دھرنے نہ ہوتے تو بجلی کے منصوبے مکمل ہو چکے ہوتے ٗ ترقی کی راہ میں رکاوٹوں کی پرواہ نہیں ٗ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائینگے ٗوزیر اعظم

1997میں جے ایف تھنڈر طیارے بنانے کے منصوبے پر چین کیساتھ بطور وزیر اعظم دستخط کئے ، (کل ستان ائیر فورس کا حصہ ہیں ٗدنیا میں مارکیٹ کر نے کی کوشش کررہے ہیں ٗ جلد پیشرفت ملنے کاامکان ہے ٗمحمد نواز شریف کا ساہیوال میں تقریب سے خطاب

منگل 2 فروری 2016 17:30

ساہیوال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 فروری۔2016ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دھرنے نہ ہوتے تو بجلی کے منصوبے مکمل ہو چکے ہوتے ٗ ترقی کی راہ میں رکاوٹوں کی پرواہ نہیں ٗ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائینگے ٗمخالفت کر نے والے سیاست کرتے ہیں ٗ پاکستان ترقی کرتا جائیگا ٗ ایل این جی کے تین منصوبوں سے 3600میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی ٗ 1997میں جے ایف تھنڈر طیارے بنانے کے منصوبے پر چین کے ساتھ بطور وزیر اعظم دستخط کئے تھے ٗ طیارے پاکستان ائیر فورس کا حصہ ہیں ٗدنیا میں مارکیٹ کر نے کی کوشش کررہے ہیں ٗ جلدی پیشرفت ملنے کاامکان ہے ۔

منگل کو کول پاور پراجیکٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ کول پاور پراجیکٹ جس تیزی کے ساتھ مکمل ہورہا ہے یہ اپنی مثال آپ ہے اور یہ پاکستان میں بھی ایک نئی مثال قائم ہورہی ہے پاکستان میں اس طرح کی مثالیں پہلے کبھی قائم نہیں ہوئیں جو ایک سال کا مصنوبہ تھا اسے دس دس سال دیئے اور پھر اس پر منصوبہ پر دس کروڑ کی لاگت آنی تھی تو اسے 100ٗ 100کروڑپے لگائے گئے لیکن منصوبہ پھر بھی مکمل نہیں ہوا یہ ہماری ماضی کی تاریخ ہے اور بہت کم ایسے منصوبے نظر آتے ہیں جن کی تاریخ اس سے کچھ مختلف ہو یا وہ وقت پر مکمل کئے گئے ہوں ٗابھی چائنیز حضرات نے بھی کہا ہے کہ چائنہ کے اندر اتنی تیزی کے ساتھ منصوبے مکمل نہیں کئے گئے جتنی تیزی کیساتھ یہ منصوبہ مکمل ہورہا ہے وہ اپنے منہ سے خود کہہ رہے ہیں یہ نئی نئی مثالیں آج قائم کی رہی ہے یہ باتیں نہ صرف پاکستان کی تاریخ میں بلکہ دنیا کی ہسٹری میں لکھی جائیں گی کہ پاکستان میں منصوبے کتنی کم مدت میں مکمل کئے گئے چین میں مثالیں دی جاتی ہیں کہ دنیا کو ئی منصوبہ چار سال میں مکمل کیا جاتا ہے تو وہ چین میں دو سال میں مکمل کرلیا جاتا ہے یا اس سے بھی کم مدت میں مکمل کیا جاتا ہے اور آج پاکستان بھی اس فہرست میں شامل ہورہا ہے جہاں چار سال میں مکمل ہونے والے منصوبے دو سال میں مکمل ہورہے ہیں مجھے بڑی خوشی ہوئی کہ جب پاور کمپنی کے صدر نے کہاکہ ہمیں جو ٹارگٹ دیا گیا ہے کہ دسمبر 2017ہے مگر ہماری کوشش ہے اس سے بھی پہلے مکمل کریں ہمارے لئے اس سے بڑی خوشی کی بات اور کیا ہوسکتی ہے ہمیں تو بجلی آج چاہیے اس وقت ایل این جی منصوبے لگائے رہے ہیں ایل این جی کے تین منصوبوں سے 12ٗ 12سو میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی وہ بھی تیاری کے مراحل سے گزر رہے ہیں وہ منصوبے 2018ء سے پہلے پہلے مکمل ہو جائیں گے وہ 3600میگا واٹ بجلی پیدا کرینگے ان منصوبوں کو 2018ء سے پہلے مکمل کر نے والے منصوبوں میں شامل نہیں کیا گیا تھا کراچی پورٹ قاسم پر بھی اسی قسم کا منصوبہ لگ رہا ہے اس کی رفتار تیز ہے پھر تھر کے مقام پر ہم اپنے کوئلہ سے 3600میگا واٹ بجلی پیدا کر نے والے منصوبے لگانے کا پروگرام ہے دو منصوبے لگ رہے ہیں کان سے کوئلہ بھی حاصل کر نے منصوبہ لگ رہا ہے تاکہ ہمیں مستقبل میں کوئلہ باہر سے نہ منگوانا پڑے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ 70سال ہونے والے ہیں ہم نے آج تک کوئلہ سے فائدہ نہیں اٹھایا یہ پہلا موقع ہے کہ ہم اپنے کوئلے سے بجلی بنائینگے یہ بہت بڑی بات ہے جتنی میری دلچسپی اس منصوبے میں ہے اتنی ہی دلچسپی تھر ٗ پورٹ قاسم ٗ آزاد کشمیر ٗخیبر پختو نخوا میں لگائے گئے منصوبوں سے ہے ٗہمارے ملک میں بہت وسائل ہیں جن کو جتنا استعمال کیا جائے کم ہے ۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ نہ بجلی کی قلت کیسے پیدا ہوئی ؟ پتہ نہیں ماضی کے حکمرانوں نے بجلی پیدا کر نے پر کیوں توجہ نہیں دی ٗ پچھلی دو حکومتوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ہم پہلے دور اقتدار میں بھارت کو بجلی دینے کا منصوبہ بنا رہے تھے اسوقت وافر مقدار میں بجلی تھی اس کے بعد بجلی پیدا کر نے پر کسی نے توجہ نہیں دی قائد اعظم سولر پاور پلانٹ سے بجلی پیدا ہوگی ٗ ایل این جی منصوبوں سے 3600میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی ۔

نیپرا نے آٹھ لاکھ ڈالر کے ٹیرف کااعلان کیا تھا وہ ساڑھے چار لاکھ ڈالر پر لگ رہے ہیں حساب لگایا جائے تو اربوں ٗ کھربوں کی بچت ہورہی ہے۔وزیر اعظم نوازشریف نے کہاکہ پاکستان کی تعریف انٹر نیشنل ٹرانسپرنسی نے اپنی رپورٹ میں کی ہے جس پر پاکستانیوں کو فخر ہو نا چاہیے وزیر اعظم نے کہاکہ لوگ کرپشن کرپشن کر تے رہے ہیں مگر حکومت پاکستان نے عوام کے خون پسینے کی کمائی کو صحیح طریقے سے استعمال کیا ہے اور تین ایل این جی منصوبوں سے آدھی رقم کی بچت ہوئی ہے اور یہ منصوبے 3600میگا واٹ بجلی پیدا کرینگے وزیر اعظم نے کہاکہ تربیلا ڈیم کی صلاحیت میں اضافہ ہورہاہے وہ 2800میگا واٹ بجلی پیدا کریگا 1400میگا واٹ آئندہ سال میں مل جائینگے پھر 2018کے بعد 1400میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی منگلا ڈیم کی صلاحیت میں اضافہ ہورہاہے ٗ دامر بھاشا کے ساتھ داسو پراجیکٹ بھی آئیگا 4320میگا واٹ بجلی پیدا کریگا یہ 2018کے بعد بنے گا ہم صرف ایسے پراجیکٹوں ہاتھ نہیں لگا رہے جو صرف ہمارے دور میں ہی مکمل ہو جائیں بلکہ ایسے پراجیکٹ بھی بنارہے ہیں جو ہمارے جانے کے بعد بھی جاری رہیں گے ہم 20ٗ25سال آگے کا سوچ رہے ہیں دیا مر بھاشا ڈیم 4500میگا واٹ بجلی حاصل کی جائیگی جامشورو پراجیکٹ 1320میگا واٹ بجلی پیدا کریگا تھرکول پراجیکٹ سے 3400میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی ونڈ پاور پراجیکٹ کے ذریعے آنے والے وقتوں میں 1700میگا واٹ بجلی ملے گی یہ منصوبے 2018سے پہلے بجلی کی کمی کو پورا کرینگے آئندہ کی ضروریات کو بھی پورا کرینگے ٗ سستی بجلی پاکستان کو مہیا ہوگی ہم نے بجلی کے ریٹ کو کم کیا ہے کراچی میں جا کر تین روپے کم کر نے کا اعلان کیا یہ بہت بڑی کمی ہے بجلی جب وافر مقدار میں آئیگی ٗ ٹیوب ویل چلیں گے ٗ کسانوں کو خوشحالی دیکھنے میں ملی ہے ٗ گھریلو ضروریات پوری ہونگی ٗہماری انڈسٹری کی ضروریات پوری ہونگی ٗتوانائی ہوگی تو صنعت کا پہیہ چلے گا ٗ پاکستان پھل پھول رہا ہے ٗ پاکستان ترقی کی راہ پر گامنزن ہے ٗ سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے ٗ موٹروے بن رہے ہیں ٗادارے بہتر ہورہے ٗ گوادر کی ڈویلپمنٹ ہورہی ہے بلو چستان کی ڈویلپمنٹ ہورہی ہے یہ بہت بڑے منصوبے ہیں ہم چین کے ساتھ ملکر لگا رہے ہیں ٗ چین سرمایہ کاری کررہا ہے یہ پاکستان کے ساتھ دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے ہم چین کا شکریہ ادا کر نا چاہتے ہیں کہ منصوبوں کیلئے بھرپور ہمارا ساتھ دے رہا ہے ٗ چین کے صدر نے 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کااعلان کیا منصوبوں پر دستخط کئے ہیں یہ پاکستان کی تاریخ کی سب سے پہلی مثال ہے ۔

چائنہ کے ساتھ پاکستان کی دوستی سمندر سے گہری ٗ شہد سے میٹھی اور پہاڑوں سے بلند ہے ٗہمیں اس پر فخر ہے ہم بھی چین کے مخلص دوست ہیں ملکر بڑے منصوبے بنائے ہیں 1997میں جے ایف تھنڈر طیارے بنانے کے منصوبے پر بطور وزیر اعظم دستخط کئے تھے اور چین کے وزیر اعظم کے دستخط ہیں ہم نے ملکر اس منصوبے کی بنیاد رکھی اور یہ ہوامیں اڑ رہے ہیں اور پاکستان ائیر فورس کا حصہ ہیں ان جہازوں کو دنیا میں مارکیٹ کر نے کی کوشش کررہے ہیں دنیا کی ائیر فورس بھی اس کو خریدیں جس میں جلدی پیشرفت ملنے کاامکان ہے ۔

وزیر اعظم نے وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف کی توجہ مرکوز کر اتے ہوئے کہاکہ کوئلے سے بجلی پیدا کر نے کا پراجیکٹ جنوری 2017ء میں مکمل ہو نا چاہیے ٗ ریلوے کی تیاری کی تکمیل ٹائم پہ ہونی چاہیے ٗ پورٹ قاسم بندر کو کام کر نے کیلئے تیار ہونا چاہیے یہ بہت ضروری معاملات ہیں اس میں کسی قسم کی تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور یہ سب کام وقت پر مکمل ہو نے چاہئیں جو کام وزارت پانی وبجلی کی دسترس میں آتے ہیں خواجہ آصف خود ان کی نگرانی کریں باقی کام پرمتعلقہ محکموں کے وزراء اور سیکرٹری توجہ دیں اور منصوبوں کو وقت پر مکمل کر نے کی کوشش کریں ۔

ایک ملک ترقی کررہا ہے تو دوسرے طرف ہڑتال کی جارہی ہیں یہ منصوبے مسلم لیگ (ن) کا منصوبہ نہیں ٗ اس سے پیدا ہونے والی بجلی سے پیپلز پارٹی ٗ مسلم لیگ (ن)ٗ پی ٹی آئی ٗ جماعت اسلامی اور دیگر پارٹی کے لوگوں کو فائدہ ہوگا یہ ہماری پارٹی کا منصوبہ نہیں قومی منصوبہ ہے اس کی حمایت کرنی چاہیے 1991میں جب موٹروے بن رہی تھی تو اس کی اتنی مخالفت کی گئی کہ انسان اپنے سر کو پکڑ کر بیٹھ جاتا تھا اب مخالفت کر نے والے روز موٹر وے پر سفر کررہے ہیں وہ لوگ میرے سامنے بات نہ کریں مگر اپنے دوستوں سے کہتے ہیں موٹر وے کا منصوبہ اچھا تھا قومی اسمبلی میں اس کی مخالفت کر تے رہتے ہم نے اپنے کام کرتے چلے جانا ہے یہ احتجاج اس لئے کررہے ہیں کہ منصوبوں کو مکمل نہ کر سکیں انشاء اﷲ یہ مکمل ہو نے ہیں دھرنا نہ ہوتا یہ منصوبے مکمل ہو چکے ہوتے ہیں ٗدھرنا پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ بنا ہم رکاوٹوں کی پراہ کر نے والے لوگ نہیں ہیں ہم منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے اور فائدہ پاکستانی عوام کو پہنچے گا پاکستان ترقی میں اپنا نام پیدا کریگا معاشی اشارئیے بہتر ہیں جس پر ہمیں اﷲ کے سامنے سر جھکانا چاہیے یہ اﷲ کی مدد سے ہورہا ہے ورنہ ہمارے پاس تو ایک کار خانہ لگانے کا پیسہ نہیں تھا یہ اﷲ تعالیٰ کی غائبانہ مدد ہے لہذا ہمیں نیک نیتی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے ہمیں اس معاملے میں کسی کو پرواہ نہیں کر نی چاہیے جو محالفت کرتے ہیں وہ صرف سیاست کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ میں چینی قوم اور ورکرز کو نئے سال کی مبارکباد دیتا ہوں ۔