عیدالاضحی کو قتل عام قراردینے پر مصری مصنفہ کوتین سال قید

اصلاحات پسندوں کی کوششیں رائیگاں گئیں،ملزمہ فاطمہ ناعوت کا فیصلے کے خلاف اپیل کا اعلان

بدھ 27 جنوری 2016 19:45

قاہرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جنوری۔2016ء) ایک مصری مصنفہ کو عیدالاضحی کے موقع پر قربان کیے جانے والے جانوروں سے متعلق متنازعہ بیان دینے پر توہین اسلام کا مرتکب قرار دیتے ہوئے تین سال کی سزائے قید سنا دی گئی ہے۔ اس مسلم خاتون نے عید پر قربانی کو قتل عام قرار دیا تھا،میڈیارپورٹس کے مطابق مصری خاتون نے جو ایک مصنفہ ہے اور جس کا نام فاطمہ ناعوت ہے، اکتوبر 2014 میں مسلمانوں کے مذہبی تہوار عیدالاضحی کے موقع پر کی جانے والی جانوروں کی قربانی کی مناسبت سے اپنے فیس بک پیج پر ایک پیغام میں لکھا تھا،قتل عام مبارک۔

اطمہ ناعوت کے اس سوشل میڈیا پیغام کے بعد مصر میں سماجی سطح پر ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا۔ پھر ناعوت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا اور گزشتہ برس اس کے خلاف اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت بھی شروع ہو گئی تھی۔

(جاری ہے)

اب کئی مہینوں کی سماعت کے بعد عدالت نے اس مقدمے میں اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ مصری دارالحکومت میں ایک عدالتی اہلکار نے بتایا کہ فاطمہ ناعوت کو قاہرہ کی ایک عدالت نے ’توہین مذہب‘ کا قصور وار قرار دے دیا اور اسے تین سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اس کے علاوہ اس مصنفہ کو دو ہزار مصری پاؤنڈ یا قریب ڈھائی سو امریکی ڈالر کے برابر جرمانے کا حکم بھی سنایا گیا ہے۔اپنے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد فاطمہ ناعوت نے بتایاکہ مجھے اپنے خلاف سزائے قید کے عدالتی فیصلے پر کوئی دکھ نہیں ہوا۔ اس لیے کہ مجھے اپنے جیل بھیجے جانے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ میں تو اس لیے اداس ہوں کہ اصلاحات پسندوں کی کوششیں رائیگاں گئیں۔فاطمہ ناعوت کے وکیل نے کہا کہ وہ اپنی مؤکلہ کو سنائی گئی سزائے قید کے خلاف اپیل کریں گے۔

متعلقہ عنوان :