پاکستان میں 12 ملین افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلاہیں، ڈاکٹر سعد خالد نیاز

جگر کی سوزش کوہیپاٹائٹس کہتے ہیں،جنوبی ایشیاء میں ہر 30 سیکنڈ بعد ایک فرد ہیپاٹائٹس سے مرتا ہے،ماہر امراض جگر و معدہ و آنت ہیلتھ فاؤنڈیشن

بدھ 3 فروری 2016 22:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 فروری۔2016ء) پاکستان میں 12 ملین افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلاہیں، جگر کی سوزش کوہیپاٹائٹس کہتے ہیں،جنوبی ایشیاء میں ہر 30 سیکنڈ بعد ایک فرد ہیپاٹائٹس سے مرتا ہے ،عوام ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متعلق کم آگاہی رکھتے ہیں جو انتہائی نقصان دہ ہے، یہ امراض خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ قابلِ علاج بھی ہیں مگر وقت پر امراض کی تشخیص ضروری ہے۔

یہ بات ہیلتھ فاونڈیشن کے ماہرِ امراض جگر و معدہ و آنت پروفیسر ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے بدھ کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) کے سیمینار روم میں عوامی آگاہی پروگرام کے تحت ’’ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متعلق آگاہی‘‘ کے موضوع پراپنے خطاب کے دوران کہی۔

(جاری ہے)

لیکچر کا انعقاد ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم، جامعہ کراچی اور ورچؤل ایجوکیشنل پروگرام برائے پاکستان کے باہمی تعاون سے ہوا۔

پروفیسر ڈاکٹر سعد خالد نیازنے کہا ہیپاٹائٹس بی اور سی جگر کے ناکارہ ہوجانے کے اسباب میں سب سے اہم ہیں جبکہ یرقان ہیپاٹائٹس اے اور ای سے ہوتا ہے جو جگر کی سوزش کا نتیجہ ہوتا ہے، ہیپاٹائٹس بی کے ٹیکے دستیاب ہیں جس کی مدد سے اس مرض سے بچا جاسکتا ہے جبکہ ہیپاٹائٹس سی کا ٹیکہ ابھی تک دریافت نہیں ہوسکا ہے۔ انھوں امراض کے پھیلنے کے اسباب بتاتے ہوئے کہا کہ ہیپاٹائٹس ایک ہی سوئی کئی افراد کو لگانے سے پھیلتا ہے جبکہ دیگر اسباب میں آلودہ یا غیر معیاری سرنجوں یا دیگر طبی آلات کا استعمال، متاثرہ اور غیر تصدیق شدہ خون کا استعمال بھی شامل ہے، پیدا ہونے والے بچے کو متاثرہ ہیپاٹائٹس بی سے بھی یہ مرض پھیلتا ہے، انھوں نے کہا غیر ضروری ٹیکے، ڈرپ اور خون لگوانے سے بچنا چاہیے، استعمال شدہ بلیڈ کے دوبارہ استعمال اور جلد کو کھدوانے سے گریز کرنا چاہیے جبکہ ناک اور کان چھدوانے کیلے ہمیشہ نئی سوئی استعمال کرنی چاہیے

متعلقہ عنوان :