کراچی میں امن و امان کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے،وزیراعلیٰ سندھ

مگر اس کے باوجود دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو ہر صورت میں مقدم رکھا جائے،سید قائم علی شاہ

جمعرات 28 جنوری 2016 22:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جنوری۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں امن و امان کی مجموعی صورتحال تسلی بخش ہے مگر اس کے باوجود دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو مد نظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی کو ہر صورت میں مقدم رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی قوم کے دشمنوں کو اپنی آنے والی نسل کو تباہ کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن و امان باالخصوص تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی سے متعلق ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا۔ اجلاس میں وزیرداخلہ سندھ سہیل انور سیال، چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن ، ڈی جی رینجرز میجرجنرل بلال اکبر ، سیکریٹری داخلہ محمد وسیم ، آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق مہر ، کمشنر کراچی آصف حیدر شاہ، ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹر جمیل احمد، اور ڈی آئی جی ایسٹ کامران فضل و دیگر موجود تھے۔

(جاری ہے)

ڈائیریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل بلال اکبر نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تمام تر حفاظتی اور احتیاطی اقدامات کر لئے ہیں۔ احتیاطی اقدامات میں تعلیمی اداروں میں اورانکے اطراف میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کرکے مین کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے منسلک کر دیا گیا ہے ، حفاظتی انتظامات میں کمیونٹی کی شرکت ، بوائز /گرلز اسکاؤٹس کی ضروری تربیت ، رینجرز ریپیڈ ریسپانس کی تعیناتی )فون نمبر 1101) اور پولیس آر آر ایف )فون نمبر ۔

15) جو کہ چند منٹوں میں موقعہ پر پہنچ سکتے ہیں اور اس کے علاوہ تعلیمی اداروں کے اطراف میں رینجرز اور پولیس کی موبائل اور موٹر سائیکلوں پر گشت شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اسکولوں کی ایک فہرست مرتب کی ہے جہاں پر زیادہ سیکیورٹی کی ضرورت ہے ہم (پولیس ، رینجرز اور ہوم سیکریٹری) ساتھ بیٹھیں گے اور فہرست کا جائزہ لیں گے اور سیکیورٹی حکمت عملی کا وضع کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے بچے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ انہیں کس طرح سے تحفظ فراہم کرنا ہے لہذا اس سلسلے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں امن و امان کی بحالی سے شہریوں کا رینجرز ، پولیس اور حکومت پر اعتماد بھی قائم ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ شہریوں کی توقعات پر پورا اتریں اور انہیں تحفظ فراہم کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔

آئی جی پولیس سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا کہ مختلف کیٹیگریز کے 15000تعلیمی ادارے جن میں آرمڈ فورسز کے اسکولز ، مشنری ، کیمبرج سسٹم اور سرکاری تعلیمی ادارے شہر میں سر گرم عمل ہیں۔ آرمڈ فورسز اسکولوں کا اپنا سیکیورٹی کا نظام ہے ۔ کیمبرج سسٹم کے اسکولوں کا بھی اپنا سیکیورٹی کا نظام ہے مگر پولیس اور رینجرز انہیں خصوصی سیکیورٹی کور فراہم کریگی ۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کے بھی اپنے سیکیورٹی کے انتظامات ہیں مگر ان کا سیکیورٹی کا نظام اتنا مستحکم نہیں ہے لہذا انہیں حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے سیکیورٹی فراہم کی جائیگی۔ ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹر جمیل احمد نے کہا کہ ان کے علاقے میں 917تعلیمی ادارے ہیں جن میں سے 480نجی ہیں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تعلیمی اداروں کے لئے تمام تر ضروری سیکیورٹی کے انتظامات کئے ہیں اور سیکیورٹی انتظامات کا ایک کتابچہ تیار کیا ہے اور یہ کتابچہ اسکولوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور میں نے اسکولوں کی انتظامیہ کے ساتھ اجلاس بھی منعقد کئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسکولوں کی دیوار وں کو لازمی طور پر 10فٹ تک اونچائی ہونی چاہیے اور ساتھ میں واچ ٹاورز ، سی سی ٹی وی سسٹم ، سینٹرلائزڈ الارم سسٹم اور وہاں پر کام کرنے والے اسٹاف کی سیکیورٹی اسکیننگ بھی ہونی چاہیے۔چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن جو کہ چیف اسکاؤٹس بھی ہیں نے کہا کہ سندھ میں 160,000سے زائد اسکاؤٹس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملو ں سے نبرد آزما ہونے کے لئے وہ ذاتی طور پر انہیں ضروری تربیت کے لئے ایک پلان وضع کر یں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی کے ٹرینرز کے ذریعے اسکاؤٹس کو تربیت دی جائے گی۔ سیکریٹری تعلیم فضل اﷲ پیچوہو نے کہا کہ انہون نے ایک ایس ایم ایس سسٹم تیار کیا ہے جس میں تمام سرکاری اسکولوں کے ہیڈماسٹرز ، سینئر اساتذہ اور دیگر متعلقہ عملہ ان کے شارٹ میسجنگ سسٹم کے ساتھ باہم کنیکٹیڈ ہوگا۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے انہیں ہدایت کی کہ اس سسٹم کے دائرہ کو نجی اسکولوں تک توسیع دی جائیگی تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں وہ مطلع کر سکیں اور باہمی رابطے میں رہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے رینجرز اور پولیس کو ہدایت کی کہ اسکولوں کے نزد یک چیک پوسٹس ، اسٹیشن آر آر ایف فورسیز قائم کریں ، اسکول انتظامیہ کے ساتھ مشاورتی اجلاس منعقد کئے جائیں ، صبح و شام کی شفٹوں میں گشت کا آغاز کیا جائے، اسکولوں کو لائسنس یافتہ اسلحہ دیا جائے، سیکیورٹی و جوہات کے تحت اسکولوں کے اسٹاف کی اسکینگ کی جائے اور اسکول انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ انٹری اور ایگزیٹ پوائنٹس کو کلئیر اور چیکنگ رکھیں اور انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں کے مابین معلومات اور اطلاعات کے حوالے سے مؤثر باہمی روابط ہونے چاہیے۔