پاکستان کے اسلامی تشخص کیخلاف ہونیوالی اندرونی وبیرونی سازشوں کا تمام دینی جماعتیں مل کر مقابلہ کریں گی‘ملی یکجہتی کونسل

حکومت آئین پاکستان پر عمل درآمد کراتے ہوئے سودی معیشت کافی الفور خاتمہ کرے ،مساجد و مدارس کے خلاف تمام غیر قانونی اقدامات بند کیے جائیں ،تمام گرفتار شدہ علمائے کرام کو فی الفور رہا کیاجائے تعلیمی اداروں میں تبلیغ دین پر پابندی کے خاتمے کا فوری اعلان کیا جائے ‘ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ

منگل 2 فروری 2016 22:09

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 فروری۔2016ء) جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹر منصورہ میں سینیٹر سراج الحق کی میزبانی اور صاحبزادہ ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر کی صدارت میں منعقدہ ملی یکجہتی کونسل کے سربراہی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے اسلامی تشخص کے خلاف ہونے والی اندرونی اور بیرونی سازشوں کا تمام دینی جماعتیں مل کر مقابلہ کریں گی،ملک میں آئین کی بالادستی اور ممتاز قادری کی باعزت رہائی کیلئے ملی یکجہتی کونسل کا نمائندہ وفد صدر اور وزیر اعظم سے ملاقات کرے گا،دہشت گردی اور بدامنی حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے پھیل رہی ہے ،تعلیمی اداروں اور مساجد و مدارس کو کا ذمہ دار ٹھہرانا ناقابل برداشت ہے ،عالمی سامراج اسلامی دنیا کو تقسیم کرنے کیلئے دہشت گردی کی سرپرستی کررہا ہے ،قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق تمام نکات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ، علماء کو گرفتار اور لاؤڈ سپیکر پر پابندی لگانے کا سلسلہ ختم کیا جائے اور گرفتار علماء کو فوری رہا کیا جائے ،توہین رسالت قانون میں کسی تبدیلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ممتاز قادری کو غیر آئینی طور پر پھانسی دینے کی تیاریاں کی جارہی ہیں،ممتازقادری کی باعزت رہائی پوری قوم کا مطالبہ ہے ،حکمران غیرملکی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے پاکستان کے آئین کو متنازعہ بنا رہے ہیں ،مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات ختم کئے جائیں ،5فروری عالمی یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ملک بھر میں کشمیر ی مسلمانوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا اور پوری قوم سڑکوں پر نکل کر ریلیوں ،جلسوں اور جلوسوں میں شرکت کرے گی،سودی معیشت اور کرپشن نے ملک کو معاشی ابتری کا شکار کیا ہے، حکومت سودی معیشت کا فی الفور خاتمہ کرکے ملک میں اسلامی نظام معیشت کا نفاذ کرے ،پی آئی اے سمیت کسی قومی ادارے کو فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ،حکومت پی آئی اے ملازمین کے مطالبات کو تسلیم کرے اور قومی ایئر لائن کی نجکاری کا فیصلہ واپس لیا جائے ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید ،سربراہ اسلامی تحریک علامہ ساجد علی نقوی ،سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ ،پیر عبدالرحیم نقشبندی ،مولانا اﷲ وسایا،مولانا عبدالمالک ،حافظ محمد ادریس،اسد اﷲ بھٹو ،سردار محمد خان لغاری ،ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،علامہ نیاز حسین نقوی ،مرزا ایوب بیگ اورمیاں مقصود احمد سمیت 20کے قریب دینی جماعتوں کے قائدین اور نمائندہ وفود نے شرکت کی ۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے صاحبزادہ ڈاکٹر ابو الخیر زبیر نے کہا کہ حکمران امریکی اشارے پر پاکستان کے بدترین اور مکار دشمن بھارت کے ساتھ جپھیاں ڈال رہے ہیں اور لاکھوں کشمیریوں کے قاتل بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پانچ فروری کو اس عہد کے ساتھ منایاجائے گاکہ کشمیر کی آزادی پاکستان کی سا لمیت اور تکمیل کیلئے ناگزیر ہے اور جب تک کشمیر آزاد نہیں ہوجاتا بھارت کے ساتھ دوستی کی باتیں کشمیری قوم کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری عاشق رسول ﷺ کو سزائے موت دینے کی تیاریاں ہورہی ہیں اگر حکومت نے کوئی ایسا قدم اٹھایا تو 77ء سے بڑی تحریک اٹھے گی اور پوری قوم حکمرانوں کے خلاف سڑکو ں پر آجائے گی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت قومی اداروں کو بیچنے کا خیال دل سے نکال دے۔ اداروں کوکرپشن اورسفارش کلچرنے کھوکھلا کردیاہے حکومت انہیں مستحکم اور مضبوط کرنے کیلئے کرپشن پر قابو پائے ۔

انہوں نے کہا کہ لاٹھی گولی سے حکومت مزدوروں کی آواز کو دبا نہیں سکتی ۔اگر یہ ادارے غیر منافع بخش اور ناکام ہیں تو اس کے ذمہ دار بھی موجودہ اور سابقہ حکمران ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکمران کہتے ہیں کہ یہ ادارے نقصان میں جارہے ہیں اس لئے انہیں بیچا جارہا ہے اگر حکمرانوں کی اس تھیوری پر عمل کیا جائے پھر تو اسلام آباد کو بھی بیچنے پڑے گا کیونکہ سب سے زیادہ نقصان میں تو اسلام آبادجارہا ہے ،انہوں نے کہا کہ قوم ان اداروں کے تحفظ کیلئے بڑی سے بڑی قربانی دینے کو تیار ہے ،جوحکمران آج پی آئی اے کو فروخت کررہے ہیں وہ کل کو واپڈا ،سٹیل ملز اور دیگر اداروں کا سودا کرنے سے بھی باز نہیں آئیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کو بحال کرنے اور منافع بخش بنانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ حکومت ان اداروں کے ملازمین کو ان کے نفع و نقصان میں حصہ دار بنائے اور اداروں سے کرپشن اور اقرباپروری کا مکمل خاتمہ کیاجائے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت آئین کی بالا دستی کی بجائے اپنی بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے ۔بااثر اور حکمران طبقہ نے قومی دولت لوٹ کر 375ارب ڈالر سے زائد سرمایہ بیرونی بنکوں میں منتقل کردیا ہے ۔

حکومت معیشت کی بحالی میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں پرچل رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ نااہل حکمرانوں نے قوم کا بال بال قرضے میں جکڑ دیا ہے۔اس کے باوجو د عام آدمی کو تعلیم صحت ،روز گار اور چھت کی سہولتیں میسر نہیں،انہوں نے کہا کہ اسلامی و خوشحال پاکستان کے ایجنڈامیں عام آدمی کے مسائل کے حل موجود ہے ۔پاکستان وسائل سے مالا مال ہے مگر نااہل حکمرانوں نے اسے صیہونی اداروں کی غلامی میں دیدیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ،کرپشن نے پورے نظام کو کریش کردیا ہے ،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک و قوم کو موجودہ بحرانوں سے نجات دلانے کیلئے تمام دینی جماعتیں اپنا موثر کردار ادا کریں گی اور مسائل کے حل کیلئے مشترکہ جدوجہد کی جائے گی ۔حافظ محمد سعید نے کہا کہ پاکستان کے عوام 5فروری کو ملک کے گلی کوچوں میں نکل کر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ان شاء اﷲ اسلامی ہی رہے گا ،سیکولر ازم اور لبرل ازم سے بچانے کیلئے دینی جماعتوں کا یہ اتحاد انتہائی موثر کردار اداکرے گا۔ ملک دشمن قوتوں کے ناپاک ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے پاکستان کے عوام اس اتحاد کے شانہ بشانہ چلیں گے ۔علاوہ ازیں اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل کا یہ اجلاس سانحہ چارسدہ سمیت ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید مذمت اور عالمی حالات کے تناظر میں ان واقعات کے پس پردہ ،محرکات پر گہری تشویش کااظہار کرتاہے ، دہشت گردی کے خاتمے اور قومی ایکشن پلان میں حکومت کی ناکامی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ حکومت کی ترجیحات میں عوام کے جان و مال کا تحفظ سرے سے شامل ہی نہیں اور وہ آنکھیں بند کرکے غیر ملکی ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے بے چین ہے۔

اس ایجنڈے کے مطابق قومی ایکشن پلان کی آڑ میں مساجد و مدارس پر یلغار ، علمائے کرام اور دینی کارکنوں کی گرفتاریاں ،لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر ناروا پابندیاں اور تعلیمی اداروں میں تبلیغ دین پر پابندی جیسے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ سود جس کے خلاف اﷲ و رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔ وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بنچ کے تاریخی فیصلوں کے باوجود حکومت سودی قوانین کے خاتمے کے اقدامات کرنے کی بجائے عدالتی اپیلوں کے ذریعے سودی معیشت کو برقرار رکھنے اور سود کو تحفظ دینے کی ناپاک جسارت کررہی ہے۔

آئین پاکستان کے لحاظ سے ملک کانام اسلامی جمہوریہ پاکستان اور ریاستی مذہب اسلام ہے۔ قرار داد مقاصد اس کا اہم ترین حصہ ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے اسی آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے۔ لیکن اپنے غیر ملکی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے پاکستان کو لبرل بنانے کے عزم کااظہار بھی کررہے ہیں اور ملک کے مٹھی بھر سیکولر طبقے کو خوش کرنے کے لیے آئین پاکستان کی اسلامی دفعات کو متنازعہ بنانے اور ناموس رسالت ؐ کے قوانین کو ختم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

گستاخانِ رسول ؐ کو قانونی گرفت میں لا کر انہیں سزا دینے کی بجائے عاشق رسول ؐ غازی ممتاز قادری کی ناجائز ، غیر قانونی، غیر آئینی ،غیر شرعی سزائے موت پر عمل درآمد کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ اسی طرح ناموس رسالتؐ کے قوانین کو متنازعہ بنانے کے لیے اسے اسلامی نظریاتی کونسل میں دوبارہ بھیجنے کی تجویزبھی لائی گئی ہے۔ بھارت نے اپنی سات لاکھ افواج کے ذریعے مقبوضہ کشمیر پر ناجائز تسلط جما رکھاہے۔

اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔ مظلوم کشمیریوں پر بدترین مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ جب کہ کشمیر کے عوام بھارتی افواج کے ظالمانہ اقدامات کے باوجود پاکستان کے جھنڈے لہرانے ،بھارتی پرچم کو روندنے، کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتے اور بھارت کے یوم آزادی کویوم سیاہ کے طور پر منانے جیسے اقدامات کررہے ہیں۔

نیزبھارت کے ظالمانہ تسلط کے خلاف جان و مال کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ لیکن پاکستان کی موجودہ حکومت مسئلہ کشمیر کو نظر انداز اور شہدائے کشمیر کی قربانیوں کو فراموش کرکے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ دوستی کی پینگیں چڑھا رہی ہے۔ دریائی پانیوں ،سیاچین ، سرکریک اور بھارت کے بلوچستان ، وزیرستان ،کراچی سمیت ملک بھر میں دہشت گردی کے نیٹ ورک جیسے مسائل کے باوجود اس سے تجارتی تعلقات اور اسے پسندیدہ ملک قرار دینے کے لیے بے تاب ہے۔

ملی یکجہتی کونسل کا یہ اجلاس 5فروری کے یوم یکجہتی کشمیر کی تائید کرتے ہوئے عوام سے یوم یکجہتی کشمیر کے پروگراموں میں بھرپور شرکت کی اپیل کرتا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کا یہ اجلاس واضح کرتاہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بناہے ۔ اس لیے حکمرانوں کے پاکستان کو اسلام کی منزل سے ہٹانے اور آئین پاکستان کی اسلامی دفعات کو ختم کرنے کے ناپاک عزائم ان شاء اﷲ ناکام ہوں گے اور انہیں منہ کی کھانا پڑے گی۔

پاکستان مفاد پرست حکمرانوں کا نہیں 18کروڑ عاشقان مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کاملک ہے اور اگر حکمرانوں نے اپنی روش تبدیل نہ کی تو پاکستان کو قرار داد مقاصد اور آئین پاکستان کے برعکس کسی اور راستے کی طرف لے جانے والے ان حکمرانوں کے خلاف 1977ء کی تحریک نظام مصطفی ؐ سے بھی بڑی تحریک اُٹھے گی اور ان کے لیے اپنااقتدار برقرار رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔

یہ اجلاس مطالبہ کرتاہے کہ حکومت آئین پاکستان پر عمل درآمد کراتے ہوئے سودی معیشت کافی الفور خاتمہ کرے اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کاانتظار کیے بغیر سابقہ فیصلوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے تمام سودی قوانین کاخاتمہ کرے۔مساجد و مدارس کے خلاف تمام غیر قانونی اقدامات بند کیے جائیں اور تمام گرفتار شدہ علمائے کرام کو فی الفور رہا کیاجائے نیز لاؤڈ سپیکر پر تمام ناروا پابندیوں کا فوری خاتمہ کیاجائے۔

حکومت تعلیمی اداروں میں تبلیغ دین پر پابندی کے خاتمے کا فوری اعلان کرے اور اس سلسلہ کے سابقہ اعلانات نہ صرف واپس لیے جائیں بلکہ حکومت اﷲ رب العالمین سے استغفار کرے اور پاکستانی قوم سے معافی مانگے۔ عاشق رسول ؐ ممتاز قادری کو فی الفور رہاکیاجائے اور حکومت اس کے خلاف مقدمات کو واپس لے۔ حکومت واضح اعلان کرے کہ جب تک بھارت کشمیر کو متنازعہ تسلیم نہیں کرتا اور کشمیر دریائی پانیوں ، سیاچین ،سرکریک اور پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے خاتمہ جیسے موضوعات پر با مقصد مذاکرات نہیں کرتا۔

اس سے تجارت و دیگر غیر اہم موضوعات پر کسی صورت مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر کے رہنماؤں سید علی گیلانی ، آسیہ اندرابی ودیگر کی فی الفور رہائی کامطالبہ بھی کرتاہے۔ ملی یکجہتی کونسل کا یہ اجلاس اُمت مسلمہ میں تفریق ڈالنے اور فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانے کی عالمی سازشوں کی مذمت کرتاہے اور حکومت پاکستان کی ایران و سعودی عرب میں مصالحت کی کوششوں کی تائید کرتاہے اور اس عزم کااظہار کرتاہے کہ ملی یکجہتی کونسل پاکستان میں مسلکی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے بھرپور جدوجہد کرے گی اور اُمت مسلمہ میں تفریق و انتشار کی ہر سازش کو ناکام بنادیاجائے گا۔

ملی یکجہتی کا یہ اجلاس ان تمام مقاصد کے لیے مشترکہ تحریک چلانے کا فیصلہ کرتاہے اور تحریک کی تفصیل طے کرنے کے لیے لیاقت بلوچ صاحب کی سربراہی میں تمام جماعتوں کے نمائندگان پر مشتمل ایک کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیاگیا کہ ملی یکجہتی کونسل کا ایک نمائندہ وفد صدرووزیراعظم پاکستان سے فوری ملاقاتیں کرے۔اسی طرح پہلے مرحلہ پر لاہور میں ایک عظیم الشان تحفظ ناموس رسالت ؐ ریلی کا اہتمام کیاجائے۔

متعلقہ عنوان :