عزیربلوچ کی گرفتاری:مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے مابین ”دنگل“کے امکانات بڑھ گئے

پیر 1 فروری 2016 13:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم فروری۔2016ء)ملکی سیاسی ماہرین و مبصرین نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرے میں کہا ہے کہ عزیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے درمیان ” دنگل“ہونیوالا ہے ، فروری کا مہینہ حکومت ایوانوں پر پھر ”بھاری“ رہے گا،جبکہحکومتی ارکان پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے میں ہیں اور انہیں یقین دہانیاں کرائی جارہی ہیں کہ رینجرز صرف دہشت گردوں کیساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطے رکھنے والے سیاست دانوں کے خلاف کارروائی کرے گی، وزیراعظم نے بھی مبینہ طور پر کرپٹ سیاستدانوں کے کیسز کے حوالے سے سندھ رینجرز کے کردار پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔

سیاسی ماہرین ، دانشوروں اور مبصرین کے نے بتایا کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے حالیہ اجلاس میں کراچی آپریشن اور رینجرز کے حوالے سے اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے تحفظات کا معاملہ کئی بار زیر غور آیا۔

(جاری ہے)

حکمران جماعت کی اندرونی کہانی سے واقف ایک دانشور کا کہنا ہے کہ جن سیاست دانوں کے خلاف دہشت گردوں اور شدت پسندوں سے تعلقات کے پختہ ثبوت ہیں، حکومت ان کے خلاف کارروائی سے گریزاں نہیں تھی۔

تاہم وزیر اعظم رینجرز کی جانب سے محض کرپشن کے الزامات میں سیاست دانوں کی گرفتاری پر نالاں ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کو اس طرح کے جرائم سے نمٹنے کے پورے اختیارات حاصل ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومتی ارکان پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے میں ہیں اور انہیں یقین دلایا گیا ہے کہ رینجرز صرف ان سیاست دانوں کے خلاف کارروائی کرے گی، جن کا دہشت گردوں سے بالواسطہ یا بلاواسطہ تعلق پایا جائے۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، وزیر اعظم نواز شریف نے بھی ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے سیاسی مفاہمت کی راہ پر چلنے کا عزم کر رکھا ہے۔تاہم وزیر اعظم ہاوٴس کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں حالات جس تیزی سے بدل رہے ہیں، اس نے حکمراں جماعت کے سربراہ کے لیے مشکل کردیا ہے کہ وہ وسیع سیاسی اتفاق رائے برقرار رکھ پائیں۔

ماہرین کے مطابق بند کمروں میں ہونے والے اجلاس میں شریف برادران نے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سے بڑھتے ہوئے تصادم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ معاملات کو بہتر سطح پر لائیں۔پارٹی آفس بیرر کا کہنا ہے کہ آصف زرداری کا گزشتہ سال جون سے بیرون ملک قیام، ڈاکٹر عاصم حسین اور پھر اب پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اور لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کی گرفتاری نے مسلم لیگ (ن) کی راتوں کی نیندیں اڑا رکھی ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے 2008 سے 2013 تک کے دور حکومت میں (ن) لیگ نے کئی نازک مواقع آنے کے باجود حکمراں جماعت سے تعلقات استوار رکھے، جس کے باعث یہ کہا گیا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان غیر تحریری معاہدہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کی ٹانگیں نہیں کھینچیں گی۔مسلم لیگ (ن) کے آفس بیرر کا کہنا تھا کہ عذیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد، پی پی پی کے کئی اور رہنماوٴں کی گرفتاری متوقع ہے، جس سے یقینی طور پر دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی مفاہمت کو نقصان پہنچے گا۔

(ن) لیگ کے سابق سینیٹر نے کہا کہ عذیر بلوچ کی باضابطہ گرفتاری کی جو بھی وجہ ہو، اس سے شریف برادران کی مشکلات میں اضافہ ہوگا، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پہلے ہی حکومت کو اپنا نشانہ بنائے ہوئے ہیں، اب پیپلز پارٹی بھی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے گی۔کراچی کی سیاست سے وابستہ ریٹائرڈ وفاقی سیکریٹری نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عذیر بلوچ ایک بڑا مجرم اور قاتل ہے، لیکن اگر اسے پی پی پی کو دیوار کے پیچھے دھکیلنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو یہ بہت بدقسمتی ہوگی۔