اقوام متحدہ کی ڈنمارک کی طرف سے تارکین وطن کے اثاثے ضبط کرنے کے قانون پر تنقید

پناہ گزین جنگ سے بھاگ کر اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر یورپ پہنچ رہے ہیں ،ان سے رحم دلی سے پیش آنا چاہیے،ترجمان سٹیفن ڈوجرک

بدھ 27 جنوری 2016 11:47

ڈنمارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 جنوری۔2016ء) اقوام متحدہ نے ڈنمارک میں تارکین وطن کی قیمتی اشیا کو بحق سرکار ضبط کرنے کے انتہائی متنازع قانون پر تنقید کی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون کے ترجمان سٹیفن ڈوجرک نے کہا ہے کہ پناہ گزین جنگ سے بھاگ کر اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر یورپ پہنچ رہے ہیں اور ان سے رحم دلی سے پیش آنا چاہیے۔

ترجمان کے مطابق پناہ گزینوں کے بین الاقوامی قوانین کے تحت حاصل حقوق کا احترام کرنا چاہیے۔ڈنمارک کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون ملک کے اس قانون سے مطابقت رکھتا ہے جس کے تحت سرکار سے مالی مدد اور دیگر مراعات وصول کرنے والے شہریوں کو ایک طے شدہ سطح سے زیادہ اپنے اثاثوں کو فروخت کرنا ہوتا ہے۔ارکان پارلیمان نے اس تجویر کی بھی حمایت کی جس کے تحت تارکین وطن کو اپنے عزیزوں سے ملنے کے لیے طویل عرصہ سے انتظار ہے ،نئے قانون کے تحت ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو ایک ہزار پونڈ تک کی مالیت کی قیمتی اشیاء اپنے پاس رکھنے کا حق حاصل ہوگا۔

(جاری ہے)

ایسی قیمتی اشیا جن سے ان کی جذباتی وابستگی بھی ہو گئی مثلاً شادی کی انگھوٹی وغیر ان کو استثنیٰ حاصل ہو گا۔نئی تجاویر کے تحت تارکین وطن کو اپنے عزیزوں کو بلانے کے لیے ایک سال کے بجائے تین سال انتظار کرنا پڑے گا۔عارضی رہائشی کے پرمٹوں کی مدت کو کم کیا جا رہا ہے اور مستقل رہائشی پرمٹ یا اجازت نامے حاصل کرنے کے لیے شرائط کو مزید سخت کیا جا رہا ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں جب یہ متنازع تجویز سامنے آئی تھی تو اس کو ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ان قوانین کا مقصد تارکین وطن کو ڈنمارک میں پناہ لینے سے روکنا یا ان کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ڈنمارک کو توقع ہے کہ سنہ 2016 میں 20 ہزار تارکین وطن ڈنمارک میں پناہ کے لیے آ سکتے ہیں۔ ڈنمارک کی حکومت نے بتایا کہ گذشتہ سال 15 ہزار تارکین وطن نے ملک میں پناہ حاصل کی۔

متعلقہ عنوان :