کروڑوں مالیت سے تعمیر ہونیوالے جدید ماڈل پولیس سٹیشن بھی بنکوں، سکولوں اور مساجد کو سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام

ماڈل پولیس سٹیشنوں کو پولیس نفری کی شدید کمی کا سامنا

ہفتہ 30 جنوری 2016 18:22

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 جنوری۔2016ء) کروڑوں روپے کی مالیت سے تعمیر ہونے والے جدید ماڈل پولیس سٹیشن بھی بنکوں، سکولوں اور مساجد کو سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ۔ماڈل پولیس سٹیشنوں کو پولیس نفری کی شدید کمی کا سامنا۔ اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 جنوری۔2016ء سے گذشتہ روز کینٹ ڈویژن میں شمالی چھاؤنی سرکل میں آنے والے ماڈل ٹھانہ مصطفےٰ آباد کا سروے کیا تو معلوم ہوا کہ ماڈل تھانہ میں نفری کی شدید کمی ہے۔

12لاکھ سے زیادہ آبادی کے علاقے کو سکیورٹی اور شہریوں کو انصاف فراہم کرنے والے تھانے میں صرف 35کانسٹیبلان ، 1سب انسپکٹر ،7ہیڈ کانسٹیبل، 1اے ایس آئی، 2ایڈمن افسران اور 1ایس ایچ او تعینات ہے۔ تھانے میں 2015ء میں 586مقدمات کا اندراج کیا گیا جس میں قتل کے 3، دہشتگردی کے 3اقدام قتل کے 4، اغواء کے 10، ایکسڈنٹ کے 2، موٹرسائیکل کے 40اور ناجائز اسلحہ کے 20مقدمات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

موجودہ سال 29جنوری 2016ء تک 377درخواستیں موصول ہوئیں جن میں 61درخواستیں جھوٹی شامل ہونے پر داخل دفتر کردی گئیں جبکہ 14درخواستیں تاحال زیرالتواء ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ تھانے کی حدود میں 3یونین کونسلیں ہیں۔ تھانہ کی حدود میں 4بنک ڈگری کالج، سرکاری و نجی سکولز جبکہ درجنوں مساجد ہیں۔ دن رات گشت کے لئے 6/6اہلکار اور ایس ایچ او کی گاڑی کے ساتھ 4اہلکار تعینات ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اتنی قلیل نفری کے ساتھ بنکوں کالج و سکولوں کی سکیورٹی ممکن ہی نہیں ہے ۔ جمعہ کے روز علاقے کی مرکزی مساجد کے لیے بھی ایک اہلکار تعینات کیاجاتا ہے۔ صرف ایک تفتیشی آفسر ہے جبکہ 2اے ایس آئی بطور ایڈمن آفیسر تعینات کیے گئے ہیں۔ موٹرسائیکل سوار گشت کے لیے 4مجاہد اہلکار میں جو دن رات ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ علاقے کی سکیورٹی اور سائیلان کے لئے نفری نہ ہونے کے برابر ہے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نفری کی کمی کے حوالے سے احکام بالا کو درخواستیں کی گئی ہیں۔ کم ازکم 2سب انسپکٹر، 7اے ایس آئی اور 38کانسٹیبلان کی قلت ہے۔ نفری موجودہوگی تو کرائمر کو کنٹرول کیاجاسکے گا اور سکیورٹی کے معاملات کو کسی حد تک پورا کیا جاسکتا ہے۔ ماڈل تھانے کے انویسٹی گیشن سیل میں بھی نفری ناکامی ہے۔ صرف ایک سب انسپکٹر اور ایک اے ایس آئی اور 5کانسٹیبلان سے کام چلایا جارہا ہے ۔

بتایا گیا ہے کہ کم از کم ایک سب انسپکٹر، ایک اے ایس آئی اور 5کانسٹیبلان کی مزید ضرورت سے اس کمی کو پورا کیا جاسکتا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کیپٹل سٹی پولیس آفیسر اور ڈی آئی جی آپریشنز ، سکول کالجز، مساجد کی فول پروف سکیورٹی کے علاوہ سڑیٹ کرائم کو ختم کرنے کے خواہشمند ہیں۔ ان تمام مراحل کے لیے نفری میں اضافہ ناگزیر ہے۔ نفری کے بغیر کرائم پر قابو پانا ممکن نہیں ہے۔ کہا گیا ہے کہ نفری کی کمی کے بارے میں احکام بالا کو درخواستیں دی گئی ہیں مگر تاحال انتظار کے علاوہ اور کچھ نہیں۔ تھانہ ماڈل اور جدید نفری کی کمی کا شکار ہے۔

متعلقہ عنوان :