پیپلز پارٹی نے معاشرے کے کمزور طبقات کے حقوق کے تحفظ کیلئے ریکارڈقانون سازی کی ہے،اس پر عملدرآمد کے حوالے سے بعض دشواریوں کا سامناہے

صوبائی مشیر اطلاعات مولابخش چانڈیوکی اجلاس کے بعد دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس

منگل 26 جنوری 2016 22:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 جنوری۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مولابخش چانڈیونے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے معاشرے کے کمزور طبقات باالخصوص خواتین، بچوں، خصوصی افراد اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور فلاح وبہبو کے لئے وفاقی و صوبائی اسمبلیوں میں ریکارڈقانون سازی کی ہے، تاہم کی گئی قانون سازی پر عملدرآمد کے حوالے سے بعض دشواریوں کا سامناہے، جس کیلئے وزارت قانون کے ماتحت ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا ،حمیرا علوانی،روبینہ قائمخانی، شرمیلافاروقی، خیرالنساء مغل اور ارم خالد شامل ہیں،اس کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کی خواتین کو بھی نمائندگی دی جائے گی،وہ منگل کووزیراعلیٰ ہاؤ میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور پی پی پی لیڈیز ونگ کی صدر فریال ٹالپر کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا، شرمیلا فاروقی، کلثوم چانڈیو، شگفتہ جمانی اور پی پی پی کی دیگر منتخب خواتین اسمبلی اراکین اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،مشیر اطلاعات نے بتایا کے اجلاس میں خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے حوالے سے پہلے سے کی گئی قانون سازی، مزید مطلوبہ قانون سازی اور قانون سازی پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی غور و غوض کرکے اہم فیصلے کئے گئے، جس میں صوبائی حکومت کے مختلف محکموں کو وزارت قانون کے ساتھ مشاورت کرکے بل تیار کرنے اور پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے محکمہ پولیس کو سرگرم کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔

(جاری ہے)

ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے کہا کہ قانون سازی تو اچھی کی گئی ہے، تاہم رولز آف بزنس نہ ہونے کے باعث عملدرآمد میں مشکلات درپیش ہیں، رولز آف بزنس بننے کے بعد قانون سازی پر عملدرآمد میں آسانی ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی پی پی پی ، وفاق و صوبائی حکومت میں اقتدار میں آتی ہے تو معاشرے کے کمزور طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے قانون سازی پی پی پی کا وطیرہ رہا، صدر پی پی پی لیڈیز ونگ سندھ شگفتہ جمانی نے کہا کہ اجلاس میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی سے متعلق ضلعی سطح پر خواتین کو شعور و آگاہی دینے کیلئے بھی تمام خواتین اراکین اسمبلی اور ضلعی صدور کو پابند کیاگیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خواتین کو صحت اور تعلیم کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کیلئے بھی قانون سازی زیر غور ہے جس کیلئے حزب اختلاف کی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی، کیونکہ پاکستان پیپلز پارٹی سب کو ساتھ لیکر چلنا چاہتی ہے، وزیراعلیٰ سندھ کی معاون خصوصی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے خواتین اور دیگر کمزور طبقات کو درپیش مشکلات کاپتہ چلتا ہے اور ان کے مسائل سامنے آتے ہیں، جس کے بعد قانون سازی کیلئے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تیزاب پھیکنے، عصمت دری کے کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ لازم کرانا،سندھ ری پراڈاکیٹوہیلتھ اور کاروکاری سے متعلق بل تیار کئے جا رہے ہیں جو قانون سازی کیلئے جلد اسمبلی میں پیش کئے جائیں گے،رینجرز اختیارات سے متعلق سوال پر مشیر اطلاعات سندھ مولابخش چانڈیو نے کہا کہ بعض عناصر کی کوشش ہے کہ اس اشو کو بڑھاوا دیا جائے تاہم ہمیشہ کی طرح ناکامی ان کا مقدر بنے گی اور رینجرز کے اختیارات کا مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہوجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے قومی سلامتی کے اداروں سے کبھی بھی مخاصمت نہیں رکھی، رینجرز بھی قومی سلامتی کا ایک اہم ادارہ ہے، پولیس اور رینجرز نے قیام امن کیلئے بے مثال اور لازوال قربانیاں دیں ہیں جنہیں فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ایک سوال پر مشیر اطلاعات نے کہا کہ جب پی پی کی انتخابات میں جیت ہوتی ہے یا کسی عدالت کا پی پی پی کے حق میں فیصلہ آتا ہے تو دھاندلی کا شور مچایا جاتا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی جمہوری سیاسی پارٹی ہے، وہ جمہوری روابات ،آئینی و جمہوری اداروں کی مضبوطی اور استحکام پر نہ صرف یقین رکھتی ہے بلکہ ا س کیلئے جدوجہد بھی کرتی رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :