لاہور، متحدہ اپوزیشن کی اورنج ٹرین منصوبے کیخلاف جی پی او چوک سے فیصل چوک تک احتجاجی ریلی

سیاسی جماعتوں کے کارکنان، سول سوسائٹی ارکان اور متاثرین اورنج ٹرین کی بڑی تعدادمیں شر کت ‘حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی ۔ سوموار کے روز نکالی جانیوالی ریلی میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمودالرشید ‘تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی میاں اسلم اقبال‘ شعیب صدیقی، ولید اقبال،ڈاکٹر یاسمین راشد‘(ق) کے مرکزی رکن میاں منیر احمد‘ثمینہ خالد گھرکی سمیت دیگر قائدین کی شر کت

منگل 2 فروری 2016 21:13

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 فروری۔2016ء) متحدہ اپوزیشن کی اورنج ٹرین منصوبے کیخلاف جی پی او چوک سے فیصل چوک تک احتجاجی ریلی ‘سیاسی جماعتوں کے کارکنان، سول سوسائٹی ارکان اور متاثرین اورنج ٹرین کی بڑی تعدادمیں شر کت ‘حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی گئی ۔ پیرکونکالی جانیوالی ریلی میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمودالرشید ‘تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی میاں اسلم اقبال‘ شعیب صدیقی، ولید اقبال،ڈاکٹر یاسمین راشد‘(ق) کے مرکزی رکن میاں منیر احمد‘ پیپلزپارٹی کی مرکزی رہنما ثمینہ خالد گھرکی، بیرسٹر عامر حسن، جماعت اسلامی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر وسیم اختر، ذکراﷲ مجاہد، عوامی تحریک کے مرکزی رہنماء نوراﷲ صدیقی،ساجد بھٹی اورعارف بھٹی نے اپنی اپنی جماعت کی نمائندگی کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور متحدہ اپوزیشن کے سربراہ میاں محمودالرشید نے ایک قرارداد پیش کی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ منتخب ایوان کو بتایا جائے چینی بینک سے کن شرائط پر قرضہ لیا گیااور اسکی ادائیگی کب اور کیسے ہوگی، شہریوں کے کم سے کم نقضان کیلئے منصوبے کو ٹنل بورننگ( زیر زمین) ٹیکنالوجی کے ذریعے مکمل کیا جائے،متاثرین سے قبضہ لینے سے قبل مارکیٹ ریٹ سے کم ازکم25فیصد زائد رقم ادا کی جائے،حکومت یقین دہانی کرائے کہ تعلیم، صحت، صاف پانی سمیت دیگر انسانی بنیادی حقوق کے منصوبوں کے فنڈز کو اورنج ٹرین پر نہیں لگائے گی،چوبرجی، شالیمار باغ، مزار بابا موج دریاء ،مزارشاہ چراغ ، گلابی بلڈنگ،ایوان اوقاف،بدھو کا آوا، لکشمی بلڈنگ، وقف قزلباش سمیت دیگر تاریخی عمارتوں اور تاریخی ورثے کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی جائے۔

اتحاد میں شامل تمام سیاسی جماعتوں نے قرارداد کی مکمل حمایت وتائید کی۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پنجاب میاں محمودالرشید نے کہا کہ حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کئے تو متحدہ اپوزیشن عدالتوں سے رجوع کرنے سمیت جاری تحریک کا دائرہ کار بڑھائی گی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے میاں منیر نے کہا کہ حکومت اپنی ترجیحات بدلے اور عوام کو تعلیم، صحت اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائے۔

ثمینہ خالد گھرکی نے کہا کہ پیپلزپارٹی متحدہ اپوزیشن کا حصہ ہے اورحکومت کے عوام دشمن کسی منصوبے کی حمایت نہیں کریگی، انہوں نے کہا کہ حکمران عوام کو حقیقی ریلیف دینے میں ناکام ہو گئے ہیں، ڈاکٹر وسیم اختر نے کہا خادم اعلیٰ صرف لاہور کو ہی پنجاب کا مرکز و محور نہ بنائیں،جنوبی پنجاب کے عوام کو احساس محرومی سے نکالنے اور عوام کی خوشخالی کیلئے اقدامات اٹھائیں۔

انہوں نے کہاجنوبی پنجاب میں بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر منصوبے شروع کریں۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے نوراﷲ صدیقی اورساجد بھٹی نے کہا کہ پنجاب کے حکمرانوں نے صوبے کو اپنی جاگیر سجمھ رکھا ہے ، بنیادی انسانی حقوق کی بجائے عوام کو پلوں اور سڑکوں کے نام پر بیوقوف بنایا جا رہا لیکن متحدہ اپوزیشن نے پنجاب کے عوام کو انکے حقوق دلوانے کا عہد کر رکھا ہے کسی صورت عوام کا استحصال نہیں ہونے دینگے۔