سائبیریا کے شہر نارلسک کا درجہ حرارت منفی55،زندگی پھررواں دواں

بدھ 27 جنوری 2016 11:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 جنوری۔2016ء)سب سے جدا، آلودہ اور ان سب سے بڑھ کر خون جما دینے والی ٹھنڈکے ساتھ جیتا جاگتا، دولت سے مالا مال سائبیریا کا صنعتی شہر نارلسک ہے جو آرکٹک سرکل کے شمال میں 250میل کی دوری پر واقع ہے۔اس شہر کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے پاس کرہ ارض سے نکلنے والی نکل، تانبا اور پیلیڈیم جیسی دھاتوں کے سب سے زیادہ ذخائر ہیں۔

1930 ء میں گولاگ قیدیوں نے سائبیریا میں آبادکاری کو بڑھاوادیا اور اگلے 20سالوں میں 5 لاکھ غلاموں نے اس کی تعمیر میں حصہ لیا، ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔نارلسک کا سالانہ اوسطاً درجہ حرارت منفی 10 سینٹی گریڈ ہوتا ہے اور سردیوں کا دورانیہ ہر سال تقریباً 280 دن ہوتا ہے، یہاں کے شہریوں کو 130 دن برفانی طوفان کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہاں تک کہ اس شہر کا درجہ حرارت منفی 55 سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔

(جاری ہے)

شدید موسمی حالات یہاں کے رہائشیوں میں شدید گھبراہٹ، پریشانی، غنودگی اور ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں۔ نارلسک شہر اپنے محل وقوع کے باعث آرکٹک کے شہروں میں سب سے جدا نظر آتا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ ہے باقی دنیا سے اس شہر کا زمینی رابطہ نہ ہونا۔اس شہر تک پہنچنے کا رابطہ صرف ہوا ہے یا پھر سمندری راستہ اگر سمندر منجمد نہ ہو تو۔ نارلسک کے حالات زندگی شدید ٹھنڈ کی وجہ سے ناموفق رہتے ہیں۔

یہاں کے رہائشی شاذونادر ہی دھوپ کا مزہ لے پاتے ہیں مگر انہوں نے اپنے لئے چند خوبصورت جگہیں متعین کی ہوئی ہیں جہاں وہ غسل آفتابی کرتے ہیں۔یہاں قطبی راتوں کے پورے دو ماہ ہوتے ہیں اور لوگوں کو مکمل تاریکی کا سامان کرنا پڑتا ہے۔ یعنی یہاں کے رہائشیوں کو 24 گھنٹے مکمل تاریکی اور گرمیوں میں 24 گھنٹے دن کی روشنی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نارلسک کے سال کے آٹھ، نو مہینے برف سے ڈھکے رہنے کے باوجود یہاں کے رہائشیوں کی تعداد لگ بھگ ایک لاکھ ستر ہزار ہے۔قطبی دن اور قطبی راتیں انسان پر جسمانی اور ذہنی طور پر شدید اثر انداز ہوتے ہیں جس کے باعث ان میں گھبراہٹ، پریشانی، بے خوابی اور غنودگی جیسے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ -