پشاور موڑ انٹرچینج منصوبہ 23مارچ 2016ء تک مکمل کیا جائے گا، وزیرا عظم نے ایکسپریس وے کی توسیع کیلئے5 ارب کا پیکج دیاتھا ،اس میں ایکسپریس وے کی توسیع کیلئے 1.8ارب خرچ کیا گیا،ارکان پارلیمنٹ کیلئے 104فیملی سوئٹس منصوبہ 2016ء تک مکمل کیاجائے گا ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو سی ڈی اے حکام کی بریفنگ

پی اے سی کی او جی ڈی سی ایل میں کنٹریکٹ پر 20غیر قانونی بھرتیوں کی انکوائری کا حکم، 4ہفتوں میں رپورٹ طلب

بدھ 27 جنوری 2016 21:44

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جنوری۔2016ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کوآگاہ کیا گیاہے کہ پشاور موڑ انٹرچینج منصوبہ 23مارچ 2016ء تک مکمل کیا جائے گا، وزیرا عظم نے ایکسپریس وے کی توسیع کیلئے5 ارب کا پیکج دیاتھا جس میں ایکسپریس وے کی توسیع کیلئے 1.8ارب خرچ کیا گیا،ارکان پارلیمنٹ کیلئے 104فیملی سوئٹس منصوبہ 2016ء تک مکمل کیاجائے گا، کمیٹی نے او جی ڈی سی ایل میں کنٹریکٹ پر 20غیر قانونی بھرتیاں کرنے کے حوالے سے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے 4ہفتوں میں رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی ۔

بدھ کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس کمیٹی چیئر مین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں چیئر مین سی ڈی اے معروف افضل نے شیخ رشید احمد کی جانب سے اٹھائے جانے والے اعتراض کہ سی ڈی اے اسلام آباد میں نئی سڑکیں اکھاڑ کر دوبارہ بنارہاہے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے سی ڈی اے کو 5ارب کاپیکج دیا تھا جس میں سے ایکسپریس وے کی توسیع کیلئے 1.8ارب جبکہ 1.6ارب روپے سڑکوں کی بہتری اور ریپیئرنگ کیلئے استعمال کئے گئے ہیں، سی ڈی اے جہاں سڑکوں کی ری کارپیٹنگ کی ضرورت ہوتی ہے وہاں پر کی جاتی ہے، یہ ممکن نہیں کہ ٹھیک سڑکوں کو دوبارہ ری کارپیٹنگ کی جائے۔

(جاری ہے)

پشاور موڑ انٹرچینج منصوبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کمیٹی کو بتایاکہ سی ڈی اے نے اس منصوبے کو2010میں تجویز کیا تھا اور وفاقی حکومت نے میٹرو بس منصوبہ کی تعمیر کے دوران 5ارب اضافی اس کیلئے دیے یہ منصوبہ23مارچ2016تک مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے۔ منصوبہ کے تحت جدید فلاور لیف بنایاجارہاہے جس کی وجہ سے ٹریفک کو سگنل فری ہوجائے گی۔

پارلیمنٹ لاجز میں 104فیملی کوارٹرز (سوئیٹس)کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منصوبے کے تحت سی ڈی اے نے 2.9ارب مختص کئے تھے اور 2013تک مکمل کرنا تھا لیکن ٹرپل ون بریگیڈ کی طرف سے بروقت جگہ خالی نہ ہونے کی وجہ سے کنٹریکٹرز نے بہانہ لگا کر کام میں تاخیر کی ، حبیب رفیق کمپنی کو تاخیر کرنے پر لیکوڈیٹی چارجز ڈالے گئے اور اب منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے منصوبہ 2016میں ختم ہونے کی توقع ہے ،منصوبہ کے تحت 1000نمازیوں کیلئے ایک جدید مسجد بھی تعمیر کی جارہی ہے۔

چرا ہ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے سوال کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منصوبے کیلئے زمین ایکوائر کی جارہی ہے منصوبہ کے حوالے سے حکومت پنجاب سے رابطہ میں ہیں ، پبلک اکاؤنٹ کمیٹی نے سیکرٹری کابینہ ڈویژن راجہ حسن عباس کو ہدایت کی او جی ڈی سی ایل میں 20کنٹریکٹ پر خلاف باضابطہ تقرری پر انکوائری شروع کریں اور4ہفتوں میں رپورٹ جمع کرائیں، ڈائریکٹر جنرل اوگرا نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ 20ملازمین 2011-12ء میں بھرتی کئے گئے تھے، اس دوران بھرتیوں پر پابندی تھی اور بغیر اشتہار کے بھرتیاں کی گئی، 3.11ملین تنخواہ اور الاؤنس کی مدمیں بھرتی ملازمین کو اداکی گئی اور 103 ملین ایک کنسلٹنٹ کو ادا کی گئی جس کی بھرتی غیر قانونی تھی، چیئرمین کمیٹی نے سوئی ناردرن گیس اور سوئی سدرن گیس کمپنیوں کو اگلے اجلاس میں اپنی کارکردگی پیش کرنے کیلئے طلب کیا،2005ء می علامہ اقبال ٹاؤن لاہور میں ایل پی جی گیس سلنڈر حادثہ میں زخمی اور وفات پانے والے افراد کے حوالے سے چیئرمین اوگرا نے بتایا کہ اوگرا نے واقعہ میں وفات پانے والے افراد کیلئے ایک لاکھ اور زخمیوں کیلئے 25ہزار روپے کااعلان کیاتھا لیکن ادائیگی نہیں کی۔

چیئرمین کمیٹی نے اس حوالے سے مزید تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا

متعلقہ عنوان :