حال میں ہی ایف بی آر نے ود ہولڈنگ ٹیکس کا نیا طریق کار متعارف کرایا ہے ،جمیل احمد

طریقہ کار میں انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر فائلر اور نان فائلر زکی تفریق کرکے فائلرز کو مالیاتی رعاتیں دی گئی ہیں تا کہ نان فائلرز کو بھی مالیاتی ترغیبات کے ذریعے دستاویزی معیشت کا حصہ بنایا جا سکے ،قائمقام صدرفیصل آباد چیمبر

بدھ 27 جنوری 2016 22:31

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 جنوری۔2016ء) حال میں ہی ایف بی آر نے ود ہولڈنگ ٹیکس کا نیا طریق کار متعارف کرایا ہے جس میں انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی بنیاد پر فائلر اور نان فائلر زکی تفریق کرتے ہوئے فائلرز کو مالیاتی رعاتیں دی گئی ہیں تا کہ نان فائلرز کو بھی مالیاتی ترغیبات کے ذریعے دستاویزی معیشت کا حصہ بنایا جا سکے اور اس سے یقینا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ہوگا۔

بزنس کمیونٹی کے منتخب ادارے کے طور پر فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اپنے ممبران کو معاشی پالیسیوں بارے آگاہی اور ان کو درپیش مسائل کی اعلیٰ سطح پر ایڈووکیسی کیلئے مربوط اور منظم کوششیں کر رہا ہے۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر کے قائمقام صدر جمیل احمدنے ودہولڈنگ ٹیکس بارے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں تاجروں کے علاوہ بنک افسران اور چارٹرڈ اکاوٴنٹنٹس نے بھی شرکت کی اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں درپیش مسائل پر روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

پاکستان میں ٹیکس قوانین کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد حکومت نے 1922 کے برٹش انکم ٹیکس آرڈی نینس کو من و عن نافذ کر دیا تھا جسے 1979 میں پاکستان انکم ٹیکس آرڈی نینس سے تبدیل کیا گیا۔1990 کی دہائی میں ٹیکس نیٹ کو بڑھانے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ کیلئے ود ہولڈنگ ٹیکس کے دائرہ کار کو مزید بڑھا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ودہولڈنگ ٹیکس حکومت کیلئے محاصل کی وصولی کا سستا اور موثر ترین ذریعہ ہے کیونکہ اس میں ٹیکس دینے اور لینے والوں میں براہ راست رابطہ ہی نہیں ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ود ہولڈنگ ٹیکس وفاقی حکومت کیلئے ریونیو کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے جس کا حصہ مجموعی ٹیکسوں میں 26 فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ود ہولڈنگ ٹیکس کا براہ راست ٹیکسوں میں حصہ پچھلے تین سالوں کے مقابلے میں 60 سے بڑھا کر 67.1 فیصد ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کی طرف سے بنک ٹرانزکشن پر 0.6 فیصد کے حساب سے ود ہولڈنگ ٹیکس لگایا گیا مگر تاحال اس مسٴلہ کو حل نہیں کیا جا سکا۔

اس وجہ سے بینکنگ سیکٹر بھی متاثر ہوا ۔ ود ہولڈنگ ٹیکس کے منفی و مثبت اثرات پر چارٹرڈ اکاوٴنٹنٹس ہی روشنی ڈالیں گے تاہم توقع ہے کہ یہ سیمینار بزنس کمیونٹی کے ساتھ ساتھ بنک افسران کیلئے بھی کافی مفید ثابت ہوگا۔ اس سے قبل بینک الفلاح کی سیدہ سجیلہ افضل نے بتایا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں حالیہ اقدامات کی وجہ سے تاجر طبقوں نے بعض خدشات کا اظہار کیا ہے جبکہ بنک افسران بھی اس کو پوری طرح سمجھ نہیں سکے جس کی وجہ سے بنک الفلاح اور فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مشترکہ طور پر اس آگاہی سیمینار کا اہتمام کیا ہے۔

توقع ہے کہ اس سے نہ صرف بزنس کمیونٹی کو اس نئے نظام کو پوری طرح سمجھنے میں مدد ملے گی بلکہ وہ اس کے بہتر استعمال سے زائد ٹیکس دینے کی صعوبت سے بھی بچ سکیں گے۔ اس طرح متعلقہ بنک ملازمین کو بھی فائلرز اور نان فائلرز کے حوالہ سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کے سلسلہ میں آسانی ہوگی۔ اس سے قبل چارٹرڈ اکاوٴنٹنٹس آل عمران اورانجم شیخ نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے مختلف پہلووٴں کی وضاحت کی اور شرکاء کے سوالوں کے جواب بھی دیئے۔

آخر میں فیصل آباد چیمبر کی مجلس عاملہ کے رکن رانا سکندر اعظم نے سیمینار کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔ چیمبر کے سابق شیخ عبدالقیوم اور ممتاز علی فرحت نے چارٹرڈ اکاوٴنٹنٹس جبکہ میاں محمد رفیع اور خالد حسین شاہ نے بینک الفلاح کی میڈم سجیلہ افضل کو چیمبر کی اعزازی شیلڈیں پیش کیں۔

متعلقہ عنوان :