مغربی تہذیب سے مقابلے کے لیے خاندانی نظام کو مضبوط بنانا ہو گا ‘گھروں کو دعوت کا بنیادی یونٹ اور اسلام کا قلعہ بنا یا جائے ،سود اور کرپشن کے خلاف تحریک میں ہر فرد کو شامل کیا جائے گا ،جہاں ظلم ہو گا آواز بلند کریں گے

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کاضلع بن قاسم اور ضلع جنوبی کے اجتماعاتِ ارکان سے خطاب

جمعہ 29 جنوری 2016 22:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جنوری۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ غالب نظام اور تہذیب کی یلغار کا مقابلہ کر نے کے لیے خاندانی نظام کو مستحکم اور مضبوط بنا نا ہوگا ۔بیدار اور متحرک رہنا اور مجاہدانہ زندگی اختیار کر نی ہو گی۔ اپنے گھروں کو دعوت کا بنیادی یونٹ اور اسلام کا قلعہ بنا نا ہو گا ۔

مارچ میں سود اور کرپشن کے خلاف تحریک کے لیے ہر فرد اور ہر طبقہ ٔ زندگی کے فرد سے رابطہ کر کے اسے تحریک میں شامل کیا جائے گا ۔ہم مجرموں ،مجبوروں اور مظلوموں ،مزدوروں اور کسانوں کو ایک جگہ جمع کر رہے ہیں اور جہاں ظلم ہوگا وہاں آواز بلند کر یں گے ۔ وہ جمعہ کو جماعت اسلامی ضلع بن قاسم کے دفتر لانڈھی اور جامعۃ الانصار میں ضلع جنوبی کے اجتماعات ارکان سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس مو قع پرجماعت اسلامی پاکستان کے نائب امراء اسد اﷲ بھٹو ،راشد نسیم ،مرکزی ڈپٹی سکریٹری محمد اصغر ،صوبائی امیر ڈاکٹر معراج الہدی صدیقی ،نائب امیر محمد حسین محنتی ،امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امراء کراچی برجیس احمد ،ڈاکٹر واسع شاکر ،ڈاکٹر اسامہ رضی ،مسلم پرویز ،سیکریٹری کراچی عبد الوہاب ،ڈپٹی سیکریٹری سیف الدین ایڈوکیٹ ،راشد قریشی ،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ،ضلع بن قاسم کے امیرمحمد اسلام ، ضلع جنوبی کے امیر حافظ عبد الواحد شیخ اور دیگر بھی موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ اسلامی پاکستان ایک نظریہ اور عقیدہ ہے ۔ہم لوگوں کو اقامت ِ دین کی جدو جہد کی طرف بلاتے ہیں۔ لوگوں کو اﷲ کی غلامی اختیار کر نے اور بندوں کی غلامی سے آزادی حاصل کر نے کی طرف بلاتے ہیں ۔اسلامی پاکستان ہی خوشحال پاکستان کی ضمانت ہے اور یہ ہی ہماری جدو جہد کا مر کز و محور ہے ۔ہم ایسے پاکستان اور ایک ایسی حکومت اور ریاست کے قیام کی جد وجہد کر رہے ہیں جہاں معیشت اور بینکاری نظام سود سے پاک ہو ۔

جہاں کے ذرائع ابلاغ عر یانی و فحاشی پھیلانے والے نہ ہو ،جہاں کی معاشر ت ،سیاست اور عدالت سب اﷲ اور اس کے رسولؐ کی تعلیمات اور احکامات کے تابع ہوں، جہاں غریبوں اور بے سہارا لوگوں کی کفالت کا سر کاری سطح پر مؤثر انتطام موجودہو ۔اس جدو جہد میں بڑی قربانیاں دینی ہوں گی۔ آزمائشوں اور مشکلات کا سامنا کر نا ہو گا اور اس کے لیے خود کو تیارکر نا ہو گا ۔

سراج الحق نے کہا کہ ہم کسی پارٹی یا شخصیت کی طرف نہیں بلاتے بلکہ اﷲ اور اس کے رسولؐ کی طرف بلاتے ہیں اور جماعت اسلامی کے دستور کے تحت یہ ہی ہمارا مشن اور وژن ہے ۔ہم خود کے لیے اور سب کے لیے جنت کا حصول اور دوزخ سے نجات چاہتے ہیں ۔اﷲ تعالیٰ نے ہر وقت توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہے ۔توبہ اﷲ اور اس کے بندے کے درمیان ایسا تعلق ہے جو صرف اﷲ اور اس کا بندہ ہی جانتا ہے ۔

ایمان کے بعد سب سے پہلا حکم نماز کا ہے ۔نظام صلوٰۃ کا قیام اسلامی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔ہمارا کام یہ ہے کہ ہم اپنے گھروں میں نظام صلوٰۃ قائم کریں اور ہر گھر میں ایک ناظم صلوٰۃ مقررکریں۔دعوت کے حلقے کو اپنے گھر کے اندر مضبوط بنائیں ۔اﷲ اور اس کے رسول ؐ نے بھی دعوت کا آغاز سب سے پہلے اپنے گھر سے ہی کیا تھا اور حضرت خدیجہؓ سب سے پہلے ایمان لائیں تھیں ۔ہم اپنے گھروں میں تلاوتِ قرآن پاک کو بھی اپنا معمول بنائیں ۔اپنے والدین کی خدمت کریں ،اپنے بیوی ،بچوں پر توجہ دیں اور گھر کے تعلق کو مضبوط بنائیں ۔موجودہ حالات میں نیٹ اور سوشل میڈیا نے والدین اور اولاد کے تعلق کو جس طرح کمزور کر دیا ہے اسے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔