ادارے اپنے زیر انتظام علاقوں کا سیوریج واٹر بورڈ کے سسٹم میں بہاتے ہیں ،مصباح الدین فرید

خاص طور پر ایسے نالوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے جو کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں واقع ہیں،ایم ڈی واٹر بورڈکراچی

بدھ 3 فروری 2016 22:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 فروری۔2016ء ) حکومتِ سندھ اور کمشنر کراچی کی ہدایت پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے واٹر بورڈ کے انجینئرز سے شہر میں سیوریج سسٹم کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے بلدیاتی اور یوٹیلٹی سروسز فراہم کرنے والے اداروں سے رابطہ میں رہنے کی ہدایت کی ہے اور واٹر بورڈ، کنٹونمنٹ بورڈ اور دیگر ادارے جو اپنے زیر انتظام علاقوں کا سیوریج واٹر بورڈ کے سیوریج سسٹم میں بہانے کا کام کرتے ہیں اور خاص طور پر ایسے نالوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے جو کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں واقع ہیں،تفصیلات کے مطابق ایم ڈی واٹر بورڈ مصباح الدین فرید نے تمام ضلعی چیف انجینئرز، سپرنٹنڈنگ انجینئرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے زیر انتظام علاقوں میں سیوریج کے نظام کو مزید بہتر بنانے کیلئے فور ی طور پر اقدامات کے لئے تجاویز مر تب کریں تاکہ ان پر عملدرآمد کیاجاسکے، جبکہ تمام کنٹونمنٹ بورڈ ز کے زیراستعمال نالوں کے نقشے بھی فوری طور پر فراہم کئے جائیں نیز یہ کہ کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں واقع نالوں کے شروع اور اختتام ہونے والے پوائنٹس کے بارے میں بھی بتا یااور ان کی نشاندہی کی جائے کہ یہ نالے سیوریج کا پانی واٹر بورڈ کے سیوریج سسٹم میں کہاں اور کن کن مقامات پر گراتے ہیں،ان نالوں کی لمبائی اور چوڑائی کی نشاندہی پر مشتمل علاقہ وائز نقشے بنائے جائیں جن میں درج ہو کہ ان نالوں میں سیوریج کا کتنا پانی لینے کے گنجائش ہے اور ان نالوں کی موجودہ پوزیشن اور یہ نالے واٹر بورڈ کے سسٹم میں کتنا پانی ڈالتے ہیں اور اس کی منظوری واٹر بورڈ سے لی گئی ہے کہ نہیں،کثیر المنزلہ عمارتوں کی خاص طور پر نشاندہی کی جائے تاکہ جائزہ لیا جاسکے کہ اس سے واٹر بورڈ کا سیوریج سسٹم ان علاقوں میں شدید دباؤ کا شکار تو نہیں ہے ،انہوں نے بتایا کہ سیوریج سسٹم کی بہتری کے لئے ایک جامع پالیسی صوبائی وزیر بلدیات و چیئرمین واٹر بورڈجام خان شورو،سیکریٹری بلدیات حکومت سندھ نور محمد لغاری اور کمشنر کراچی آصف حیدر شاہ کو بھیجی جا رہی ہے جس میں اوور فلو کے اسباب، ان کا خاتمہ اور سیوریج کے مسائل کی علاقہ وائز نشاندہی اور حل بھی تجویز کیا جائے گا ، اسی طرح سیوریج کی لائنوں کے سنک ڈاوٴن ،لیکیجز اور پائپ لائنوں کے پھٹنے کی وجوہات بھی اس کا حصہ ہوں گی اوور فلو کے باعث پانی کی لائنوں میں بعض جگہ سیوریج کا پانی شامل ہو جاتا ہے ایسی جگہوں کی بھی نشاندہی ضروری ہے،انہوں نے کہا کہ سیوریج اوور فلو کا ایک سبب ہوٹلز ،شادی ہالز ، پکوان سینٹرز اور گھروں سے بہائی جانیوالی چکنائی بھی ہے جو سسٹم میں جم جاتی ہے شہر سے کچرا نہ اُٹھنے کے باعث ریت، مٹی اور کچرا بھی گٹرز میں جاتا ہے،یہ تما م تفصیلات ایک ہفتہ کے اندر نقشوں اور چارٹ سمیت ایم ڈی سیکریٹریٹ میں جمع کرادی جائیں تا کہ شہر کے سیوریج سسٹم کو مزید موٴثر اور بہتر بنایا جا سکے، اور ان نقشوں کی مددسے فراہم کی جانے والی رپورٹس وتفصیلات سے کمشنر کراچی کو آگاہ کیاجاسکے ، دریں اثناایم ڈی واٹر بورڈنے ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل سر وسز افتخار احمد خاں کو بھی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل ہائی وے پپری،مہران ہائی وے لانڈھی ،گلشن اقبال اور عزیز بھٹی پارک کے عقب میں نظارت کے پا س بڑے پیمانہ پر بلک فراہمی آب کی لائنوں میں لیکجز کی وجہ سے پانی کا ضیاع اور واٹر بورڈ کا سسٹم بری طرح تباہ ہو رہا ہے،ان راستوں پر واٹر بورڈکی بلک فراہمی آب کی لائنیں مو جود ہیں جبکہ کراچی کو پانی فراہم کرنے والی 84انچ قطر کی لائن بھی یہاں سے گزرتی ہے ان لیکجز کی وجہ سے واٹر بور ڈ کا سسٹم بری طرح متاثر ہورہا ہے ،لہٰذا ہدایت کی جاتی ہے کہ اس سلسلہ میں تمام اداروں بشمول ڈپٹی کمشنرز،بلدیہ عظمیٰ کراچی ، ضلعی میونسپل کارپوریشنز اور ہائی وے اتھارٹی کے متعلقہ افسران سے ملاقات کی جائے اور واٹر بورڈ کی 84 انچ کی بلک فراہمی آب کی لائن کے ساتھ ساتھ لینڈ مافیا نے قبضہ کر کے جو انکروچمنٹ کے زریعے تعمیرات قائم کر لی ہیں ان کے خلاف کاروائی کے لئے اقدامات کئے جائیں،واضح رہے کہ لائنوں کے ارد گرد انکروچمنٹ کی وجہ سے ایمرجنسی کی صورت میں واٹر بورڈ کی جانب سے لائن کی مرمت کے کام میں دشواریوں کا سامنا کر نا پڑتاہے جیسا کہ اس جگہ 84 انچ کی لائن کے پھٹنے سے ہنگامی صورتحال کاسامنا کر نا پڑا تھااور پانی بہنے سے سڑکوں پر آمد و رفت اور ٹریفک میں شدید رکاوٹ پیدا ہوئی تھی کیو نکہ بعض اوقات بجلی کے اچانک بریک ڈاؤن کے باعث بیک پریشر کی وجہ سے بھی پانی کی بلک لائنیں پھٹ جاتی ہیں ،ان لائنوں کی انکروچمنٹ کے باعث مرمت کر نے میں بھی شدید دشواری اور پریشانی لاحق ہو تی ہے ،لہٰذا فوری طور پر ایمر جنسی بنیادوں پر ان لیکجز کی مرمت کر کے واٹر بورڈ کی لائنوں اور نظام کو تباہ ہو نے سے بچایاجائے اس طرح شہریوں کو لیکجز کی وجہ ے ضائع ہو نے والا پانی بھی مل سکے گا اور پانی میں سیوریج کے پانی کی آمیزش کے امکانات بھی نہیں رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :