حکومتی ، اپوزیشن اراکین کا مختلف محکموں کی آڈٹ رپورٹس کئی کئی سالوں سے زیر التواء ہونے کے باوجود مزید توسیع دئیے جانے کیخلاف احتجاج

سفاری پارک میں زیر زمین کیبل کٹ جانے کی وجہ سے 35لاکھ روپے مالیت کے سکیورٹی کیمرے دوبارہ مرمت کے قابل نہیں رہے‘ وزیر جنگلات آج کل بغیرتاروں کے جدید ترین وائرلیس کیمرہ 15ہزار میں آجاتاہے ،یہ کون سے سلطانی کیمرہ ہے جو فی کس ڈیڑھ لاکھ میں خریدا گیا ‘ وقاص موکل

منگل 2 فروری 2016 17:30

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 فروری۔2016ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے مختلف محکموں کی آڈٹ رپورٹس کئی کئی سالوں سے زیر التواء ہونے کے باوجود مزید توسیع دئیے جانے کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قائمہ کمیٹیوں کی اہمیت سوالیہ نشان بن جائے گی ،ایوان کی افادیت سپیکر چیئر نے کرانی ہے تاکہ یہ متحرک نظر آئے ، صوبائی وزیر صنعت ،تجارت و سرمایہ کاری چوہدری محمد شفیق نے کہا ہے کہ سود سے پاک نظام لانا کسی محکمے کا کام نہیں بلکہ یہ اس ایوان میں بیٹھے ہوئے تمام لوگوں کی ذمہ داری ہے ،ٹیکنیکل تعلیمی اداروں میں آنے والوں کیلئے عربی اور چینی زبان سیکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے اور اس کیلئے علیحدہ سے کورسز بھی کرائے جارہے ہیں ، زبان سیکھنے تک کسی بھی طالبعلم کو سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جاتا ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت دس بجے کی بجائے 55منٹ کی تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔ صوبائی وزیر محمد شفیق چوہدری نے صنعت ، تجارت و سرمایہ کاری جبکہ صوبائی وزیر ملک آصف بھا اعوان نے محکمہ جنگلات ،جنگلی حیات و ماہی پروری سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔ ڈاکٹر وسیم اختر نے اپنے ضمنی سوال میں کہا کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے شہریوں کی زیاد تعداد گلف ممالک میں موجود ہے اور اسکی بنیادی وجہ طلبہ کو عربی کی تعلیم دینا ہے ۔

جس پر صوبائی وزیرچوہدری شفیق نے کہا کہ ملک کی ترقی اور روشن مستقبل کے لئے ٹیکنکل اداروں کو بحال کیا گیا ہے تاکہ لوگوں کو ہنر سکھا کر روزگار کمانے کے قابل بنایا جا سکے اور ہم ان تمام معاملات کو مد نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کا وژن ہے کہ ہم نے آئندہ تین سالوں میں20لاکھ ہنر مندافراد کی فورس تیار کر کے انہیں بیرون ممالک بھجوانا ہے ۔

چین بھی پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کررہا ہے اور اسی تناظر میں ٹیکنیکل اداروں میں کورسز کرنے والے طلبہ کے لئے چینی اور عربی کی زبان کیلئے کورسزکا اجراء کیا گیا ہے اور ہنر سیکھنے والوں کو یہ زبانیں سیکھنے تک سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جاتا۔ صوبائی وزیر ملک آصف بھا نے ایوان کو بتایا کہ سفاری پارک لاہور میں 2014ء میں زیر زمین کیبل کٹ جانے کی وجہ سے 35لاکھ روپے مالیت کے سکیورٹی کیمرے خراب ہو گئے ہیں اور یہ دوبارہ مرمت کے قابل نہیں ۔

کیمروں کی تنصیب کرنے والی کمپنی پر ذمہ داری عائد کرتے ہوئے اسے جرمانہ بھی کیا گیا اورآئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئے کیمروں کی تنصیب کے لئے بجٹ مختص کیا جائیگا۔اراکین اسمبلی کی طرف سے سوال کے جواب پر مطمئن نہ ہونے پر سپیکر نے بھی مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ کٹی کیبل ہے اور خراب کیمرے ہو گئے ہیں جس کی سمجھ نہیں آرہی اس کی ذمہ داری کس کی بنتی ہے؟ ۔

(ق) لیگ کے وقاص حسن موکل نے کہا کہ آج کل بغیرتاروں کے جدید ترین وائرلیس کیمرہ 15ہزار میں آجاتاہے اور یہ کون سے سلطانی کیمرے ہیں جو فی کس ڈیڑھ لاکھ روپے میں خریدا گیا ۔وزیر جنگلات نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس عملے کی ڈیوٹی کے دوران درخت چوری ہوتے ہیں ان سے ریکوری کی جاتی ہے ۔ سپیکر نے جنگلات کے رقبے میں تضاد اور ریکوری کے حوالے سے واضح جواب نہ آنے محکمہ جنگلات کے دو سوالات زیر التواء رکھ کر ان کے دوبارہ جواب پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔

ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر ملک محمد شفیق نے کہا کہ سود کی لعنت کو ختم ہونا چاہیے لیکن سوال یہ ہے کہ اس کے لئے کرنا کیا ہے ؟۔ اس کے لئے قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی ہے ، اداروں کا کام قوانین پر عملدرآمد کرنا ہوتا ہے اور غیر سودی نظام لانا کسی ادارے کی بس کی بات نہیں ۔ یہ ایوان میں بیٹھے ہوئے سب کی ذمہ داری ہے اورانہیں اس کے لئے آواز اٹھانی چاہیے ۔

اپوزیشن بل لے آئے اور یہ صرف چوہدری شفیق کی نہیں سب کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی حد تک کہہ سکتا ہوں کہ اس محکمے میں جو قرضوں کا اجراء کیا جارہا ہے وہ سود سے پاک قرضے ہیں ۔ ہم نے اخوت سے مل کر پانچ ارب کے قرضے دئیے ہیں اور سر کولیٹ کر کے یہ رقم 14ارب روپے تک پہنچ چکی ہے اور اس کی ریکوری بھی 99.9فیصد ہے ۔ اب تک 8لاکھ75افراد میں یہ غیر سودی قرضہ تقسیم کیا گیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے اس کے تحت بیس سے پچاس ہزار دئیے جارہے تھے اب اسے پچاس ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ روپے تک کر دیاگیا ہے ۔ وزیر جنگلات نے ایوان کو بتایا کہ تین سالوں میں 4500ایکڑ پر جنگلات لگائے گئے ہیں جبکہ آئندہ تین سالوں میں مزید 3500ایکڑ پر جنگلات لگائے جائیں گے۔ وقفہ سوالات کی دستاویزات میں ایوان کو بتایا کہ تحصیل چوبارہ کا علاقہ 1979سے گیم ریزرور ہے اور یہ آج تک عرب شیوخ کو شکار کے لئے الاٹ کیا جاتا ہے ۔

ایوان میں مختلف محکموں کی قائمہ کمیٹیوں کی طرف سے آڈٹ رپورٹس میں توسیع لئے جانے کے موقع پرحکومتی رکن اسمبلی ملک محمد احمد نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ استحقاقات کمیٹی میں ایک شخص کی تحریک استحقاق ڈیڑھ سال تک التواء میں پڑی رہتی ہے اور وہ رکن اسمبلی ڈیڑھ سال تک مجروح استحقاق کے ساتھ رپورٹ کا انتظار کرتا رہتا ہے ۔ آج جن آڈ ٹ رپورٹس کو پیش کرنے میں توسیع مانگی ہے ان میں 2003کی بھی رپورٹس شامل ہیں ۔

یہ پیش نہیں کی گئیں اور پھر توسیع مانگی جارہی ہے ۔ اس سے کمیٹی کی اہمیت سوالیہ نشان بن جائے گی ۔ اس ایوان کی افادیت کرانا سپیکر چیئر کی ذمہ داری ہے تاکہ یہ ایوان متحرک نظر آئے ۔ جو رولز کی کتاب میں لکھا ہے کم از کم اس پر تو عملدرآمد کرا دیں جس پر اپوزیشن اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کی تائید کی ۔ حکومتی رکن شیخ علاؤ الدین نے کہا کہ جو رپورٹس آٹھ ،آٹھ سال سے زیر التواء ہیں ان کی ریکوری کون کرائے گا اور مزید ایک ایک سال کی توسیع دی جارہی ہے ۔

کیا اس سے ایوان کی کوئی سنجیدگی رہ جائے گی ۔ آپ کو اس کے لئے کوئی ٹائم فریم دینا چاہیے ۔ اس پر ڈپٹی اسپیکر سردار شیر علی گورچانی نے کہا کہ یہ منظوری میں نہیں بلکہ ایوان دیتا ہے ۔اجلاس کے دوران قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں چالیس روپے فی لیٹر کمی کے مطالبے کے لئے تمام اسمبلیاں قراردادیں منظور کر چکی ہیں ۔

اسپیکر صاحب نے پیر کے روز کہا تھاکہ منگل کے روز اسے دیکھا جائے گا اس لئے اسے پیش کرنے کی اجازت دی جائے ۔ آپ اسکی اجازت دیں تاکہ نیکی کے کام میں آپ کا بھی نام لکھا جائے گا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ وزیر قانون آ جائیں تو اس پر بات کر لیتے ہیں اور آج بدھ اس پر بات کر لیں گے۔ وزیر قانون رانا ثنا اﷲ خان کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث مفاد عامہ سے متعلق پانچ قراردادیں پیش نہ ہو سکیں اور انہیں آئندہ منگل تک کیلئے التواء میں رکھ دیا گیا ۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس آج بدھ صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :