سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کا وزیر خزانہ اور مراد شاہ کے ریمارکس پر شدید احتجاج

جمعہ 29 جنوری 2016 21:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جنوری۔2016ء) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان نے سینئر وزیر خزانہ اور توانائی سید مراد علی شاہ کے ان ریمارکس پر زبردست احتجاج کیا ، جن میں انہوں نے کہا کہ ’’ سندھ اسمبلی کو قانون کے مطابق چلائیں گے ، دہشت گردوں کے کہنے پر نہیں چلائیں گے ‘‘ ۔ یہ صورت حال اس وقت پیدا ہوئی ، جب اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے تھر کی صورت حال پر بحث کے دوران تعلیمی اداروں کی سکیورٹی کے حوالے سے قرار داد پیش کرنے کی اجازت طلب کی ۔

سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ تھر پر بحث مکمل ہونے کے بعد قرار داد پیش کی جائے ۔ اس پر سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اس وقت بحث جاری ہے ۔ اسپیکر کو بھی یہ اختیار نہیں ہے کہ بحث کو روک کر کوئی دوسری کارروائی کریں ۔

(جاری ہے)

اسمبلی کو قانون کے مطابق چلائیں گے ۔ دہشت گردوں کے کہنے پر نہیں چلائیں گے ۔ اس پر ایم کیو ایم کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے زبردست احتجاج کیا ۔

ایم کیو ایم کے ارکان نے نعرے بازی بھی کی ۔ایم کیو ایم کے سید فیصل علی سبزواری نے کہا کہ کراچی کے ٹارگیٹڈ آپریشن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کن کن لوگوں کو دہشت گرد اور دہشت گردوں کا سرپرست قرار دیا ہے ، یہ الگ بات ہے ۔ سید مراد علی شاہ کے ریمارکس قابل اعتراض ہیں ۔اسپیکر آغا سراج درانی نے ان ریمارکس کو حذف کر دیا اور کہا کہ سید مراد علی شاہ کا اشارہ ایم کیو ایم کی طرف نہیں تھا ۔

اس دوران سید مراد علی شاہ اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔سید مراد علی شاہ نے کہا کہ میرا اشارہ ان دہشت گردوں کی طرف تھا ، جنہوں نے تعلیمی اداروں کے لیے خطرات پیدا کر دیئے ہیں ۔ ہم ان دہشت گردوں کے کہنے پر اسمبلی کو نہیں چلا سکتے ۔ سینئر وزیر نثار کھوڑو نے کہا کہ تھر پر بحث مکمل ہونے کے بعد اس قرار داد کو بھی منظور کر لیا جائے گا۔