گناہگاروں اور مجرموں کو مناسب سزاؤں سے عوام کاعدالتوں پر اعتماد مزید پختہ ہوگا ‘قانون کا بول بالا ہوگا‘دنیا گلوبل ویلیج بن چکی ‘ باہمی رابطے اور خیالات کی شیئرنگ ناگزیر ہے‘ پاکستان کے آئین اور قوانین میں سزاؤں بارے تمام سٹرکچرز واضح ہیں

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اعجاز الاحسن کا پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں سزاؤں بارے منعقدہ ورکشاپ سے خطاب

ہفتہ 30 جنوری 2016 17:47

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 جنوری۔2016ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ دنیا گلوبل ویلیج بن چکی ہے، باہمی رابطے اور ہر شعبے میں تجربات و خیالات کا تبادلہ ناگزیر ہے،پاکستان کے آئین اور قوانین میں سزاؤں کے حوالے سے تمام سٹرکچرز واضح ہیں۔ فاضل چیف جسٹس برطانوی ہائی کمیشن کے تعاون سے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں سزاؤں کے حوالے سے منعقدہ ایک روزہ معلوماتی ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پرعدالت عالیہ لاہور کے مسٹر جسٹس محمد انوار الحق، ڈائریکٹر جنرل پنجاب جوڈیشل اکیڈمی جسٹس (ر) چودھری شاہد سعید، رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لاہوبھی موجود تھے۔ چیف جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سزاؤں کے عمل سے کوئی شخص بھی انکار نہیں کرتا بلکہ گناہ گاروں اور مجرموں کو مناسب سزاؤں سے عوام کاعدالتوں پر اعتماد مزید پختہ ہوگا اور قانون کا بول بالا ہوگا۔

(جاری ہے)

فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ دنیا کے تقریباََ تمام ترقی یافتہ ممالک میں سزائیں دینے اور سزاؤں پر عمل درآمد کے حوالے سے نئے اور جدید طریقہ کار وضع کئے جا رہے ہیں۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر جسٹس محمد انوار الحق نے کہا کہ پاکستان پینل کوڈ اور فوجداری ضابطہ میں سزائیں واضح ہیں تاہم جج کیلئے یہ ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ مقدمات میں غیر مناسب سزائیں دے دی جاتی ہیں جبکہ کچھ مقدمات میں دی جانے والی سزاؤں میں جوڈیشل آفیسر کی جانبداری کا عنصر بھی نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین و قانون پر عبو ر رکھنے والے جوڈیشل آفیسر پر اعتماد انداز میں سزائیں دیتے ہیں۔فاضل جسٹس نے سزاؤں کے تعین کے حوالے سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ کے مختلف مقدمات کے ریفرینس بھی دیئے۔ ایک روزہ تربیتی ورکشاپ میں ضلعی عدلیہ کے جوڈیشل افسران، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرلز،پبلک پراسیکیوٹرز اور وکلاء سمیت 125 شرکاء موجود تھے۔ سیکرٹری پنجاب پراسیکیوشن سروس سید علی مرتضیٰ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رائے محمد خان، ایڈووکیٹ سپریم کورٹ محمد اکرم قریشی، ڈائریکٹر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی نصرت یاسمین، سینئر صحافی اوریاء مقبول جان، بیرسٹر سلمان صفدر سمیت بیرون ممالک سے آئے ماہرین نے سزاؤں سے متعلق مختلف موضوعات پر لیکچرز دیئے۔