مذاکرات شام میں قیامِ امن کی آخری امید ہیں، اقوام متحدہ
بدھ 3 فروری 2016 12:30
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 فروری۔2016ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ مذاکرات شام میں قیامِ امن کی آخری امید ہیں،شام کے بحران کے حل کے لیے سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کے امکانات بڑھ رہے ہیں ،بات چیت کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سٹیفن ڈی مستورا نے کہا کہ اگر یہ مذاکرات ناکام رہے تو شام میں امن کی کوئی امید باقی نہیں رہے گی۔
ان کا یہ بیان شامی حزبِ اختلاف کی جانب سے مذاکرات کے دوسرے دن اقوامِ متحدہ کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی منسوخی کے بعد سامنے آیا ہے۔یہ ملاقات ان دعووں کے بعد منسوخ کی گئی کہ شام میں حکومتی افواج نے باغیوں پر حملے جاری رکھے ہیں۔(جاری ہے)
سعودی عرب کی حمایت یافتہ شامی حزبِ اختلاف کی اعلیٰ مذاکراتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک مذاکرات نہیں کرے گی جب تک حکومتی افواج محاصرے اور بمباری کا سلسلہ بند نہیں کر دیتیں۔
مذاکرات میں شریک شامی حکومت کے وفد کے سربراہ بشار الجعفری کا کہنا ہے کہ حزبِ اختلاف قیامِ امن کے لیے سنجیدہ نہیں اور ان مذاکرات کے بارے میں کوئی پیشگوئی نہیں کی جانی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ تاحال مذاکرات کے مکمل ایجنڈے اور اس میں شریک حزبِ اختلاف کے نمائندوں کی فہرست ملنے کے منتظر ہیں۔اقوامِ متحدہ کے ایلچی کا کہنا تھا کہ وہ بدھ کو ’مختلف وفود‘ سے ملاقاتیں کریں گے اور یہ کہ امریکہ اور روس شام کے پانچ برس سے جاری بحران کو حل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’پانچ سال کی تباہ کن جنگ کے بعد یہ عین ممکن ہے کہ (جینیوا میں جاری) مذاکرات ناکام رہیں۔ فریقین ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں اور ان میں باہمی اعتماد کی بہت کمی ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر اس بار ناکامی ہوتی ہے تو شام کے لیے مزید کوئی امید باقی نہیں رہ جائے گی۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے کہ ناکامی نہ ہو۔سٹیفن ڈی میستورا نے اس سے قبل بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بھی کہا تھا کہ مذاکرات کامیاب بنانے کے لیے شام میں ’ٹھوس تبدیلیوں‘ کی ضرورت ہے۔ادھر برطانیہ کے وزیرِ خارجہ فلپ ہیمنڈ نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ صرف شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو نشانہ بنانے کی بجائے شامی صدر بشار الاسد کی مخالف تمام افواج پر بمباری کر کے ملک میں جاری خانہ جنگی کو بدتر بنا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روس شام کے مستقبل کے نمائندہ افراد کو نشانہ بناتے ہوئے وہاں قیامِ امن کی کوششوں کی حمایت کا دکھاوا نہیں کر سکتا۔روس نے برطانوی وزیر کے ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے اور روسی صدارتی دفتر کے ترجمان نے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے شامیوں کی بہت مدد کر رہا ہے۔خیال رہے کہ شام میں پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ ایک کروڑ سے زیادہ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔یہ جنگ یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران کا بڑا محرک بھی ہے۔متعلقہ عنوان :
مزید بین الاقوامی خبریں
-
سات وکٹیں ،انڈونیشیا کی روہمالیا نے ویمن ٹی ٹوئنٹی میں تاریخ رقم کردی
-
عازمین سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کرنے والی جعلی حج کمپنیوں کے فراڈ کا نشانہ بننے سے بچیں، سعودی وزارت حج
-
ٹک ٹاک کا امریکی صدرکے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.