30 سالہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طویل آپریشن ضروری ہے، قوم فوج کے ساتھ ہے‘ علامہ نیاز نقوی

دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر تعلیمی اداروں کا بند کرنا ناقابل تلافی قومی نقصان، حکومت کے لیے چیلنج ہے‘تربیتی نشست سے خطاب

منگل 2 فروری 2016 22:09

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 فروری۔2016ء ) وفاق المدارس الشیعہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل کے نائب صدر علامہ نیاز حسین نقوی نے سکیورٹی وجوہات پر تعلیمی اداروں کی بندش کو قومی نقصان قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو نفسیاتی فتح نہیں دینی چاہیے۔ سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات قوم کا مستقبل ہیں، ان کا تحفظ اور تعلیمی تسلسل حکومت کی ذمہ داری اورسکیورٹی اداروں کے لئے چیلنج ہے، 30 سالہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طویل آپریشن ضروری ہے، قوم سہولت کاروں کے خلاف کارروائی میں بھی فوج کا ساتھ دے،تہران میں مشتعل افراد کے سفارتخانے پر حملے کے افسوسناک واقعہ کو سعودی حکومت بے گناہ عالم دین آیت اﷲ باقرالنمر کے خون کو چھپانے کے لئے استعمال کر رہی ہے،شہید نمر نے سیرت پیغمبر کے مطابق صدائے حق بلند کی۔

(جاری ہے)

سعودی عرب میں اہل تشیع کو مسلسل دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، بعض شرپسندمولویوں کے نامناسب رویوں کی بنا پر عوام میں علماء کا احترام اور اعتمادمجروح ہوا ہے،دہشت گرد کسی مکتبہ فکر کی نمائندگی نہیں کرتے ۔تنقید کا مقصد مخالفت نہیں،اداروں کی اصلاح ہے۔علی مسجد جامعتہ المنتظر میں تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے علامہ نیاز نقوی نے کہاکہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر تعلیمی اداروں کا بند کرنا ناقابل تلافی قومی نقصان اور حکومت کے لیے چیلنج ہے۔

وفاقی حکومت صوبے پر امن و امان کی ذمہ داری ڈال کر خود کو بری الذمہ قرارنہ دے۔ وزیر اعظم نواز شریف خصوصی توجہ اور اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے دہشت گردوں کے خلاف پاک فوج اور حکومت نے مؤثر اقدامات کیے لیکن 30 سالہ دہشت گردی ایک دو سال میں ختم نہیں کی جاسکتی، اس کے لیے مسلسل آپریشن کی ضرورت ہے جس کا دائرہ ملک بھر میں وسیع کیا جائے اور ملک و ملت کے تمام طبقات پاک فوج کا مکمل ساتھ دیں ۔

دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور داعش کی حمایت کرنے والوں پر بھی حکومت ہاتھ ڈالے۔ علامہ نیاز حسین نقوی نے ایکشن پلان کے نفاذ میں خامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عزاداری سید الشہدا پر کسی قسم کی پابندیوں کوملت جعفریہ برداشت نہیں کرے گی، محرم الحرام اور صفر کے دوران نارروا حکومتی اقدامات کا ازالہ کیا جائے۔انہوں نے آیت اﷲ شہید باقر النمر کے قتل کے بعد تہران میں سعودی سفارتخانے کے ناخوشگوار واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ رہبرانقلاب اسلامی آیت اﷲ علی خامنہ ای کی طرف سے مذمت اور ذمہ داروں کی گرفتاری کے بعد سعودی عرب کا ناروااور غیر ضروری رد عمل بے گناہ عالم دین کے خون کو چھپانے کی کوشش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ شہیدآیت اﷲ باقرالنمر امن اور جمہوریت پسند مجاہدعالم دین نے مسلح جدوجہد کی اور نہ ہی ان پر دہشت گردی کا کوئی الزام تھا، بلکہ سیرت پیغمبر ؐ کے مطابق انہوں نے مظلوموں ،محروموں کے حقوق کی بحالی کے لیے آواز بلند کی اور شاہی حکومت پر جائز تنقید کی، جس کے جرم میں انہیں پھانسی دی گئی ۔ دنیا کے کسی قانون میں محض حکمرانوں پر تنقید کے الزام میں موت کی سزا نہیں دی جا سکتی ۔

وفاق المدارس الشیعہ کے رہنما نے بعض نام نہاد شرپسند دینی رہنماؤں اور علماء کی طرف سے شہید نمر کی سزا کو جائز قرار دینے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی طاقتوں کے نمک خوارشرپسند مولویوں کے غیر ذمہ دارانہ رویوں کی وجہ سے عوام میں علماء کا عمومی احترام اور اعتماد مجروح ہوا ہے ۔ کسی عالم یا دین دار کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ایک بے گناہ عالم کی سزا ئے موت پر ظالموں کی حمایت کرے ۔

انہوں نے چوتھے تاجدار امامت حضرت امام سجا د علیہ السلام کی تعلیمات کی روشنی میں ہاتھ کے حقوق کے حوالے سے کہا کہ جسمانی اعضاء اﷲ کی نعمت اور امانت ہیں جن کا اﷲ کی نافرمانی اور ظلم میں استعمال کیا جائے تو دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب کا سبب بنتا ہے ۔ ہاتھ کا منفی استعمال کسی پر ظلم ،چوری ،راہزنی ،ڈکیتی وغیرہ ہے ۔ حدیث پیغمبرؐکی رو سے بھی ہاتھ سے دوسرے مسلمانوں کو تکلیف نہ پہنچانے کی بہت تاکید ہے ۔

انہوں نے کہا ہاتھ سے کیا جانے والا سب سے بڑا ظلم کسی بے گناہ کا قتل ہے جس کی قرآن مجید میں چار سزائیں بیان کی گئی ہیں کہ قاتل ہمیشہ جہنم میں رہے گا ،اس پر خدا کا غضب اور لعنت ہوگی اوروہ عذاب عظیم سے دو چار ہوگا۔ ان کا کہنا تھاکہ جسمانی اعضاء نعمت وامانت ہیں ،اﷲ کی نافرمانی میں استعمال دنیا و آخرت کی رسوائی و عذاب کا موجب ہے،اس حوالے سے امام سجاد کی تعلیمات کا مطالعہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :