چھوٹی موٹی دھمکیوں پر اسکولز بند کرنا مناسب نہیں ہے۔ اگر ہم نے ہی دہشت اور خوف کی فضا قائم کرنی ہے تو دہشت گردوں کی کیا ضرورت ہے۔جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان پڑھا ہی نہیں وہی اس پر تبصرے کر رہے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی پریش کانفرنس، ناقدین کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 28 جنوری 2016 12:46

چھوٹی موٹی دھمکیوں پر اسکولز بند کرنا مناسب نہیں ہے۔ اگر ہم نے ہی دہشت ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2016ء) : میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ جنہوں نے نیشنل ایکشن پلان پڑھا ہی نہیں وہی اس پر تبصرے کر رہے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ضرب عضب نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے انہیں یہی نہیں معلوم کہ ضرب عضب نیشنل ایکشن پلان سے بہت پہلے شروع ہو چکا ہے۔ اور نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب دو الگ الگ مشن ہیں۔

نیشنل ایکشن پلان میں فوج کا کردار کم ہے۔ پہلے ایک دن میں چودہ دھماکے اور سینکڑوں شہادتیں ہوتی تھیں لیکن اب کئی کئی ماہ گزر جاتے ہیں اور ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوتا۔ان کا کہنا تھا کہ مربوط حکمت عملی سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بندوق کی جنگ ہم اپنے سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کے باعث جیت رہے ہیں لیکن دوسری جانب ہم نفسیاتی جنگ ہار رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مایوسی کی باتیں دشمنوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہیں۔ انہوں نے ناقدین کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ میں ان کے کرپشن کیسز سے پیچھے ہٹ جاﺅں تو وہ آ کر خود میرا سامنا کریں تا کہ میں از خود ان کو جواب دوں ۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو ڈاکٹر عاصم کے حوالے سے تکلیف ہے تو مجھے آ کر کہہ سکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی محض مجھے ذاتی رنجش کی بنا پر تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں ان کو کوئی اور مسئلہ ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جو اکسی اور کی اینٹ سے اینٹ بچانے کے لیے نکلے تھے اور اب مجھے نشانہ بنا رہے ہیں لیکن مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

میں نے فیصلہ کر لیا ہے میں اب سارے حقائق سب کے سامنے رکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن خوف کی فضا پیدا کرنا چاہتا ہے ۔ مہینوں امن رہتا ہے اور پھر کسی ایک وااقعہ پر دہشت پھیل دی جاتی ہے ، اور طوفان بر پا کر دیتے ہیں ۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اسکولوں کو بند کرنا اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ سکیورٹی اسکول کھُلنے کے ساتھ ساتھ بھی بہتر ہو سکتی ہے ، دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں لیکن ہم چھوٹی موٹی دھمکیوں پر اسکولز بند کرنا مناسب نہیں ہے۔

اگر ہم نے ہی دہشت اور خوف کی فضا قائم کرنی ہے تو دہشت گردوں کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ہم دہشت گردون کی دھمکیوں سے اسلام آباد کے اسکول بند نہیں کریں گے۔ وفاقی وزیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فی الوقت معاملہ کراچی سے متعلق نوٹی فکیشن کا ہے ، سول آرمڈ فورس سے متعلق نوٹی فکیشن محض وفاق جاری کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے اپنے عہدے کا خوب فائدہ اٹھایا اور فائدہ کیسے اٹھایا اس کی ایک الگ کہانی ہے، خود کو سید کہلوانے والے نے غلط بیانی کی اور جھوٹ بولا ، مجھے سیاستدانوں سے کوئی گلہ نہیں چاہے وہ میری تضحیک کریں۔

جانتا ہوں اپوزیشن لیڈر نے حکومت سے کیا فوائد لیے۔ وفاقی وزیر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ میں بھی آپریشن کی ضرورت ہے۔ اگر میںکسی کو معطل کر دوں تو کوئی افسر اس کی جگہ لینے کو تیار نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا عبدالعزیز سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی ہیں ، میں سینیٹ میں مولانا عبدالعزیز سے متعلق ایک ایک سچ سینیٹ کے سامنے رکھ کر جواب دوں گا۔

سینیٹ میں میری غیر موجودگی میں ہوئی باتوں کا بھی جواب دوں گا۔میرے لیے جھوٹ بولنے والا کارٹون بنا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ افغان سمز کی پاکستان میں رومنگ بند اور غیر موثر ہے، فاٹا اور اسکے ملحقہ علاقوں میں افغان سمز ایکٹو ہوتی ہیں جس سے پی ٹی اے کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ میرے بارے میں کہا جاتا رہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کے کہنے پر بھی وزیر داخلہ کراچی نہیں آئے ، کراچی آنے کی بات میں نے کی تھی ۔

غلط تشریح پر میں نے کہا کہ میں کیوں جاﺅں؟ انہوں نے بتایا کہ اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملے کی خبر ملی تو میں نے کہا کہ دن دیہاڑے اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کیسے ہو گیا؟ جس کے بعد میں نے ذمہ داران کو پکڑنے کی ہدایات جاری کیں۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے فیصلے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ توسیع نہ لینے کا فیصلہ آرمی چیف کا ذاتی فیصلہ ہے میں اس پر تبصرہ نہیں کروں گا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ پولیس کی اعلیٰ کار کردگی کے لیے چار کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن پولیس کی جانب سے کوئی جواب نہ آنے پر چار کروڑ روپے واپس چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ میں ہفتہ دس دن میں تعلیمی اداروں اور میڈیا ہاﺅسز کا دورہ کر کے سکیورٹی کا جائزہ لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میرے نواز شریف کے ساتھ کوئی اختلافات نہیں ہیں۔وزیر اعظم کے ساتھ میرا اچھا تعلق ہے ، ان سے کوئی ناراضگی نہیں۔ میڈیا سے گفتگو میںانہوں نے اپیل کی کہ خدارا قومی سلامتی کو فقرہ بازی اور تنقید کی نذر نہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :