بین الاقوامی شہرت یافتہ ڈرامہ نگار،ناول نگار،افسانہ نگار اورنقادانتظار حسین کئی ماہ کی علالت کے بعد انتقال کرگئے

منگل 2 فروری 2016 18:02

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 فروری۔2016ء) پاکستان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ ڈرامہ نگار،ناول نگار،افسانہ نگار اورنقادانتظار حسین کئی ماہ کی علالت کے بعد انتقال کرگئے۔انتظار حسین اردو افسانے کا ایک معتبر نام ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اسلوب ، بدلتے لہجوں اور Craftingکے باعث آج بھی پیش منظر کے افسانہ نگاروں کے لیے بڑا چیلنج تھے اور ان کے جانے سے ادبی حلقوں میں جو خلا پیدا ہوا ہے وہ شاید صدیوں تک پْر نہ ہو سکے۔

یہ بات انتظار حسین کے انتقال پر آرٹس کونسل کے عہدیداران اور گورننگ باڈی نیدلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ علامتی اور استعاراتی اسلوب کے نت نئے ڈھنگ استعمال کرنے والے افسانہ نگار تھے لیکن اان کی تمام تر ماضی پرستی اور مستقبل سے فرار اور انکار کے باوجود ان کی تحریروں میں ایک عجیب طرح کا سوز اورحسن ہے۔

(جاری ہے)

اس میں ویسی ہی کشش ہے جو چاندنی راتوں میں پرانی عمارتوں میں محسوس ہوتی ہے۔

نیویارک کے بُکرز پرائز ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے والے پہلے پاکستانی ادیب تھے اور ان کے شہرہ آفاق اُردو ناول ’بستی‘ کا انگریزی زبان میں ترجمہ بھی کیا گیا۔ان کے افسانے ’آخری آدمی‘، ’خالی پنجرہ‘،’شہر افسوس‘، ’کچھوے ‘ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ اس موقع پر ان کی مغفرت کے لئے کے لئے دعا بھی کی گئی اور کہا گیا کہ آرٹس کونسل کے تمام عہدیداران، اراکین گورننگ باڈی اور ممبران مرحوم کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

متعلقہ عنوان :