محمد القیق کی حراست برقرار رکھنے کا فیصلہ سزائے موت کا پروانہ ہے ، نتائج کی ذمہ داری صہیونی حکومت، فوج پر عائد ہوگی، اہل خانہ

بدھ 3 فروری 2016 14:42

الخلیل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 فروری۔2016ء) اسرائیل جیل میں 71 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال کرنیوالے صحافی محمد القیق کے اہل خانہ نے صہیونی ملٹری پراسیکیوٹر کا وہ فیصلہ یکسر مسترد کردیا ہے جس میں تشویشناک طبی حالت کے علی الرغم القیق کی حراست برقرار رکھنے کی سفارش کی ہے۔القیق کے اہل خانہ نے اسرائیلی ملٹری پراسیکیوٹر کے فیصلے کو بھوک ہڑتالی قیدی کی سزائے موت ک پروانہ قرار دیتے ہوئے اس کے تمام نتائج و عواقب کی ذمہ داری صہیونی حکومت اور فوج پر عائد کی ہے۔

الخلیل میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیر کے اہل خانہ نے صہیونی پراسیکیوٹر کے اس فیصلے کومسترد کردیا جس میں عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ وہ القیق کی قید کی سزا کو اس کی بھوک ہڑتال کے باجود برقرار رکھے۔

(جاری ہے)

صحافی کے اہل خانہ نے کہا کہ اسرائیلی پراسیکیوٹر کا فیصلہ القیق کو موت سے دو چار کرنے کی منظم کوشش معلوم ہوتی ہے۔

اس طرح کے غیرقانونی دباوٴ سے القیق کی بھوک ہڑتال ختم نہیں کی جاسکتی ہے۔ وہ رہائی تک اپنے مطالبات پرقائم رہیگا۔جنوبی الخلیل میں دورا کے مقام پر پریس خطاب کرتے ہوئے بھوک ہڑتالی صحافی محمد القیق کے اہل خانہ کے کہا کہ ان کے بیٹے کی اسرائیلی جیل میں حالت نہایت تشویشناک ہے۔ 70 دن سے جاری بھوک ہڑتال کے باعث اس کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہوچکے ہیں۔

انہیں القیق کے بارے میں ان کے وکیل کے ذریعے جو آخری اطلاعات ملی ہیں ان میں بتایا گیا ہے کہ القیق قوت گویائی ور سماعت کی صلاحیت بھی کھوہ چکے ہیں اور ان کا دو تہائی وزن کم ہوچکا ہے۔ اس کے باوجود وہ بھوک ہڑتال جاری رکھنے پر مصر ہیں۔اہل خانہ نے فلسطینی صدر محمود عباس ور وزیراعظم رامی الحمد للہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک فلسطینی طبی وفد فوری طورپر العفولہ ہسپتال روانہ کریں جو القیق کی طبی حالت کا معائنہ کرنے کے بعد اسے لاحق خطرات کے بارے میں آگاہ کرے کیونکہ اسرائیلی جیل انتظامیہ اور اسپتال کا عملہ بھی القیق کی حالت کے بارے میں حقائق مسخ کررہا ہے۔

محمد القیق کے اہل خانہ نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھوک ہڑتالی صحافی کی جان بچانے میں اس کی مدد کریں اور اسرائیل پر اس کی رہائی کے لیے دباوٴ ڈالیں۔

متعلقہ عنوان :