بھارتی سپریم کورٹ ہم جنس پرستوں کو سزا دینے یا نہ دینے پرغور کریگی

سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ تشکیل دینے کا اعلان،پینل 2013 ء میں دیے گئے فیصلے پر نظر ثانی کریگا

جمعرات 4 فروری 2016 12:59

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 فروری۔2016ء) بھارت کی سْپریم کورٹ نے 2013ء کی اپنے فیصلے پر نظرثانی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ہم جنس پرستی سے متعلق پرانے قانون میں کسی تبدیلی کو صرف اور صرف پارلیمان سے جوڑا گیا تھا۔نوآبادیاتی دور کے اس قانون کے تحت ہم جنس پرستی کو ایک مجرمانہ فعل قرار دیا گیا تھا اور اس کے مرتکب افراد کو ایک دہائی تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی میڈیا کے مطابق اس قانون پر غور کے لیے سپریم کورٹ نے ایک پانچ رْکنی پینل تشکیل دینے کا اعلان گزشتہ روزکیا یہ پینل سْپریم کورٹ کی طرف سے 2013 ء میں دیے گئے اْس فیصلے پر نظر ثانی کرے گا، جس کے تحت محض بھارتی پارلیمان کو 1861ء کے ہم جنس پرستی پر پابندی عائد کرنے سے متعلق قانون میں تبدیلی کی اجازت دی گئی تھی۔ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں نے اس عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے اور اس فیصلے کے اعلان کے ساتھ ان حقوق کے حق میں آواز اٹھانے والے سرگرم عناصر نے سڑکوں پر نکل کر خوشی کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :