حکومت بھارت کے ساتھ مذاکرات میں کشمیر کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پراٹھائے ،ا س کیلئے سفارتی کوششیں تیز کی جائیں، پانی پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم مسئلہ ہے، سندھ طاس معاہدے میں بھارتی خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پرجامع اندا زمیں اٹھایا جائے ،پاک بھارت ثقافتی معاہدے کی تجدید کرائی جائے، بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھائے جائیں ، نان ٹریڈ بیرئیرزکو کم کرایاجائے، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی سفارش

کمیٹی نے وزارت خارجہ کی بیرون ممالک میں پاکستان کی ساکھ بہتر کرنے سے متعلق بریفنگ مسترد کردی ، آئندہ اجلاس میں موثر بریفنگ مانگ لی

پیر 1 فروری 2016 22:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم فروری۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے سفارش کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے کیلئے بھارت کے ساتھ مذاکرات میں معاملہ ترجیحی بنیادوں پراٹھائے اور سفارتی سطح پراس مسئلہ کے حل کیلئے اپنی کوششیں تیز کرے، پانی پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم مسئلہ ہے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پر موثر طریقہ سے اٹھایا جائے ،پاکستان اور بھارت کے درمیان ثقافت کے حوالے سے 1988میں کیے گئے معاہدے کی تجدید کرائی جائے، بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھائے جائیں اور تجارت میں بھارت سے نان ٹریڈ بیرئیرزکو کم کرایاجائے، کمیٹی نے وزارت خارجہ کی جانب سے بیرون ممالک میں پاکستان کی ساکھ بہتر کرنے کے حوالے سے بریفنگ کو مسترد کرکے آئندہ اجلاس میں تفصیلی ، موثر اور جامع بریفنگ دینے کی ہدایت کردی ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور نے سفارشات دی ہیں کہ پیرکو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس کمیٹی چیئرمین اویس احمد لغاری کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں وزرات خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری وحید الحسن نے مالی سال2016-17وزرات خارجہ کے لئے پی ایس ڈی پی میں بجٹ کے لئے تجویز پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کوآگاہ کیا کہ وزرات خارجہ کو مالی سال2016-17کیلئے 29ملین درکارہیں۔

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان اور چین کے سفارتی تعلقات 65سالگرہ شروع ہورہی ہے ۔ پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کے منصوبے کی اہمیت کے حوالے سے وزرات خارجہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سال چین میں پاکستان کا سافٹ امیج اور دونوں ممالک کے درمیان عوام کی سطح پر تعلقات کو مضبوط کرنے اور تجارتی مواقع کو اجاگر کرنے کیلئے وزرات خارجہ کے زیر اہتمام نمائش اور دیگر سرگرمیاں کی جائیں گی ۔

انہوں نے کہا کہ وزرات خارجہ کا اس حوالے سے سرگرمیوں کیلئے بجٹ کم ہے اور اس سال نمائش اور دیگر سرگرمیوں کیلئے 90ملین مختص کیے گئے تھے ۔ کمیٹی نے پاکستان کا امیج مختلف ممالک میں بہتر کرنے کیلئے وزرات خارجہ کی بریفنگ کو مسترد کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے جامع رپورٹ طلب کرلی، پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے حوالے سے کمیٹی کو سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو بھارت ، کشمیر،تجارت،ثقافت اور پانی کے مسائل پر گفتگو کرنی چاہیے۔

دنوں ممالک کے درمیان پانی اہم مسئلہ ہے پاکستان کو سندھ طاس معاہدہ کے حوالے سے بھارتی خلاف ورزیوں کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہیے اور پانی کے حوالے سے ڈیٹا مانیٹرنگ سسٹم قائم کرنا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی حمایت نہیں کرنی چاہیے، دونوں ممالک کے درمیان ثقافت کے فروغ کیلئے 1988میں کیے گئے معاہدے کی تجدید کرانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو سرفہرست رکھنا چاہیے ، شیریں مزاری نے پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک میں امن اورتجارت سے برصغیر میں غریبوں کو خوشحالی ملے گی ۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کرنے پر زور دیاجائے اور اس تاثر کو رد کیا جائے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادیں پرانی ہوچکی ہیں۔

کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی ڈپلومیسی فعال نہیں ہے۔ سیاچن اور سرکریک کے مسئلہ کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے ۔ بھارت کے ساتھ مذاکرات وہاں سے شروع کیے جائیں جہاں سے مذاکرات منقطع ہوئے تھے تاکہ تمام مسائل کے حل میں پیش رفت ہو، دونوں ممالک سی ایس بی ایمز کے تحت روائیتی افواج میں کمی کریں اوردونوں ممالک میں توانائی کی قلت ہے اور دونوں ممالک توانائی کی پیداوار کیلئے جوائنٹ سول نیوکلئیر پاور پلانٹ لگائیں اور پاکستان کو ڈبلیو ٹی او کے تحت بھارت کو ایم ایف این درجہ دیناپڑے گا لیکن بھارت سے نان ٹریڈ برئرز میں کمی کرائے۔

محمد خان نے کہا کہ پاکستان کے دریا خشک ہورہے ہیں پاکستان بھارت کے ساتھ پانی کا مسئلہ موثر طرقہ سے اٹھائے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ پاکستان کو ہمسائیہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کیلئے توجہ دینی چاہیئے اور سرکریک اور سیاچن کے حوالے سے جامع پالیسی بنانے کیلئے کشمیر کمیٹی کے ساتھ ایک مشترکہ اجلاس کیاجائے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں مہاجرین کا ماہانہ الاؤنس بڑھایا جائے ۔

وزرات خارجہ کے حکام نے بتایا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو ہر سال اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے اجلاس میں اٹھاتاہے اور بھارت کے ساتھ جب بھی مذاکرات ہوئے ہیں مسئلہ کشمیر،پانی ، سیاچن اور سرکریک پر مذاکرات کیے جاتے ہیں۔ دانیال عزیز نے کہا کہ پاکستان کو دنیا کے ممالک میں امیج سے خراب ہے اس کو بہتر کرنے کیلئے وزرات خارجہ اپنے اقدامات اور منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کرے۔

ا دھر می اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے حکومت کی جانب سے پی آئی اے ملازمین پرپاکستان سپیشل سروسز مینٹیننس ایکٹ 1952نافذ کر نے کی مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ حکومت جمہوریت کے لبادے میں اپنے ماضی کی آمرانہ سوچ کا اظہار کر رہی ہے،حکومت سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ مزدوروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے گی،ڈر یکو نین قوانین کے نفاذ سے مزدروں اور محنت کشوں کو ڈرایا نہیں جا سکتا،نواز شریف آج اپنے وعدوں کی نفی کر رہے ہیں،پاکستان پیپلز پارٹی مشکل وقت میں مزدوروں اور کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے