صوبائی اسمبلی پنجاب میں 4بل منظور، ایک بل بھاری اکثریت سے منظور

بدھ 3 فروری 2016 21:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 فروری۔2016ء) صوبائی اسمبلی پنجاب میں 4بل پاس ہوئے جبکہ ایک بل پیش کیا گیا جو بھاری اکثریت سے منظور کرلیے گئے ۔ان میں مسودہ قانون (ترمیم) ریوینیو اتھارٹی پنجاب 2015، دوسرا مسودہ قانون(ترمیم) انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب 2015، تیسرا مسودہ قانون(ترمیم ) پنجاب فوڈ اتھارٹی 2015اور چوتھا مسودہ قانون(ترمیم ) اینیملز سلاٹرز کنٹرول پنجاب 2015پیش کیا گیا جو سپیکر نے متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹی کو ریفر کردیا گیا۔

یہ تمام مسودہ قانون صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے پیش کئے ۔ ملک احمد نے کاشت کاروں کی دگرگوں حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی کی توجہ اس مسئلے طرف دلاتے ہوئے کہا کہ کسان آلو، گنا اور چاول کاشت کرتا ہے اور اس کو جائز قیمت نہیں ملتی اور نہ ہی اسکا کائی پر سان حال ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

زرعی ڈیوٹی کے ساتھ زرعی انکم ٹیکس بھی ادا کرتا ہے اور کاشتکار اتنا ہی پستا ہے۔

ملک احمد خان نے کہا کہ کسان ایک ایکڑپر 55ہزار روپے خر چ کرتا ہے اور جب فضل کو بیچنے جا تا ہے تو مڈل مین کا کردار آڑ ے آجا تا ہے اور درست قیمت نہیں ملتی اسکو کنٹرول کرنا حکومت کا کام ہے ۔ اس پر ایوان میں بیٹھے ہوئے تمام حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین پھٹ پڑے ۔شاہی قلعہ میوزیم اور آثار قدیمہ میں پڑے گورو گونتھ کے نسخوں کو محفوظ بنانے کیلئے رکن اسمبلی رمیش سنگھ اروڑہ نے پیش کیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گذشتہ روز ایک گھنٹہ کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر سردار شیر علی خان کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس میں وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید ، امور نوجوانان و سپورٹس اورآثار قدیمہ و سیاحت ، رانا مشہود خان اور پارلیمانی سیکرٹری نذر محمد گوندل نے سوالات کے جوابات دیئے جبکہ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ایوان میں منظوری کیلئے چار مسودات قانون (ترمیمی) پیش کئے ، ایک مسودہ قانون (ترمیم) اینیملز سلاٹرز پنجا ب2015ایوان میں پیش کیا ہے چوہدری افتخار احمد کے سوال پر وزیر یوتھ افئیر ز ،سپورٹس اور آثار قدیمہ سیاحت رانا مشہود علی خان نے کہا کہ گذشتہ 5سال میں ریلوے سٹیشن بصیرپور تحصیل دیپالپور میں ریلویز کی زمین پر سٹیڈیم کا سنگ بنیاد رکھا تھا تاہم زمین کے تنازعہ کی وجہ سے مذکورہ جبکہ پر تعمیری کام شروع نہ ہوسکا۔

ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے کہا کہ پنجاب مختلف قسم کے تحقیق کے 27ادارے ہیں جو محکمہ ریسرچ ونگ کے تابع کام کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری طور پر زرعی ماہرین کو وقتاً فوقتاً مختلف ریسرچ سنٹروں میں بھیجاجاتا ہے اور ریسرچ کے کئی منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال پر وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے کہا کہ سرگودھا ذیلی ادارہ زرعی ریسرچ سٹیشن بہاولپور میں گوارکی مختلف اقسام پر کام ہوا ہے جن میں گو ایک ،دو بی آر 90پنجاب بھر میں بوئی جاتی ہیں ۔

وزیر زراعت نے کہا کہ گوارئی فصلیں کم پانی والے علاقوں میں بآسانی کاشت ہوتی ہیں ۔ رکن قومی اسمبلی محمد ارشد ملک کے سوال پر وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ جاوید نے کہا کہ ضلع ساہیوال میں غلہ مندی سربزی منڈی اور فروٹ منڈی جو اب شہر میں آچکی ہیں ان کو شہر کی حدود میں سے ہاہر پاک پتن روڈ پر منتقل کیا جا رہا ہے جس کیلئے 402کنال 10مرلہ زمین حاصل کرلی گئی ہے ۔

رکن صوبائی اسمبلی رمیش سنگھ اروڑہ نے آخری گوروگرنتھ کے پنجاب میں کتنے نسخے موجود ہیں کے سوال پر وزیر یوتھ افیئر ، سپورٹس اور آثار قدیمہ رانا مشہود خان نے ایوان کو بتایا کہ گورو گرنتھ کے نسخوں اور تمام مذاہت کی مذہنی کتابوں کو بڑے عزت و احترام کے ساتھ رکھا جا تاہے ۔ انہوں نے کہا کہ دو نسخے آثار اور آرکیالوجی کے پاس ہیں اس پر رمیش سنگھ اروڑھ نے قائم مقام سپیکر اور ایوان نے بتا یا کہ نسخہ کے بارے میں تصدیق سکھ پر بندھک کمیٹی ہی فیصلہ کرسکتی ہے۔

میاں طارق محمود کے آبپاشی سے متعلق سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر زراعت ڈاکٹر فرخ نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ضلع اوکاڑہ ، تحصیل دیپالپور میں ورلڈبنک کے تعاون سے بیس برس قبل کھالوں کی درستگی کا پروگرام بنا یا گیا اور 58000کھالوں میں 48000کھالے بن گئے تھے جو رہ گئے تے وہ بھی ورلڈ بنک کے تعاون سے مکمل کئے جائیں گے۔اجلا سے دوران اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے پی آئی اے کے دو ملازمین کے احتجاج میں ہلاکت پر کیا کہ یہ بات انتہائی افسوس کی ہے جو کراچی میں کون کی ہولی کھیلی گئی وہ حکومت کیلئے لمحہ فکر یہ ہے ۔

ان کے مطالبات افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیا جا نا چاہئے تھا ۔ ن لیگ کی حکومت آمرانہ ہتھکنڈوں سے باز رہے پہلے ان کے دور حکومت میں ماڈل ٹاوٴن میں افراد ہلاک ہوئے اور گذشتہ روز کراچی میں دو افراد کو ہلاک کردیا گیا ۔ یہ کوئی اچھی بات نہیں پر حکومت کو وارن کرتے ہیں کہ اس معاملے پر جولب و لہجہ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اپنا یا ہے وہ درست نہیں اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ جن افرا نے یہ حرکت کی ہے ان کو گرفتار کرکے سزاد ی جائے ۔

اس پر اپوزیشن لیڈر محمود رشید کی سربراہی میں اپوزیشن کے اراکین نے شدید نعرے بازی کی اور ایوان سے واک آوٴٹ کرگئے ۔ اس پر قائم مقام سپیکر سردا رشیر علی گورچانی نے رکن قومی اسمبلی اور صوبائی وزیر ملک آصف کو کو بھیجا کہ جاکر اپوزیشن کو واپس ایوان میں لائیں کوئی 40منٹ کے بعد اپوزیشن ارکان اسمبلی کے ایوان میں واپس آئے ۔ اجلاس کے آخر میں وزیر قانون رانا ثنا ء اللہ خان نے مسودات قانون منظوری کیلئے پیش کئے جن کیساتھ ہی قائمقام سپیکر نے اجلاس آج جمعرات تک کیلئے ملتوی کردیا۔