پاکستان میں ابھی تک ذیکا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ٗوائرس کی بیماری پھیلنے کا بھی کوئی خطرہ نہیں ٗوزارت صحت

امریکہ میں ذیکا وائرس کے کیسز رونما ہونے کے بعد عالمی ادارہ صحت کے ساتھ رابطہ میں ہے اور تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے ٗترجمان

ہفتہ 30 جنوری 2016 20:12

پاکستان میں ابھی تک ذیکا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ٗوائرس کی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جنوری۔2016ء) وزارت صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک ذیکا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ٗوائرس کی بیماری پھیلنے کا بھی کوئی خطرہ نہیں، تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ ہفتہ کو وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن لاطینی امریکہ میں ذیکا وائرس کے کیسز رونما ہونے کے بعد عالمی ادارہ صحت کے ساتھ رابطہ میں ہے اور تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے اور پاکستانی حکام عالمی سطح پر ذیکا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہیں، عوام الناس میں غیر ضروری خوف و ہراس اور غلط فہمیوں سے بچنے کیلئے دستیاب معلومات عوام کو فراہم کی جا رہی ہے۔

وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ ذیکا اور ڈینگی وائرس میں قریبی مماثلت کے باعث دونوں سے بچاؤ کیلئے اقدامات تقریباً ایک جیسے ہیں اور ڈینگی پر قابو پانے والا موثر اقدام ذیکا وائرس پر قابو پانے میں بھی موثر ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان وزارت قومی صحت نے بتایا کہ پاکستان میں ابھی تک ذیکا وائرس کا کوئی کیس رونما نہیں ہوا جبکہ اس وائرس کی بیماری پھیلنے کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔

ذیکا وائرس سے حاملہ خاتون بھی اسی طرح متاثر ہوتی ہے جس طرح کہ دوسری آبادی متاثر ہوتی ہے جبکہ ماں سے بچوں کو حمل کے دوران یا ڈیلیوری کے وقت ذیکا وائرس کی منتقلی ثابت نہیں ہو سکی۔ وزارت صحت کے ماہرین کے مطابق ذیکا بخار مچھر سے پھیلنے والے ذیکا نامی وائرس سے ہوتا ہے اور اس کی علامات درمیانے درجہ کے بخار، جلد پر شرح دانوں، سردرد، پٹھوں اور جوڑوں کے درد، تھکاوٹ، سرخ آنکھوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں، ذیکا وائرس ڈینگی وائرس پھیلانے والے اسی چھر یعنی ایڈس ایچیپٹی سے پھیلتا ہے، ذیکا وائرس کا نام یوگنڈا کے جنگلات والے علاقہ ذیکا سے منسوب ہے جہاں پر یہ وائرس 1947ء میں پہلی مرتبہ منظر عام پر آیا تھا۔

وزارت قومی صحت بین الاقوامی صحت کے ضوابط کے مطابق پاکستان کی ذمہ داری کے مطابق اس بیماری کے حوالہ سے بھرپور احتیاطی تدابیر ضروری تیاریاں کر رہی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت اور وزارت قومی صحت نے اس بیماری کے حوالہ سے ابھی تک بین الاقوامی سفر بارے کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی۔

متعلقہ عنوان :