پنجاب اسمبلی میں میٹرو ٹرین پر ہنگامہ خیزی ، ایوان مچھلی منڈی بن گیا ، تعلیمی ادارے پیر سے کھل جائیں گے، وزیر قانون کا اعلان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 29 جنوری 2016 22:22

پنجاب اسمبلی میں میٹرو ٹرین پر ہنگامہ خیزی ، ایوان مچھلی منڈی بن گیا ..

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29 جنوری۔2016ء) پنجاب اسمبلی کے نئے عیسوی سال کا پہلا اجلاس ہی مچھلی منڈی بن گیا جس دوران حکومت کے حق اور مخالفت میں نعرے لگائے گئے اور لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر شدید احتجاج کیا گیا جبکہ حکومت نے خود پھیلائی ہوئی ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے اور ممکنہ دہشت گردی و سخت موسمی اثرات کے باعث بند تعلیمی ادارے پیر سے کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ تعلیمی اداروں کی قابلِ اعتماد سیکیورٹی انتظام کیا گیا ہے ۔

اسمبلی نے باچا خان سانحے پر مذمتی اور تعزیتی قرارداد بھی منظور کی جس میں سیکیورٹی اداروں کی کوششوں کو سراہا گیا اور دہشت گردی ختم کرنے کیلئے قومی کردار جاری رکھنے کے عزم کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو دوگھنٹے بیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہونے وا لے پنجاب اسمبلی کے نئے عیسوی سال کے پہلے اجلا س کے پہلے روز ہی اپوزیشن نے میٹرو ٹرین کا معاملہ اٹھا دیا تو حکومت نے سخت انداز سے دفاعی پوزیشن اختیار کرتے ہوئے اس معاملے پر مفصل بحث کرانے کی پیشکش کی اور اپوزیشن کو چیلنج کیا کہ وہ اس منصوبے کے نقائص دلائل سے واضح کرے اور بتائے کہ کس طرح یہ منصوبہ شہر کی تباہی قراردیا جاسکتا ہے جبکہ یہ عوامی فلاح کا منصوبہ ہے جو اپوزیشن کی منفی سیاست کو تباہ کردے گا ۔

پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے میٹرو ٹرین منصوبے پر تنقید کی اور کہا کہ لاکھوں افراد اس منصوبے سے متاثر ہو رہے ہیں ، حکومت ان کی دادرسی کے بجائے من مانی کررہی ہے ۔ اس کے جواب میں وزیر قانون نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس دلائل نہیں ہیں یہ صرف کنٹینر اور شوروغل کی سیاست کرنا چاہتی ہے ۔ اس دوران ایوان مچھلی منڈی بن گیا اور دونوں اطراف سے نعرے بازی شروع ہوگئی اور کچھ دیر کیلئے پاکستان تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ ق کے اراکین ایوان سے واک آﺅٹ کر گئے جس دوران وقفہ سوالات میں سوالوں کے جواب دیتے ہوئے محکمہ ماحولیات کے پارلیمانی سیکرٹری اکمل سیف چٹھہ نے تسلیم کیا کہ ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والوں میں سرکاری ادارے بھی شامل ہیں جنہیں نوٹس جاری کیا گئے ہیں اور قانون کے تحت کارروائی کی جارہی ہے تاہم انہوں نے تسلیم کیا اڑھائی سے تین سال قبل ان اداروں کو نوٹس تو جاری کیے گئے تھے لیکن کسی ذمہ دار کو سزا نہیں ملی اور نہ ہی یہ آلودگی ختم کی جاسکی ۔

اجلاس کے دوران قواعد معطل کرکے حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں¿ باچا خان یونیورسٹی میں دہشت گردہی کے واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت ، شہدا کی لواحقین سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا گیا اور دہشت گردوں کو ہلاک کرنے پر سیکیورٹی اداروں کی تحسین کی گئی ۔ پوائنٹ آف آرڈر پر ہی بات کرتے ہوئے قائدِ حزبِ اختلاف میاںمحمود الرشید نے چند روز قبل اچانک سیکیورٹی کے نام پر تعلیمی ادارے بند کرنے کا معاملہ اٹھایا تو وزیر قانون نے ایوان کو بتایا کہ تعلیمی ادارے دہشت گردی کے خوف سے بند نہیں کیے گئے تھے بلکہ سانحہ باچا خاں یونیورسٹی اور سردی کی شدید لہر و دھند کی وجہ سے بچوں کی مشکلات سامنے رکھتے ہوئے تعلیمی ادارے بند کیے گئے تھے جس دوران ان کی سیکیورٹی کا مفصل جائزہ لیا گیا ہے اور انسانی بس کے مطابق سیکیورٹی کو قابلِ اعتماد بنا گیا ہے۔

اب تعلیمی ادارے یکم فروری پیر سے کھل جائیں گے ۔ اجلاس پیر کہ سہ پہر تک ملتوی کردیا گیا ہے