برطانوی پارلیمنٹ کا فلسطینی پناہ گزینوں میں تیزی سے بڑھتی غربت پر اظہار تشویش

بدھ 27 جنوری 2016 14:00

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 جنوری۔2016ء) برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالے ادارے ’مر کزبرائے حق واپسی‘ کی مرتب کردہ رپورٹ کے اعدادو شمار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں میں بڑھتی غربت کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ لندن میں قائم ’مرکز برائے حق واپسی‘ کی جانب سے جاری رپورٹ میں لبنان میں پہلے سے موجود فلسطینی پناہ گزینوں اور شام سے نقل مکانی کرنیوالے مہاجرین کی غربت کا تفصیلی احوال بیان کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لبنان میں جہاں شام سے آنیوالے فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد نے پہلے سے موجود مہاجرین کی مشکلات میں اضافہ کیا وہیں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی نے بھی پناہ گزینوں کی بہبود کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ میں لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور وزیرثقافت و سابق وزیر صحت بن براڈشو نے بھی مرکز حق واپسی کی مرتب کردہ رپورٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزین نہایت مشکل زندگی گزار رہے ہیں۔

براڈ شو نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان کے پناہ گزین کیمپوں میں رہنے والے فلسطینیوں کی غربت کم کرنے کے لیے نہ صرف مالی امداد مہیا کرے بلکہ فلسطینی پناہ گزینوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اسرائیل پر دباوٴ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کا مسئلہ مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ برطانوی حکومت اس مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لبنان میں قائم فلسطینی پناہ گزینوں کے مراکز میں غربت اور بے روزگاری انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ پناہ گزینوں کو اپنی مرضی کا کاوربار کرنے یا ملازمت کا حاصل نہ ہونے کے باعث مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ”اونروا“ کی جانب سے فراہم کردہ امداد اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے۔

متعلقہ عنوان :