستمبر 2005کے مشترکہ بیان اور13فروری 2007کے معاہدے کے حصو ل کے لیے متعلقہ فریقین پر دباؤ ڈالا ہے ،19ستمبر کو ایک مشترکہ بیان میں ڈی پی آر کے نے کہا کہ وہ تمام جوہری ہتھیار وں اور موجودہ جوہری پروگراموں کو ترک کرنے اور ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں تخفیف کے معاہدے اور ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے ( آئی اے ای اے )کے تحفظات پر عمل کرنے کا پابند ہے ، 13فروری کے معاہدے نے ڈی پی آ رکے نے جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک قرار دینے کے لیے پہلے اقدام سے اتفاق کیا ۔

لیو نے کہا تا ہم افسوس کی بات ہے کہ ان معاہدوں پر کئی وجوہ کی بنا پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ہے جن کا تمام کو علم ہے اور یہ چین کے پیدا کردہ نہیں ہیں ۔ لیو نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ متعلقہ ممالک مذاکرات کے ذریعے جزیرہ نما کوریا کے جوہری مسئلے کو حل کر سکتے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ کشیدگی میں کوئی اضافہ ہو لیکن اگر کوئی ممالک ایسا کرنے پر بضد ہیں تو ہم ان کو روک نہیں سکتے ۔

ترجمان نے کہا کہ ڈی پی آر کے کا قریبی ہمسایہ ہونے کے ناطے چین جزیرہ نما پر افراتفری پھیلانے یا جنگ چھیڑنے کی ہر گز اجازت نہیں دے گا ۔ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اس بات کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے کہ کوئی ملک جزیرہ نما کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک قرار دینے کے فریم ورک کے اندر اپنے نجی مقاصد کو حاصل کرے ۔ترجمان نے اس امر کا اعادہ کیا کہ چین مذاکرات کے ذریعے جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کو حل کرنے کا پابند ہے ، چین کے چیف نیوکلیئر ایلچی وو ڈا ویائی کے دورہ ڈی پی آر کے بارے میں لیو نے تصدیق کی کہ وو اس وقت ڈی پی آر کے کے ساتھ تبادلہ خیا ل کے لیے پیانگ یانگ میں ہیں ، تا ہم انہوں نے دورے کے بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے انکار کیا ۔

متعلقہ عنوان :