شام کے بحران کے حل کیلئے جاری مذاکرات کی مکمل ناکامی کا امکان ہے، بات چیت کی کامیابیکیلئے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے ، مذاکرات ناکام رہے تو شام میں امن کی کوئی امید باقی نہیں رہے گی

اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سٹیفن ڈی میستورا کا سوئس ٹی وی کو انٹرویو

بدھ 3 فروری 2016 14:33

برن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 فروری۔2016ء ) اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سٹیفن ڈی میستورا نے کہا ہے کہ شام کے بحران کے حل کے لیے سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے مذاکرات کی مکمل ناکامی کا امکان ہے تاہم اس بات چیت کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔سوئس ٹی وی آر ٹی ایس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ مذاکرات ناکام رہے تو شام میں امن کی کوئی امید باقی نہیں رہے گی۔

ان کا یہ بیان شامی حزبِ اختلاف کی جانب سے مذاکرات کے دوسرے دن اقوامِ متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی منسوخی کے بعد سامنے آیا ہے۔یہ ملاقات ان دعووں کے بعد منسوخ کی گئی کہ شام میں حکومتی افواج نے باغیوں پر حملے جاری رکھے ہیں۔سعودی عرب کی حمایت یافتہ شامی حزبِ اختلاف کی اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک مذاکرات نہیں کرے گی جب تک حکومتی افواج محاصرے اور بمباری کا سلسلہ بند نہیں کر دیتیں۔

(جاری ہے)

مذاکرات میں شریک شامی حکومت کے وفد کے سربراہ بشار الجعفری کا کہنا ہے کہ حزبِ اختلاف قیامِ امن کے لیے سنجیدہ نہیں اور ان مذاکرات کے بارے میں کوئی پیشگوئی نہیں کی جانی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ تاحال مذاکرات کے مکمل ایجنڈے اور اس میں شریک حزبِ اختلاف کے نمائندوں کی فہرست ملنے کے منتظر ہیں۔اقوامِ متحدہ کے ایلچی کا کہنا تھا کہ وہ بدھ کو ’مختلف وفود‘ سے ملاقاتیں کریں گے اور یہ کہ امریکہ اور روس شام کے پانچ برس سے جاری بحران کو حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’پانچ سال کی تباہ کن جنگ کے بعد یہ عین ممکن ہے کہ (جینیوا میں جاری) مذاکرات ناکام رہیں۔ فریقین ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں اور ان میں باہمی اعتماد کی بہت کمی ہے۔‘ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر اس بار ناکامی ہوتی ہے تو شام کے لیے مزید کوئی امید باقی نہیں رہ جائے گی۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ ناکامی نہ ہو۔

متعلقہ عنوان :