ایران میں 160 نابالغ موت کے منتظر، ایمنسٹی کی رپورٹ میں انکشاف

بدھ 27 جنوری 2016 13:16

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 جنوری۔2016ء) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران کی جیلوں میں 160 کم عمر بچے سزائے موت کا انتظار کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں اس امر کو انتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے باور کرایا گیا ہے کہ درجنوں نوعمر انسانوں کے خلاف سزائے موت کے فیصلے سے ایران کی منافقت ظاہر ہوتی ہے۔

تنظیم کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری ہونے والی جامع رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ درجنوں نوجوان اپنی سزائے موت پر عمل درآمد کے انتظار میں جیل میں سڑ رہے ہیں۔ ان جرائم کا ارتکاب نوعمری کے زمانے میں ہوا جب ان کی عمریں 18 برس سے کم تھیں۔یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ کسی بین الاقوامی تنظیم نے سزائے موت جاری رکھنے پر ایران پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، انسانی حقوق کی کونسل اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے کئی مرتبہ مذمتی اور انتباہی بیانات جاری کیے جا چکے ہیں۔رپورٹ میں ایرانی حکام کی جانب بچوں کے حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کو چھپانے کی کوششوں کو سامنے لایا گیا ہے۔ ایران اس سلسلے میں اپنے بھیانک ریکارڈ پر کی جانے والی تنقیدوں سے بھی صرف نظر کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے دنیا کے ان چند ممالک میں قرار دیا جاتا ہے جہاں نوعمر مجرموں کے خلاف بھی سزائے موت پر عمل درامد کیا جاتا ہے۔

ایک جانب ایران کی جانب سے نوعمر خطاکاروں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ دوسری جانب وہ ملک میں فوج داری قوانین میں کی گئی بقدر کفایت اصلاحات پر پھولے نہیں سماتا ہے۔ ایران ان اصلاحات کو ایک بڑی پیش رفت قرار دیتا ہے تاہم درحقیقت وہ نوعمر قصور واروں کے خلاف سزائے موت ختم کرنے میں ناکام ہو گیا۔ ایران ان چند ممالک میں سے ہے جہاں نوعمر مجرموں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔

یہ اس بین الاقوامی مطلق پابندی کی کھلی خلاف ورزی ہے جو ایسے افراد کے خلاف سزائے موت کے استعمال پر عائد ہے جن کی عمر جرم کے ارتکاب کے وقت 18 برس سے کم تھی۔ ایران ابھی تک بچوں کے حقوق کے میدان میں باقی دنیا سے بہت پیچھے ہے، اس نے ان قوانین کو ابھی تک باقی رکھا ہے جو نو برس کی بچیوں اور پندہ برس کے بچوں کو بھی موت کے گھاٹ اتارنے کی اجازت دیتے ہیں۔

دس برسوں کے دوران 73 کم عمروں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا-ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2005 سے 2015 کے دوران 73 نوعمر(نابالغ) مجرموں کی سزائے موت پر عمل درامد ہوا۔ادھر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 160 نوعمر قصور وار اپنے خلاف سزائے موت پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔ غالب گمان ہے کہ حقیقی تعداد مذکورہ تعداد سے کہیں زیادہ ہو گی، اس لیے کہ ایران میں سزائے موت پر عمل درامد کو اکثر و بیشتر خفیہ رکھا جاتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں 49 ایسے نوعمر مجرموں کے نام اور مقامات پیش کیے ہیں جن کے گلوں میں کسی بھی وقت پھانسی کا پھندا ڈالا جا سکتا ہے۔ ان میں بہت سوں نے پھانسی کے انتظار میں تقریبا سات برس گزار دیے ہیں۔یہ رپورٹ نوعمر قصور واروں کی بہت غمگین تصویر پیش کرتی ہے جو سزائے موت کے انتظار میں جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ یہ چیز انہیں اپنی زندگی کی قیمتی سالوں سے محروم کر رہی ہے اور اکثر تو غیرمنصفانہ عدالتی کارروائی کی سزا بھگت رہے ہیں، جن میں تشدد اور بدترین سلوک کے ذریعے جبری اعترافات اہم عوامل ہیں۔

ایمنسٹی کے مطابق بہت سے کیسوں میں حکام نے سزائے موت پر عمل درامد کا وقت مقرر کر دیا اور پھر آخری لمحے اس کو ملتوی کر دیا، یہ چیز نوعمر مجرموں کی مشقت اور ان کو محسوس ہونے والی تکلیف کی شدت میں مزید اضافہ کر دیتی ہے۔ اس طرح کے معاملے کے بارے میں کم از کم یہ ہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ سنگدلانہ، غیر انسانی اور ہتک آمیز ہے۔بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایران میں نوعمروں کو سزائے موت دینے سے متعلق نئے فوج داری قوانین کا بھی ذکر کیا ہے جو 2013 میں اختیار کیے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :