عباس ملیشیا نے ممتاز فلسطینی دانشو ڈاکٹر قاسم کوحراست میں لے لیا،عوام کا شدید رد عمل

بدھ 3 فروری 2016 14:38

نابلس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 فروری۔2016ء)فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ماتحت سرگرم فلسطینی پولیس نے ممتاز دانشور اور یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالستار قاسم کو نابلس شہر میں قائم ان کے دفتر سے حراست میں لے لیا۔ دوسری جانب فلسطین کی مذہبی ،سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں کی جانب سے ڈاکٹر قاسم کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے۔

فلسطینی دانشور ڈاکٹر قاسم کی اہلیہ نے بتایا کہ منگل کو عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے ڈاکٹر قاسم کے گھر سے متصل دفتر کا گھیراوٴ کیا۔ اس وقت ڈاکٹر قاسم اپنے دفتر میں موجود تھے۔ عباس ملیشیا کے غنڈوں نے دفتر میں قیمتی سامان کی توڑپھوڑ کی۔ بعد ازاں وہ ڈاکٹر پروفیسر عبدالستارقاسم کو حراست میں لے کرچلے گئے۔

(جاری ہے)

اہلیہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے شوہر سے ان کے ٹیلیفون پر بات کرنے کی کوشش کی مگران کے موبائل سے کوئی جواب نہیں مل سکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے اپنے شوہر کی گرفتاری کا علم گھر لوٹنے کے بعد اس وقت ہوا جب میں نے گھر میں لگے سی سی ٹی کیمروں کی فوٹیج دیکھی جس میں عباس ملیشیا کے اہلکاروں کے ہاتھوں پروفیسر عبدالستار قاسم کی گرفتاری کا منظر ریکارڈ ہوچکا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر قاسم کی گرفتاری کے حوالے سے میں نے فلسطینی پولیس سے رابطہ کیا اور ان کے ٹھکانے کے بارے میں معلومات کے حصول کی کوشش کی مگر مجھے ان کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

دوسری جانب حماس، اسلامی جہاد اور عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے ڈاکٹر قاسم کی گرفتاری کو آزادی اظہار رائے پرفلسطینی اتھارٹی کا براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت الرشق نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کرنے والی فلسطینی اتھارٹی اور اس کی پولیس سے یہی توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ حقائق کو قوم کے سامنے پیش کرنے والوں کا منہ بند کرنے کے لیے طاقت کا ہر حربہ استعمال کریں گے۔