بحرالکاہل سے آر پار تجارت کے معاہدے کی کانگریس سے توثیق میں تاخیر کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی،امریکی انتظامیہ

بدھ 3 فروری 2016 12:54

واشنگٹن ۔ 3 فروری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔03 فروری۔2016ء) امریکی انتظامیہ نے کانگریس کو متنبہ کیا ہے کہ بحرالکاہل سے آر پار آزادانہ تجارت کے وسیع تر معاہدے کی توثیق میں تاخیر سے ملک کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔امریکی میڈیا کے مطبق بدھ کو وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں وزیر تجارت مچل فرومین نے اس اعتمادکا اظہارکیاکہ کہ کانگریس آئندہ مہینوں میں اس معاہدے کی توثیق کردے گی۔

مچل فرومین نے کہا کہ پانچ سال کی بحث و تمحیص کے بعد ہونے والے اس معاہدے پر دستخطوں کی تقریب بحرالکاہل کے آر پار آزادانہ تجارت اور تنظیم کے ایشیائی ملکوں میں اعلی درجے کے تجارتی قوانین کے نفاذ کے حوالے سے اہم سنگ میل ہے جس سے امریکی مزدوروں ، کسانوں اور کاروباری طبقے کو فائدہ حاصل ہوگا ۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے نتیجے میں امریکی معیشت میں100 ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا تاہم توثیق میں تاخیر سخت معاشی نقصان کا باعث ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں امریکہ اکیسویں صدی کی عالمی تجارت میں قائدانہ کردار ادا کرے گا اس کے علاوہ دانش ، جائیدادوں، انٹرنیٹ، لیبر اور ماحول کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ وزیرتجارت نے کہاکہ معاہدے کے وسیع تر جغرافیائی و سیاسی مفادات ہیں، امریکہ طویل عرصے سے بحرالکاہل کے خطے کی اہم قوت ہے اور یہ معاہدہ ایشیاء کی جانب ہماری حکمت عملی کو متوازن بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

بحر الکاہل کے آر پار 12 ملکوں کے درمیان اس معاہدے پر دستخطوں کی تقریب آج (جمعرات ) کو نیوزی لینڈ کے شہر آک لینڈ میں مقامی وقت کے مطابق دن ساڑھے گیارہ بجے طے ہے ، معاہدے کا مقصد دنیا کی 40 فیصد اقتصاد کے حامل ان ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے حوالے سے حائل رکاوٹیں ختم کرنا ہے۔یاد رہے کہ منگل کو امریکہ کے صدر براک اوباما نے کانگریس میں اعلی ریپبلکن رہنماؤں سے ملاقات کے دوران ان سے اس معاہدے کی توثیق کی خواہش ظاہر کی تھی تاہم ریپبلکنز کا موقف تھا کہ وہ اس پیچیدہ معاہدے کے حوالے سے مشکل کا شکار ہیں۔

سینٹ میں اکثریتی رہنماء مچ میک کونل کا کہنا تھا کہ انھیں اس معاہدے کے حوالے سے کچھ مسائل ہیں، بہتر ہے کہ اس سال کے عام انتخابات سے قبل اس کی توثیق نہ کی جائے۔