سیاسی و مذہبی قیادت کے اختلافات دہشتگردی کے خاتمے کی کوششوں کو کمزور کریں گے،سیاسی قائدین الزام تراشیوں کی بجائے دہشتگردی اور کرپشن کے خاتمے کی طرف توجہ دیں

پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی کی پاکستان طلباء کونسل کے وفد سے گفتگو

ہفتہ 30 جنوری 2016 21:31

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 جنوری۔2016ء) پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین اور وفاق المساجد پاکستان کے صدر حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہاہے کہ سیاسی و مذہبی قیادت کے اختلافات دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خاتمے کی کوششوں کو کمزور کریں گے۔پاکستان اس وقت دہشتگردی ، انتہاپسند ی اور کرپشن جیسے مسائل سے دوچا رہے۔

ان مسائل کا حل قومی اتحاد سے ہی ممکن ہے ،سیاسی قائدین اپنی سیاست کیلئے ایک دوسرے پر الزام لگانے کی بجائے دہشتگردی ،انتہاپسندی اور کرپشن کے خاتمے کی طرف توجہ دیں ۔وہ ہفتہ کو پاکستان طلباء کونسل کے وفد سے گفتگو کر رہے تھے ۔وفد کی قیادت حافظ شہباز عالم فاروقی کررہے تھے۔ اس موقع پر مولانا حافظ محمد امجد،حافظ شعیب الرحمن،مولانا محمد مشتاق لاہوری،مولانا اسد اﷲ فاروق،مولانا اسلم قادری،مولانا عبد القیوم بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

حافظ محمدطاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مذہبی و سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوان نسل کی صحیح سمت رہنمائی کیلئے اپنا کردار اداکرے لیکن پاکستان کی سیاسی قیادت ابھی تک حالات کی سنگینی کا احساس کرنے کی بجائے ایک بار پھر الزام تراشی کی سیاست کی طرف بڑھ رہی ہے جوکہ کسی صورت ملک اور قوم کیلئے بہتر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف پاکستان سمیت پورے عالم اسلام پر دہشتگردی کی یلغار کی کوشش ہورہی ہے۔

داعش جیسی انتہاپسند تنظیمیں نوجوان نسل کو نظریاتی اور فکری طور پر گمراہ کررہی ہیں اور دوسری طرف پاکستان کی سیاسی قیادت حالات کی سنگینی کا احساس کئے بغیرتصادم کا راستہ اختیار کررہی ہے جس سے آپریشن ضرب عضب سمیت دہشتگردی ،انتہاپسندی اور کرپشن کیخلاف اٹھائے جانے والے اقدامات انتہائی متأثر ہوں گے۔طلباء کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ عالم اسلام اس وقت جن مسائل کا شکار ہے اس کا حل باہمی اتحاد سے نکل سکتا ہے۔

سعودی عرب ،پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں ہونے والے دھماکے مسلمانوں کو نظریاتی ، اقتصادی اور معاشی طور پر کمزور کرنے کی کوشش ہے۔سعودی عرب سے مسلمانوں کا تقدس کا رشتہ ہے اور پاکستان عالم اسلام کی ایٹمی قوت ہے اور دشمنان اسلام کو نہ تو مسلمانوں کے مقدسات پسند ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کا ایٹمی قوت ہونا پسندہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششیں قابل قدر ہیں اور یہ کوششیں ا سی وقت کامیاب ہوسکتی ہیں جب اسلامی ممالک میں بیرونی مداخلتوں کا سلسلہ بند ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 10فروری کو اسلام آباد میں ہونے والی ’’پیغام اسلام کانفرنس ‘‘دہشتگردی اور انتہاپسندی کیخلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں فکری اور نظریاتی جدوجہد کا آغاز ہوگی۔

متعلقہ عنوان :